گیس لیکج سے موت کے واقعات

ویگنیں رکشے چلتے پھرتے بم

انسان اپنی زندگی میں آسانی دیکھتاہے اورکوئی بھی کاروبارکریں تو یہی سوچتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ منافع ہوناچاہیے چاہے اس کیلئے کتنے ہی خطرے سے کیوں نہ گزرناپڑے یہاں تک کہ انسان اپنی زندگی داؤ پرلگادیتے ہیں آئے روز دیکھنے اورسننے کوملتاہے کہ فلاں جگہ سلنڈرپھٹااوراتنے لوگ مرگئے اگرچندماہ پہلے کی بات کرلیں توغلط نہ ہوگا جب اقبال ٹاؤن میں ایک سلنڈرپھٹااورپوری عمارت زمین بوس ہوگئی اس میں جانی نقصان تونہ ہوامگرمالی نقصان کروڑوں میں ہوااورلوگ دہشت میں مبتلاہوئے وہ الگ ایسے بیسوں واقعات ہوتے ہیں پچھلے سال مظفرگڑھ میں بچوں کی وین میں گیس سلنڈرکے پھٹنے سے چاربچے جاں بحق ہوگئے اور10سے زائدزخمی ہوئے ،روہیلاوانی سے جاتے ہوئے ہائی ایس میں سلنڈرپھٹااور8لوگ زندگی کی بازی ہارگئے اور12زخمی ہوئے اب سوال یہ اٹھتاہے کہ تیل سے ہائی ایس چلانے میں اورسلنڈرپرچلانے میں کتنافرق ہوگاچند روپے بچانے کیلئے لوگ انجانے میں قاتل بن بیٹھتے ہیں اس لیے خوشگوارمواقع اورتکلیف کے ذمہ داربھی ہم خود ہی ہوتے ہیں دسمبرکے پہلے ہفتے میں ایک ایساہی واقعہ سوات میں سننے کوملاجب صبح بچی نے نماز کے وضو کیلئے پانی گرم کرنے کیلئے چولہاجلانے کیلی ماچس کی تیلی جلائی تواسے کیاپتہ تھا کہ گیس لیکج سے گیس پورے گھرمیں پھیل چکی ہے تیلی جیسے ہی جلی توآگ نے پورے گھرکولپیٹ میں لے لیااس حادثے میں بچی اورماں دونوں آگ کی لپیٹ میں آکرجان کی بازی ہارگئیں 2014کولاہورمیں اقبال ٹاؤن سبزی منڈی میں سنگین واقعہ رونماہواجس میں سلندرپھٹنے سے تین منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی جس کے بعدیکے بعددیگرے سلنڈرز پھٹتے رہے اور7افرادپرمشتمل خاندا زسمیت 29افرادجاں بحق ہوئے تھے جب تحقیقات ہوئیں توپتہ چلاکہ اس عمارت میں سلنڈرز گودام تھاجوغیرقانونی تھامگراس کے ذمہ داران کوسزانہ ملی جہاں ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ذمہ دارہیں وہاں عوام بھی برابرکی ذمہ دارہے کیونکہ ہم آنکھ موند لیتے ہیں اس کے علاوہ آئے روز سننے کوملتاہے کہ فلاں جگہ رکشے میں آگ بھڑک اٹھی سلنڈرپھٹا اوررکشہ جل گیااسی حوالے سے عوامی رکشہ یونین کے چیئرمین مجیدغوری 8سال سے سرگرداں ہیں اورمیری ان سے ملاقات ہوئی توانہوں نے بتایاکہ اوگراغیرمعیاری سلنڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرکے ان چلتے پھرتے بموں کو فارغ کردیں تاکہ ہماری مزید قیمتی جانیں بچ سکیں انہوں نے بتایاکہ دکانوں پرگیس سلنڈرپھٹتے ہیں ان کی بڑی وجہ سییفٹی آلات کاناہوناہے ۔آخرہمارے ہاں ایساکیوں ہوتاہے کہ جب کوئی حادثہ وہ تب قانون حرکت میں آتاہے مگرچنددن بھاگ دوڑمیڈیا کی نظرہٹتے ہی پھررزلٹ صفرکیا انتظامیہ کوپتہ نہیں کہ جگہ جگہ غیرقانونی گیس کی دکانیں اورپیٹرول کی ایجنسیاں چل رہی ہیں یہ ایجنسیاں پیٹرول کی مقدارکے ساتھ اضافی پیسے بھی چارج کرتی ہیں مگرانتظامیہ بھتہ لے کرچپ سادھ لیتی ہے کوئی حادثہ ہوجائے توکچھ دن انتظامیہ ریسکیوحرکت میں آتی ہے بعدمیں پھروہی چلتے پھرتے بم اورہم جیسے خریدار۔میں ایک دن رکشے میں بیٹھاتورکشے والاسگریٹ پی رہاتھاتومیں نے کہابھائی رکشہ پیٹرول پرچلتاہے یاگیس پرتواس نے کہا’’پیٹرول تے سانوں وارانی کھاندا‘‘ گیس پرچلتاہے تومیں نے کہاایک توبم لیے پھرتے ہواوپرسے اپنے ساتھ ہماری زندگی بھی داؤ پرلگارہے ہوسگریٹ بجھاؤ تواس نے رکشہ روکااورمجھے اترنے کاکہاپھرکیاتھامیں نے مسلم ٹاؤن موڑ میں اسے پکڑلیے اورلوگوں کاہجوم اکٹھاکرلیاتولوگوں نے کہاکہ سواری ٹھیک ہی کہہ رہی ہے الٹاتواسے نہ لے جانے کی بات کرتاہے اس نے یہ جواب دیاکہ اگراس کی یارمیری موت آئی ہے تواس سگریٹ کی ضرورت نہیں جیسے لکھی ہے جہاں لکھی ہے موت توآنی ہے میں نے اس رکشے والے کوبڑے ادب سے عرض کی بھائی صاحب زندگی اﷲ پاک کاتحفہ ہے اورمیرے انسانوں کے تحفے کی قدرکرتاہوں یہ توپھربھی خالق کاتحفہ ہے تولوگوں نے کہا آپ بیٹھویہ آپکوآپکی منزل پرچھوڑکے آئے گاپورے راستے میں رکشہ ڈرائیورنے مجھ سے بات تک نہیں کی جب میں اپنے آفس اترااوراسے کرایہ دیاتواس نے مجھے شکریہ کہااس کے ساتھ اس نے وعدہ بھی کیاکہ آج کے بعدرکشے میں بیٹھ کرسگریٹ نہیں پیوں گااوراپنی زندگی کابھی دھیان رکھوں گا کیونکہ ’’زندگی تحفہ ہے’’۔

اگرصرف لاہورکی بات کریں تو1500سے زائدویگنیں اور60,000سے زائدرکشے پیٹرول اورسی این جی کے بجائے غیرقانونی سلنڈرز میں ایل پی جی سے کام چلارہے ہیں جس کیلئے ہزاروں غیرقانونی ایل پی جی کی دکانیں موجود ہیں مگرانتظامیہ کونگی ،اندھی اوربہری بنی ہوئی ہے ۔حالانکہ 2014سے پہلے ایل پی جی کٹ پرپابندی لگ چکی ہے توپھریہ کہاں سے مل رہی ہیں اورحکومت ان چلتے پھرتے بموں پرکب توجہ دے گی؟۔

اصل بات یہ ہے کہ ہم خودہی اندھے ہیں اورسوچتے ہیں کہ ہم کسی سے اپنامنہ کیوں خراب کریں اسی وجہ سے خاموشی کے ساتھ ان بم میں خود کواوراپنے بچوں کو بم کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں ایک عام آدمی کربھی کیاسکتاہے ان قانون شکنوں کے ہاتھ قانون سے بھی لمبے ہیں کیونکہ انہیں پولیس محکمہ کے ساتھ سیاسی سپورٹ بھی ملتی ہے کیونکہ اپنی غیرقانونی کمائی کاکچھ حصہ انکونذرانہ پیش کرتے ہیں ۔رکشوں میں

قارائین ہمیں احتیاط سے کام لیناہوگااورکہتے ہیں نہ علاج سے احتیاط بہترہے اسی طرح رات کوسونے سے پہلے چولہے کوبندکرلیناچاہیے تھوڑی سی سستی کہ بندہوگا۔۔۔! چیک نہ کرنے سے یہ یاد رکھیں اگرچولہاکھلاہوگاتوتوآگ نے لپیٹنے میں لینے کیلے چندسیکنڈہی لگانے ہیں سلنڈرز غیرمعیاری گھرمیں نہ رکھیں اوگراسے منظورشدہ سلنڈرگھرمیں رکھیں تاکہ چندپیسے بچانے کے چکرمیں اپنی قیمتی جان ہی نہ گنوادیں ۔جیسے سے راقم نے اوپرعرض کی کہ ہم تھوڑے سے پیسے بچانے کیلئے اپنے پیاروں کی زندگیاں داؤ پرلگادیتے ہیں آخرمیں کچھ سوالوں کے ساتھ اجازت چاہوں گا میرے خیال میں ان لوگوں کواس بات کوذہن نشین کرلیناچاہیے کہ پیسے زیادہ قیمتی ہیں یازندگی؟؟جگہ جگہ غیرقانونی ایل پی جی ایجنساں ہیں کیایہ موت کاسامان نہیں؟ ان ایجنسیون پرسلنڈرپھٹنے سے جانی ومالی نقصان نہ ہوگا؟کیاایجنسیوں کے مالکان ایجنسیوں کے لائسنس رکھتے ہیں؟ کیا انکے پاس ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے آلات موجودہیں؟ان کے خلاف ہم عوام کوآواز بلندکرنی چاہیے یاچپ سے زندگی کوموت میں بدلتے دیکھناچاہیے؟اگرحکومت ان کے خلاف کاروائی کاارادہ نہیں رکھتی تووجہ بیان کرے اگرکاورائی کاارادہ رکھتی ہے توکب تک ؟
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 196558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.