قضا سر پر منڈلا رہی ہے

ہم سب جانتے ہیں کہ یہ دنیا فانی ہے، ایک نہ ایک دن سب کو اس جہان سے کوچ کرنا ہے۔ ہم ہر روز کسی نہ کسی کی موت کی خبر سنتے ہیں تو اس وقت ہمیں یہ سوچ کر ڈر لگنے لگتا ہے کہ ہماری موت بھی آنی ہے، پتا نہیں ہم پر کیا گزرے گی۔ بعض لوگ اس کیفیت میں نیک اعمال کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کے اندر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔

ہمارے دین اسلام میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتلا دیا کہ ہر شخص نے مرنا ہے کوئی بھی موت سے نہیں بچ سکتا۔ انسان چاہے جتنا مرضی انتظام کر لے اسے اس دنیا سے جانا ہی ہے۔ بس یہ سمجھ لیجیے کہ قضا(موت) ہمارے سر پر موجود ہے اور کسی بھی وقت ہم پر آموجود ہوگی۔

ہمیں نیک اعمال کرنے چاہیے تاکہ جب ہماری جان قبض ہو تو ہم اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے درست جواب دے سکیں اگر ہم بدکار و گناہ گار ہوں گے تو ہم فرشتوں کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکیں گے۔

آپ بھی یقیناً اپنے کسی عزیز، رشتہ دار وغیرہ کی موت دیکھ چکے ہوں گے اور بلاشبہ آپ کو ان کی موت پر رنج ہوا ہوگا۔ مگر یہ بات توجہ طلب ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ مرتے لوگوں کو دیکھ کر بھی یہ سبق نہیں لیتے کہ "چلو نیک اعمال کر لو، ہم نے بھی آخر مرنا ہے"۔

وطن عزیز پاکستان میں اس وقت قتل و غارت گری بہت زیادہ ہورہی ہے، انسانوں کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے، کبھی کسی کا باپ، کبھی بھائی، کبھی بیٹا قتل کردیا جاتا ہے۔ اور اپنے عزیزوں کی ایسی موت دیکھ کر گھر والے بھی سکتے میں آجاتے ہیں۔

فائرنگ، خودکش حملے، دھماکے وغیرہ نے پاکستانیوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، بہت سے افراد ان حادثات کی زد میں آکر مارے جاچکے ہیں۔ جو لوگ دھماکوں میں فوت ہوجاتے ہیں ان کے عزیزوں کے لئے یہ موت بہت بڑا سانحہ اس لئے ہوتی ہے کہ یہ ایک "اچانک موت" ہے۔

اگر ہم آج بھی کسی کی موت سے سبق نہیں لیتے تو یقیناً یہ بات ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

نظام الہی کے تحت اس دنیا سے ہر ایک انسان کو جانا ہے، موت ہر وقت سر پر سوار رہتی ہے مگر جیسے ہی پروردگار کا حکم آتا ہے یہ واقع ہوجاتی ہے اور پھر انسان کا بس نہیں چلتا اور وہ رب کائنات کے پاس پہنچ جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اس کے باشندوں پر اپنی رحمت کرے (آمین)۔
Qaumi Khabrien Online
About the Author: Qaumi Khabrien Online Read More Articles by Qaumi Khabrien Online: 40 Articles with 40543 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.