یہ تو آپ نے سناہوگا کہ دررسول ﷺ پر حاضروہی ہوتے ہیں جن
کو سرکار ِ مدینہ ﷺ کا بلاوہ آتاہے اس سلسلہ میں سب سے مجرب نسخہ دْرْوو
سلام کی کثریت ہے حضرت احمد بِن ثابت رحمتہ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں دْرْوو
سلام کے فضائل میں سے جو میں نے دیکھے ہیں وہ کمال کی انتہاہے ان کمالات
میں ایک یہ بھی ہے کہ ایک رات خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ جِنّات کی ایک
جماعت کے رْوبرو کھڑا ہوں میں نے ان سے پوچھا تم کہاں سے آئے ہو؟ انہوں نے
کسی بْزْرگ کا نام لیا کہ ان کے ہاں سے وہ بْزْرگ ہمارے اہلِ قرابت میں سے
تھے میں نے پوچھا اب تمہارا اِرادہ کہاں کا ہے؟ کہنے لگے
اِن شاء ﷲ مکّہ مْعظّمہ اور روضہ نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
پرحاضری کا اِرادہ ہے
میں نے اشتیاق سے بے تابی سے کہا مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو وہ بولے اگر
اِرادہ ہے تو اﷲ ضرور مددکرے گا اور تمہارے رزق میں برکت دے گا۔یہ سن کر
مجھ پر ایک وجدی کیفیت طاری ہوگئی میں اْٹھ کھڑا ہْوا اور وہ (جن )مجھے لے
کر ہوا میں بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اْڑنے لگا چندایک ساعتوں کے بعد لگا
جیسے ہم مکّہ مکرمہ میں ہیں پھر اس نے اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ رہا بَیتْ
الحَرام میں نے آنکھیں ملتے ہوئے یقین بے یقینی کے عالم میں دیکھا واقعی
میرے سامنے خانہ کعبہ تھا میری خوشی کی انتہانہ رہی پھراْنہوں نے طواف ِ
کعبہ کیا اور میں نے بھی ان کے ہمراہ تھا اسی اثناء میں آذان کی سرمدی آواز
چہارسو گونجنے لگی ہم نے مل کر نماز اداکی کچھ دیر بعد ایک بارعب نورانی
چہرے والے جن نے بڑی نرمی سے میرا بازو پکڑکرکہا اب آنکھیں بندکرلو جب تلک
میں نہ کہوں آنکھیں نہ کھولنا اْنہوں نے اللّٰہ عزوَجل کا نام لے کر مجھے
ساتھ لیا اور اگلے چند لمحوں کے بعدہم لوگ مسجدِ نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ
واصحابہ وسلم میں تھے مجھے اپنی آنکھوں اور قسمت پر یقین نہیں آرہاتھا کہ
میں اپنے مولا وملجیٰ کے روضہ ٔ اقدس کے روبرو ہوں میں بے تابی سے اٹھا اور
روضہ ٔ انور کی جانب چل دیا میرے ایک ہمراہی نے اشارے سے روکا اور بیٹھ
جانے کوکہا میں ناچار بیٹھ گیا ابھی ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک خوبصورت
شخص ہاتھ میں ایک بڑا برتن جس میں ثَرید یعنی شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی
اور شہد لے کر آیا اور کہا شروع کیجیے میں نے اسے کہا میں رسول اﷲ صلی
اللّہ علیہ وسلم کے حضور حاضری چاہتا ہوں اس نے کہا کچھ کھانا کھا لو ہمیں
تمہارے اشتیاق کا اندازہ ہے اﷲ نے چاہا تو جی بھر کر دیدارکرنا یہ کہتے
ہوئے وہ مسکرایا آج تمہاری قسمت جاگ گئی ہے بس تھوڑا انتظارکرلو ان شاء اﷲ
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بذات ِ خود صحابہ کرام اجمعین کے ہمراہ
تشریف لائیں گے میں نے دِل میں کہا
کیسی تَعَجّْب کی بات ہے ابھی میں نے اپنا گھر چھوڑا اور تھوڑی ہی دیر میں
مکّہ مْعظّمہ اور روضہ رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے احاطہ میں
موجود تھا اب تلک جو کچھ بھی ہوا ناقابل ِ یقین تھا مجھے یہ بھی معلوم نہیں
کہ جن ساتھیوں کے ساتھ میں یہاں تک آیا وہ کون لوگ تھے اور ان کا نَسب کیا
تھا؟ میں نے ان سے کہا میں تم سے خدائے بْزْرگ و برتر اور اس کے نبی کریم
صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم اور اﷲ کے نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کا
واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں تم کون ہو ؟ تمہارا ٹِھکانا کہاں ہے اور تمہارا
نَسب کیا ہے؟ میں نے ایک ہی سانس میں کئی سوال کرڈالے اْنہوں نے مسکراکر
دیکھا گردنیں جْھکا لیں اور بولے
ہم مدینہ مْنوّرہ کے رہنے والے جِنّ ہیں کچھ دنوں مقدس مقامات کی زیارات کے
لئے جاتے ہیں پھر یہاں لوٹ آتے ہیں یہاں سے کون بدنصیب جانا چاہتاہے نہ
جانے تم میں کیا بات تھی یا سرکا ر ﷺ کا تم پر خصوصی کرم ہے لگتاہے تم کثرت
سے دْرْوو سلام پڑھتے رہتے ہو میں نے اثبات میں سر ہلادیا پھر شوق کے عالم
میں کہا میں حضور نبی اکرم صلی اﷲ وآلہ واصحابہ وسلم کا دِیدار کرنا چاہتا
ہوں بولے کھانا کھا لو اِن شاء اﷲ تمہیں دِیدار بھی نصیب ہو جائے گا میں نے
کھانا کھایا،پھر ہم ایک جانب نِکلے ابھی تھوڑی ہی دور گئے ہوں گے کہ سب رک
گئے ایک نورانی چہرے والے نے کہا حد ِ ادب سب ایک جانب دیکھنے لگے ہم کیا
دیکھتے ہیں کہ میرے آقا مولا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنے اصحابہ
کرام اجمعین کی ایک جماعت کے ہمراہ تشریف لا رہے ہیں اور آپ ﷺ سب سے باوقار
نظرآرہے تھے آپ کی گردن مْبارک سب سے بْلند ہے تھی بلاشبہ آپ ہی شان ِاقدس
کے لحاظ سے سب پر فائق ہیں جب حضور نبی اکرم رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
کی نظر مجھ پر پڑی تو میں مبہوت سا رہ گیا آپ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا
احمد کیا ساری نیکیاں دفعتًہ سمیٹنا چاہتے ہو؟ اپنے نفس پر نرمی کرو تم پر
یہی لازِم ہے اور یہ بھی اِرشاد فرمایا مجھ پر کثرت سے دْرْود پڑھا کرو اسی
میں تمہارے لئے بہتری ہی بہتری ہے میں نے عرض کی یار رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم میرے ضامن ہو جائیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا مجھ پر دْرْود پڑھنا لازم کر
لو جو مانگو گے مِلے گا ۔ میں اپنی خوش بختی پر ناز کرنے لگا۔
( سعادہ الدارین،الباب الرابع فیما ورد من لطائف المرئی و الحکایات،اللطیفۃ
السادسۃ عشرہ،صفحہ ۱۳۱ سے اقتباس)
|