آج کے ترقی یافتہ دور میں حکومت کو اس برائی پر توجہ دینی چاہیے جس کی وجہ
سے کوئی لڑکی محفوظ نہیں لڑکی گھر سے نکل نہیں سکتی- عورت کو اپنی ضرورتوں
کے لئے گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے- لیکن اس حوس کی دنیا میں عورت کا گھر سے
نکلنا مشکل ہوگیا ہے- ریپ جیسے جرائم اس قدر عام ہوچکے ہیں عورت کی عزت
محفوظ نہیں -عورت چاہے پردے میں ہو نقاب میں ہو پھر بھی دنیا کے ظالم لوگ
اس کو سکون سے رہنے نہیں دیتے. عورت تو عورت یہ ظالم درندے چھوٹی بچیوں کو
بھی نہیں چھوڑتے - پاکستان میں ریپ کیسیس بہت بڑھ گئے ہیں - پچھلے سال چھ
سالہ معصوم بچی کو ایک درندے نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا اور ریپ کے بعد اس
معصوم کو ہمیشہ کے لئے چپ کروا دیا. اس سال بھی پاکستان میں بہت سی معصوم
بچیوں اور عورتوں کے ساتھ ریپ کے حادثات پیش آئے ہیں - صرف گھر کے باہر
نہیں بلکہ گھروں میں ہی ایسے واقعات معصوم بچیوں کے ساتھ پیش آرہے ہیں
-اور لڑکی کی بدنامی نہ ہو اس وجہ سے کئ ماں باپ اس زیادتی کے خلاف آواز
نہں اٹھاتے ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی اس کی زندگی کے ساتھ ساتھ اس کے پورے
گھر کو تباہ اور برباد کردیتی ہے - کیونکہ ظالم زمانہ طعانے مارتا ہے اور
کئی لڑکیاں ان طعانوں اور گھر کی عزت بچانے کی خاطر اپنی جان دیدیتی ہیں
اور اس طرح ایک درندے کی حوس کی وجہ سے ایک زندگی ختم اور ایک گھر تباہ اور
برباد ہوجاتا ہے- لہٰذا ہماری حکومت کو اسکول میں بچیوں کی حفاظت کے لیے
ایسی مہم قائم کرنی چاہئے جو ان کو لوگوں کے اچھے اور برے چھونے کا فرق
بتائیں - اور ایسے قانون بنائیں جس میں لڑکی اور گھر والوں کے لیے مشکلات
کھڑی نہ ہوں - اور ایسے درندوں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں -تاکہ کسی
معصوم لڑکی کی زندگی برباد نہ ہو. حکومت کو چاہیے کہ ان درندوں کو ایسی
عبرتناک سزا دے کہ آئندہ کوئی اور شخص ایسی حرکت کر نے کے بارے میں سوچ بھی
نہ سکے.
|