کام کے ساتھ ساتھ تفریح بھی بہت ضروری ہے!!!!!

جتنا ہمارے لیئے کام ضروری ہے اس سے بہت ذیادہ ہمارے لئے تفریح بھی بہت ضروری ہے۔ دفتری اوقات میں بھر پور طریقے سے کام کریں اور جب آپ کے کام کے اوقات ختم ہو جائیں تو اپنے آپ کو عمدہ طریقے سے Relaxکرنا بھی بہت ضروری ہے۔موجودہ دور میں ہم اپنے فارغ اوقات میں ٹی وی دیکھتے ہیں یا پھر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ فیس بک،واٹس ایپ،انسٹا گرام وغیرہ پر اپنا فارغ وقت گزار کر سمجھتے ہیں کہ ہم تفریح کررہے ہیں ۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے۔ ماضی میں لوگ اپنا فارغ وقت اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ گپیں مار کر ، لڈو کھیل کر، مونگ پھلی کھانا، چائے پینا، پارک میں جانا یہ سب چیزیں تفریح مانی جاتی تھی۔ اب بھی کئی پارکو ں میں صبح کے وقت یا شام کو بہت سے بزرگ بیٹھ کر آپس میں گفتگو کر رہے ہوتے ہیں ۔ چائے پی رہے ہوتے ہیں۔مل کر باغ کی سیر کررہے ہوتے ہیں۔ اکثر شادی بیاہ کے بہانے سب گھر والے شادی سے چند دن پہلے ہی رشتہ داروں کے ہاں چلے جاتے تھے اور مل جل کر خوب موج مستی کر تے تھے۔ لیکن جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا جارہا ہے ہم ان سب باتوں کو فراموش کرتے جارہے ہیں۔ان سب چیزوں کے لیئے ہمارے پاس کوئی وقت نہیں ہوتا۔ اپنے کلاس فیلوز اور رشتہ داروں سے ملے ہوئے ہمیں عرصہ گزر جاتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ مل بیٹھنے کا ہمارے پاس کوئی وقت نہیں ہوتا۔اگر کسی بہانے سے چاہے وہ خوشی کا موقع ہو یا غمی کا ہم لوگ آپس میں مل بھی جائیں تو سب لوگ بیٹھے تو پاس پاس ہی ہوتے ہیں لیکن آپس میں گفتگو کرنے کی بجائے موبائل کے ساتھ لگے ہوتے ہیں۔

جب ہم مسلسل سکرین کا استعمال کررہے ہوتے ہیں تو نہ صرف اس سے ہماری بینائی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس سے ہماری صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ آپس میں مل جل کر بیٹھنے سے ہماری صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک دوسرے سے بات چیت کر کے ہمارے دل اور دماغ کو سکون ملتا ہے۔ معاشرے کے اندر جب انسان اپنی زندگی گزارتا ہے تو پھر وہ بہت سی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔ ہم میں سے اکثر لوگ صرف دولت کو ہی رزق سمجھتے ہیں اور اس میں مسلسل اضافے کی کوشش کر تا رہتا ہے۔ لیکن اس کوشش میں وہ اپنی دوسری بیش قیمت دولت گنوا بیٹھتا ہے۔ دولت کے علاوہ اچھی صحت، اچھی اولاد، اچھے دوست احباب ، اچھا ماحول ، اچھے رشتہ دار، بہن بھائی ، ماں باپ اور اچھی شریک حیات بھی کسی انمول دولت سے کم نہیں ہے۔ بعض اوقات ہم دولت کمانے کی دھن میں ان سب رشتوں کو بہت پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ پیسہ تو ہمارے پاس آجاتا ہے لیکن بعد میں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم اپنا باقی سب کچھ گنوا بیٹھے ہیں۔اکثر لوگ پورا ہفتہ بھی دل لگا کر کام نہیں کرتے اور ان کو بھی اتوار کی چھٹی کا بڑی بیتابی سے انتظار ہوتا ہے۔ اور چھٹی والے دن وہ انجوائے کرنے کی بجائے اپنا سار ا وقت سکرین کے آگے گزار دیتے ہیں چاہے وہ ٹی وی کی سکرین ہویا موبائل کی سکرین۔ ہم لوگ آجکل اپنا فارغ وقت قدرتی مقاما ت پر نہیں گزارتے اور سبزے کو بھی نہیں دیکھتے ۔ اور بہت سی جان لیوا بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔

ہم ہر معاملے میں مغر ب کی تقلید کر تے ہیں لیکن اس معاملے میں بھی ہم ان کی تقلید نہیں کرتے۔ وہ لوگ پانچ دن بہت ہی محنت اور جانفشانی سے کام کرتے ہیں اور بعد میں دودن وہ دل کھول کر انجوائے کرتے ہیں اور ہماری صورتحال یہ ہے کہ

چھ دن ویلے تے اتوار دی چُھٹی۔(یعنی ہم لوگ ہفتہ کے چھ دن بھی کوئی کام نہیں کرتے اور اتوار کی چُھٹی کا بھی بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں)

Tanvir Ahmed
About the Author: Tanvir Ahmed Read More Articles by Tanvir Ahmed: 71 Articles with 80977 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.