کیا واقعی میں خود استخارہ کرسکتا ہوں؟ اور جانیے استخارہ سے آپ کیسے رہنمائی حاصل کرتے ہیں؟

ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ میرا ایک دوست کسی کام کے سلسلے میں کافی فکر مند اور پریشان تھا کہ یہ کام کروں یا نہ کروں؟ اسی فکر اور پریشانی میں اس کے رات دن گزر رہے تھے، اور وہ اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا۔

اسی فکر اور پریشانی کے عالم میں ایک رات ٹیلی ویژن پر پروگرام دیکھتے ہوئے اس نے ایک اشتہار دیکھا، جس کا عنوان یہ تھا کہ اپنے کسی بھی مسئلہ میں پریشانی سے بچنے کے لیے ہم سے رجوع فرمائیں۔

بس یہ اشتہار دیکھنا ہی تھا کہ میرے دوست نے ان صاحب کا ایڈریس اور فون نمبر نوٹ کیا اور ان کے پاس جا پہنچا اور ان کو اپنا سارا مسئلہ بتا دیا۔

اس شخص نے دوست اور اس کی والدہ کا نام پوچھ کر آنکھیں بند کرکے تسبیح گھمانا شروع کردی اور ٹھیک دو منٹ کے بعد میرے دوست کو بتا دیا کہ یہ کام کرنا ہے یا نہیں اور اس دو منٹ تسبیح گھمانے کا خاطر خوا معاوضہ بھی لے لیا، لیکن میرے دوست کی پریشانی برقرار رہی۔

اسی پریشانی میں میرا دوست ایک دن بس میں سفر کر رہا تھا کہ برابر میں بیٹھے ہوئے شخص نے اس کی پریشانی کو بھانپ لی اور اپنا تعارف کراتے ہوئے اس سے معذرت کے ساتھ پریشانی معلوم کرنا چاہی، میرے دوست نے پہلے تو منع کرنا چاہا، لیکن اس شخص کے اصرار کرنے پر میرے دوست نے اپنی پریشانی اسے بتا دی، تو اس شخص نے کہا یہ تو کوئی مسئلے والی بات ہی نہیں، اس کے لیے تم خود استخارہ کیوں نہیں کر لیتے؟

میرے دوست کو اس کی بات سن کر بڑا تعجب ہوا اور کہا کہ میں گنہگار کیسے استخارہ کر سکتا ہوں؟

اس شخص نے کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیں یہی تعلیم ہے کہ جب انسان کسی کام میں پریشان ہو یا مستقبل کے اعتبار سے کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے چاہیے کہ خود استخارہ کر کے دلی سکون حاصل کر لے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی وسلم نے ہمیں سورہ فاتحہ کی طرح استخارہ کرنا سکھایا۔ میرے دوست نے جب اس کی یہ بات سنی تو اس کی حیرت کی انتہا نہیں رہی اور اس نے فوراً ان صاحب سے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے استخارہ کا طریقہ سیکھ کر گھر جاکر خود استخارہ کر کے جس پریشانی میں بے چین تھا، اس سے دلی سکون حاصل کرلیا۔

چلیں آئیں آج ہم بھی عزم کریں کہ ہم بھی استخارہ سیکھ کر اپنے مسائل کے وقت خود ہی استخارہ کر کے ذہنی اور دلی پریشانی سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔

استخارہ کا مسنون اور صحیح طریقہ:
سنت کے مطابق استخارہ کا آسان طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت (بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو) دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں، نیت یہ کریں کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو چیز میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالیٰ اس کا فیصلہ فرما دیں ۔

سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی وہ مسنون دعا مانگیں جو حضور صلى الله عليه وسلم نے تلقین فرمائی ہے۔
 

image


استخارہ کی مسنون دعا:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ ․اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِہ وَ اٰجِلِہ ، فَاقْدِرْہُ لِیْ ، وَ یَسِّرْہُ لِیْ ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ ․وَ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِہ وَ اٰجِلِہ ، فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ ، وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہ․
(صحیح بخاری، باب ماجاء فی التطوع مثنی مثنی، رقم الحدیث 1162، ج1، ص280، دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

دعا کرتے وقت جب ”ہذا الامر “پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہے تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”ہذا الامر “کی جگہ اپنے کام کا نام لے مثلا ”ہذا السفر “یا ”ہذا النکاح “ یا ”ہذہ التجارة “یا ”ہذا البیع “کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”ہذا الأمر “ہی کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے اور دھیان دے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے۔

استخارہ کتنی بار کیا جائے؟
حضرت انس رضى الله تعالى عنه ایک روایت میں فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ انس ! جب تم کسی کام کا ارادہ کرو تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے سات مرتبہ استخارہ کرو ، پھر اس کے بعد دیکھو، تمہارے دل میں جو کچھ ڈالا جائے ، یعنی استخارے کے نتیجے میں بارگاہ حق کی جانب سے جو چیز دل میں ڈالی جائے، اسی کو اختیار کرو کہ تمہارے لیے وہی بہتر ہے۔
(مظاہر حق، استخارے کی نماز و دعا، الفصل الاول، ج1، ص717، دارالاشاعت، کراچی)

استخارہ کے بارے میں چند کوتاہیاں اور غلط فہمیاں:
استخارہ کس قدر آسان کام ہے، مگر اس میں بھی شیطان نے کئی پیوند لگادیے ہیں :
کہ دو رکعت پڑھ کر کسی سے بات کیے بغیر دائیں کروٹ پر قبلہ رو سونا ضروری ہے، ورنہ استخارہ بے فائدہ رہے گا۔

لیٹنے کے بعد اب خواب کا انتظار کرو ، استخارہ کے دوران خواب نظر آئے گا اور اگر خواب میں فلاں رنگ نظر آئے تو وہ کام بہتر ہوتا ہے ، فلاں نظر آئے تو وہ بہتر نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ان میں سے کوئی ایک چیز بھی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔

کسی دوسرے سے استخارہ کروانا:
استخارہ خود کرنا ثابت ہے، کسی اور سے استخارہ کروانا ثابت نہیں ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یعلمنا الاستخارة فی الامور کلھا کما یعلمنا سورة من القرآن (ترمذی )
ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو تمام کاموں میں استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے، جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔

اگر کسی اور سے استخارہ کروانا سنت یا کوئی مستحسن عمل ہوتا تو رسول اللہﷺ کی پوری زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین میں سے ضرور کسی ایک صحابہ نے رسول اللہﷺ سے استخارہ کروایا ہوتا۔

استخارہ کے خود ساختہ طریقے:
لوگوں نے استخارہ کے کئی ایسے طریقے خود سے گھڑ لیے ہیں، جن کا مسنون طریقہ سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے، کوئی تکیہ کے نیچے رکھنے کا ہے، کوئی سر کے گھوم جانے کا ہے، کوئی تسبیح پر پڑھنے کا ہے ، وغیرہ وغیرہ، اس میں سے کوئی طریقہ سنت سے ثابت نہیں ہے، بلکہ ان طریقوں سے ہم رسول اللہ ﷺ کے واضح بتائے ہوئے سنت طریقہ کو چھوڑ کر دوسرے طریقے اختیار کررہے ہیں۔

وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں استخارے کا ایک اور مسنون طریقہ:
سنت استخارے کا تفصیلی طریقہ تو وہ ہے، جس کو ماقبل میں تفصیل سے بیان کردیا گیا، لیکن رسول اللہ ﷺ نے وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں بھی ایک مختصر سا استخارہ تجویز فرما دیا تاکہ استخارے سے محرومی نہ ہوجائے اور وہ تین مختصر سی دعائیں ہیں:

1۔ اَللّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِیْ․ (کنز العمال)
ترجمہ: اے اللہ ! میرے لئے آپ (صحیح راستہ) پسند کردیجئے اور میرے لئے آپ انتخاب فرما دیجئے۔

2۔اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ․(صحیح مسلم)
ترجمہ:
اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمائیے اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔

3۔اَللّٰہُمَ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ۔ (ترمذی)
ترجمہ:
اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل پر القا فرما دیجیے۔

ان دعاؤں میں سے جو دعا یاد آجائے، اس کو اسی وقت پڑھ لے ، اور اگر عربی میں دعا یاد نہ آئے تو اردو ہی میں دعا کرلی جائے کہ اے اللہ !مجھے یہ کشمکش پیش آئی ہے ،آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے ، اگر زبان سے نہ کہہ سکیں تو دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے کہہ دیں کہ یا اللہ ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے ، آپ صحیح راستے پر ڈال دیجیے، جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو۔
 

Al Ikhlas
About the Author: Al Ikhlas Read More Articles by Al Ikhlas: 6 Articles with 13210 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.