توکل اور اسباب

انسان ایک کمزور و لاچار اور بے بس مخلوق ہے اور اسکے اختیار کی ایک حد ہے اور وہ اس سے آگے نہیں جاسکتا، اسے قدم قدم پر مشکلات اور مجبوریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسے میں اسے کسی سہارے کی ضرورت ہے جو اسے تھام سکے،اسکی مشکلات کو حل کر سکے اور اسکی حاجت برآری کرسکے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک مسلمان مومن کیلئے اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اقدس سب سے بڑا سہارا ہے جس پر ہر طرح سے توکل کیا جاسکتا ہے توکل کا لغوی معنی ہے اعتماد اور بھروسہ کرنا،اپنے عجز کا اقرار کرنا، اپنے کام کو کسی کے حوالے کرنا وغیرہ (مفتاح اللغات)

ارشاد باری تعالیٰ ہے”جو اللہ پر بھروسہ کرے سو وہ اس کیلئے کافی ہے“(الطلاق:۰۳)اور فرمایا ” ایمان والوں کو چاہئے کہ بھروسہ اللہ پر ہی رکھیں“(المائدہ:۱۱) اور ”اللہ پر بھروسہ رکھیئے اور اللہ ہی کافی کارساز ہے“( النسآئ:۱۸) اگر اللہ تبارک و تعالیٰ کسی مخلوق کو کوئی نفع پہچانا چاہیں تو ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتے اسکے بر عکس اگر اللہ تبارک وتعالیٰ کسی کو کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو ساری دنیا کے لوگ ملکر بھی اسے نفع نہیں پہنچا سکتے وہ قادر مطلق شہنشاہ اور بلا شرکت غیرے حکمران ہے اسی لئے حکم ہے کہ اپنی تمام حاجات و ضرویات کو اسی کے آگے بیان کرنا اور اسی سے مانگنا چاہئے ارشاد باری تعالیٰ ہے ”مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا“(القرآن) اور فرمایا نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا اور اس سے مانگتا نہیں تو ہو اس سے ناراض ہوتے ہیں(المشکوٰة المصابیح)

توکل کے بارے میں قابل ذکر بات ہے کہ توکل اسباب کو دیکھ کر نہیں کی جاتا اور توکل یہ ہے کہ آج کے اسباب پر نظر ہو کل کی فکر نہ کی جائے اور عام طور پر علماء اس بات کے قائل ہیں کہ ایک سال کا راشن گھر میں ڈالنا توکل کے خلاف نہیں۔یعنی توکل یہ ہے کہ جب کسی کام کے ہونے کے بظاہر کوئی اسباب نظر نہ آئیں تو بھی بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہو کہ وہ کسی کام کے سرانجام دینے میں اسباب کا محتاج نہیں وہ خود مسبب الاسباب ہے،اسباب کا پیدا کرنا بھی اسی کا کام ہے۔

عام حالات میں ہوتا یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس ضروریات زندگی کی ہر شے وافر مقدار میں موجود ہے، مکان بھی اپنا ہے، سواری بھی ہے اور زندگی کی دیگر سہولیات بی میسر ہیں تو ایسے میں توکل کا خیال دل میں نہیں آتا، اسکے برعکس ایک مفلس آدمی یا کوئی دیہاڑی دار مزدور ہے تو وہ اللہ کو یاد کر کے اور اس پر بھروسہ کر کے گھر سے نکلتا ہے کہ اگر اسکی مدد شامل حال رہی تو ضرور مجھے کام مل جائیگا۔ یا کوئی مصیبت زدہ اور پریشان حال شخص ہے اور وہ اللہ کو یاد کرتا اور اسکی رحمت کا طلبگار ہوتا ہے کہ اگر اس نے چاہا تو اسکی مشکل آسان ہو جائے گی ۔

بہرحال اللہ پر بھروسہ کرنے کی ضرورت بظاہر پریشان حال اور مصیبت زدہ شخص کو زیادہ پیش آتی ہے اگرچہ آسودہ حال لوگوں میں بھی اس بات کی کمی نہیں۔ بہر حال اپنے تمام کاموں میں بھروسہ ہر حال میں اللہ پر ہی ہونا چاہئے چاہے بظاہر اسکے اسباب ہوں یا نہ ہوں۔
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 289041 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More