تخلیق کائنات کا ایک حسین کرشمہ یہ بھی ہے کہ خدا وند
کریم نے جس چیز کو سب سے حسین، قابل تکریم اور نازک بنایا اسے پردہ عطا کیا۔
چاہے وہ حسن محمد صلی اللہ ہے یا رب مصطفی کا کعبہ مکرمہ ، وہ سیپی میں
موجود قیمتی صدف ہے یا غلاف میں قرآن اور حجاب میں امت کی بیٹیاں، اللہ نے
ان پر پردہ لازم کر دیا۔ یہ تو خود صفت الہی ہے کہ حسن یار کا نگاہ طالب
تدارک نہ کر سکی وہ ایسے سات پردوں میں پوشیدہ ہے۔
دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے
وہ ہی خدا ہے
امت کی بیٹیوں ناز کرو خود پر کہ رب کعبہ نے مردوں کو اپنے حبیب کی سنت عطا
کی ہے تو تمہیں خود اپنی ذات مقدسہ کی سنت "پردہ" عطا کی ہے۔ " کہتے ہیں
عمر بولتے تھے تو قرآن اتر آتا تھا" مکہ کی صعبتوں سے چھٹکارہ پا کر مدینہ
آ بسنے والی قد سیوں کی جماعت کو مدینہ کے یہودیوں سے فتنہ بہ نظری کا
سامنا کرنا پڑا جس پر حضرت عمررض نےبارگاہ رسالت میں عورتوں کو منہ اور
سینہ چپھانے کی تجوز عرض کی اور سورۃ احزاب کی آیات نازل ہوئیں۔
راتو رات امہات المؤ منات نے چادریں تیار کیں اور افق نے یہ منظر دیکھا کہ
کائنات کی سب سے پاکیزہ عورتوں نے کائنات کے سب سے پاکیزہ مردوں سے پردہ
کیا۔ رضی اللہ اجمعین!!!
اس لئے ہم پر بھی لازم ہے کہ ہم مغرب کے لنڈے کی تعفن زدہ تہذیب کو ترک
کردیں۔ اغیار کے لباس کی نفی کریں اور" لباس تقوی اختیار کریں"۔
اور اپنے آپ کو ایسی حقیقت بنائیں جو نگاہ باطل سے پوشیدہ رہتی ہے۔ دیکھنا
غیر محرم کی نگاہوں کے تیور تمہارے ایمان کو چھلنی نہ کر دیں ۔ اپنے حسن کی
حفاظت کرو ۔ اس میں خود کا تحفظ تلاش میرا جسم میری مرضی کہنے والوں کو
میرا پردہ میری مرضی کہہ کر جواب دیں۔۔. یاد رکھومحنت تو فاطمہ بننے کے لئے
کرنی پڑتی ہے۔ "حسین" تو انعام ہوتے ہیں ۔ کوشش تو مریم بننے کے لئے کرنی
ہوتی ہے۔ عیسی تو انعام میں ملتے ہیں۔
و با ا للہ ا لتوفیق۔# |