نواقضُ السلام : 1. دوسروں کو اللہ کی عبادت میں شریک کرنا۔
(Manhaj As Salaf, Peshawar)
|
پہلا وہ عمل جس سے انسان دائرِ اسلام سے
خارج ہو جاتا ہے. یعنی اسلام سے نکل جاتا ہےدائرِ اسلام سے خارج کرنے والے
اعمال کو نواقضُ السلام بھی کہتے ہیں. اور یہ تمام مسلمانوں کو معلوم ہونے
چاہیں بعض لوگ غصّے میں آجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کے بس جنّت کا ٹھیکا تو
تم نے لیا ہے. ہم ان سے کہتے ہیں بھائی اگر آپ دین کا علم حاصل نہیں کرو گے
تو آپ کو کیسے معلوم ہوگا کے کون سا عمل صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اس لئے
علم حاصل کرنا چاہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ جایئں. ان شاء اللہ
1. شرک کرنا یا دوسروں کو اللہ کی عبادت میں شریک کرنا۔
اس قول کی دلیل یہ ہے، الله تعالى نے قرآن میں فرمایا:
إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ
ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا
بَعِيدًا ﴿١١٦﴾
ترجمه: اسے اللہ تعالیٰ قطعاً نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک مقرر کیا جائے،
ہاں شرک کے علاوه گناه جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک
کرنے واﻻ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا
(سورة النساء: 4 آيت: 116)
اور الله تعالى نے دوسری جگہ قرآن میں فرمایا:
إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ
الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
﴿٧٢﴾
ترجمه: یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس
پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے
واﻻ کوئی نہیں ہوگا
(سورة المائدة: 5 آيت: 72)
نوٹ: اگر ایک شخص شرک کرے مگر توبہ کر کے واپس پلٹ آئے تو وہ مسلمان کا
ویسے ہى بھائی ہے جیسے دیگر مواحدین ایک دوسرے کےدین میں بھائی ہیں. توبہ
اور واپس پلٹنے کا دروازه موت تک كهلا ہے. الله ہمیں ہر قسم کے شرک اور کفر
سے بچائے، امین.
|
|