ہم تکلیف کے جس مقام پر بھی ہوں، ہم سے آگے ضرور کچھ اور
ایسے ہی قافلے ہوتے ہیں۔ ان کو دیکھ کر ہمیشہ شکر کی لاٹھی تھام لینی چاہئے،
تاکہ بقیہ سفر اطمینان سے گزر ے اور تسلی رہے۔ ہمیشہ یاد رکھو ہر کامیاب
شخص ایک تکلیف دہ کہانی کا کردار رہ چکا ہوتا ہے، یہ اور بات ہے کہ ہر
تکلیف کے بعد ہی راحت ہے۔ شاید اسی لئے مولائے مشکل کشا شیر خدا نے فرمایا
تھا " زندگی دو ایام پر محیط ہے ایک تمھارے حق میں، دوسرا تمھارے مخالف"،
بس جو دن تمھارے حق میں ہو اس پر غرور مت کرو اور جو دن تمھارے مخالف اس پر
صبر کرو۔
یاد رکھو چہروں پر درد کی تحریریں سجانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، وقت کے پاس
نہ جزبات ہیں اور نہ احساسات۔ وقت تو گر گٹ کی مانند رنگ بدلتا رہتا ہے،
لیکن اپنی ان مٹ تلخ و شیریں یادوں کے نقوش دلوں پر ہمیشہ کے لئے چھوڑ جاتا
ہے۔ یہی نقوش بعد از اس انسان کا دوسرے انسانوں کی نظروں میں مقام طے کرتے
ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے بنائے گئے ذہنی سانچے
میں کبھی ڈھل ہی نہیں سکتا ، طبیعتوں اور ترجیحات کا فطری امر آڑے آجاتا ہے۔
ایک کی خواہش دوسرے کی مجبوری، ایک کا جشن دوسرے کا ماتم یہ کوئی حیران کن
بات نہیں، یہ سب وقت کا کبھی نہ ختم ہونے والا ایک کھیل ہے جو تمام عمر
رواں دواں رہتا ہے۔ مختصراً یہ کہ انسان کو اچھے اور برے دونوں قسم کے
حالات میں ہمت نہیں ہارنی ، صبر اور امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا بس ہر
حال میں اس مطلق العنان کا شکر بجا لانا ہے اور کوشش جاری رکھنی ہے۔
یاد رکھو دوستو
خدا کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
|