انسان کی آزمائش

یقین یہ ہوتا ہے کہ کسی لاحاصل چیز کی تمنا کرنا اور یہ اتماد رکھنا کہ وہ ایک روز میرا حاصل ہوگا۔

انسان سے سب سے زیادہ امتحان اسکے یقین کا لیا جاتا ھے ۔ وہ تو گناہگار ہے اسکے پاؤں لڑکڑا جاتے ہیں اکثر کیونکہ اسکا یقین کامل جو نہیں ہوتا۔

الله تعالٰی تو ہر وہ چیز بن مانگے عطا کر دیتا ھے اور انسان اس میں اپنا کمال سمجھتا ھے ۔ کوئی اگر کسی چیز کی خواہش کرتا هے تو اسے تب آزمایا ضرور جاتا ھے تاکہ صبر اور یقین کا جائزہ لیا جائے، اور پھر اس آزمائش کے نتیجے اسکو تحفہ میں اس بھی بہترین چیز عطا ہوتی ۔

آزمائش کے وقت ہر وہ تکلیف ملتی ہے پر شاید اتنی زیادہ نہیں جتنی کہ ہم تصور کرتے ہیں بلکہ ہم کو تو اپنی برداش کے حساب سے آزمایا جاتا هے ۔ آزمائش میں ہمیشہ دو راستے ملتے ہیں ایک غلط، جس میں ہر چیز پہلے آسان دکہتی ھے بعد میں مشکلوں کا گہر ، پر صحیح راستے میں پہلے تو بیشمار کانٹے اور تکلیفوں سے بہرا ہوتا ھے اور اندھیروں میں چُھپا ہوا ہوتا ہے پر ہر آزمائش پر اللّه پاک صبر اور حمت بھی دیتا ھے، اور بلآخر جتنی بڑی آزمائش اتنا بڑا اَجر ۔ انسان کو اجر کی خوشی ہے اتنی ہوتی ہیں کہ وہ ہر کٹی ہوئی مشکلات بھول جاتا هے اور اجر کا قدر کرنے لگتا هے ۔ جو چیز مشکلات کے سامنا کرنے کے بعد ملے اس کی قدر زیادہ ہوتی ہے ۔

 

Duaa memon
About the Author: Duaa memon Read More Articles by Duaa memon: 2 Articles with 2095 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.