چین کے علاوہ کوئی ملک تاحال ایسا نہیں کہ جہاں سے یہ
اطلاع ہو کہ کورونا پر قابو پالیا گیا، کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ اس
سب باتوں کے باوجود گھبرانے، پریشان ہونے، پینک ہونے کی قطعناً ضرورت نہیں،
مسلمان کی حیثیت سے ہمارا پختہ یقین ہے کہ موت برحق ہے، جو روح اس دنیا میں
آئی ہے اسے واپس جانا ہوگا، موت کا دن ہی نہیں بلکہ لمحہ مقرر ہے اللہ پاک
کی جانب سے، اس لمحہ سے بات اوپر نیچے نہیں ہوسکتی اس کا مطلب ہر گز یہ
نہیں کہ ہم یہ کہیں کہ موت تو وقت مقررہ پر آنی ہی ہے ہم احتیاط کیوں کریں،
باہر کیوں نہ جائیں، گھومنے پھرنے کیوں نہ جائیں، اپنی زندگی کو معمول کے
مطابق کیوں نہ رکھیں، نہیں ہر گز نہیں، ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی زندگی کو
آخری لمحہ تک بچانے کی کوشش کریں، اسے خطرہ میں نہ ڈالیں، اپنے عمل سے
دوسروں کو خطرہ میں نہ ڈالیں۔ بات صرف پاکستان کی ہی نہیں دنیا کے بے شمار
ممالک میں کورونا وائرس نے انسانی جانوں کو نگل لیا ہے، یہ سلسلہ رکنے کا
نام نہیں لینا، اٹلی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ لاپروائی دکھائی، لوگوں نے
اپنے مزاج کے مطابق ”کچھ نہیں ہوگا“، کوئی بات نہیں، نتیجہ سب کے سامنے ہے،
ہلاکتیں چین سے زیادہ ہوگئیں، ویب سائٹ ’ورلڈ میٹر‘ کے فراہم اعداد و شمار
کے مطابق اٹلی میں مرنے والوں کی تعداد 4825 ہوگئی، چین نے بروقت اقدامات
کیے، سخت اقدامات کیے، شہر کو کرفیوزدہ کردیا، سخت پابندیاں نافذ کردیں،
وہاں کے عوام نے، حکومت نے، دیگر اداروں نے مل کر اس بے قابوجن، آپے سے
باہر جن کو بوتل میں بند کردیا، اس عمل میں کوئی تین ماہ لگے۔کل ہی چین میں
اعلان ہواکہ کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔کل ہلاکتوں کی تعداد 3288 رہی،
امریکہ جیسے ملک میں ہلاکتیں 147، اسپین 1378،جرمنی میں 75، فرانس میں 456،
سوئیزرلینڈ64، برطانیہ180، سعودی عرب میں تاحال کوئی ہلاکت نہیں ہوئی،
البتہ 392کیسیز سامنے آئے، ان میں 16شفا پاچکے۔ یہ وہ ممالک ہیں جنہیں ترقی
یافتہ ممالک کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔جن کے پاس وسائل کی کمی نہیں۔
کورونا وائرس پاکستان میں آگے بڑھ رہا ہے، سیاست دانوں نے حکومت کے حوالے
سے اپنی حکمت عملی کچھ تبدیل کی ہے، وہ توپیں جو آگاا گلتی دکھائی دیتی
تھیں، ان کی آوازوں میں تبدیلی ایک مثبت قدم ہے۔ پہل پاکستان پیپلز پارٹی
کے بلاول بھٹو نے کی، جنہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں عمران خان کو اپنا
وزیر اعظم تسلیم کیا اور کورونا وائرس کے حوالے سے تعاون کا یقین دلایا،
قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف آج کسی وقت وطن پہنچ رہے ہیں، مولا نا فضل
الرحمٰن نے حکومت کو اپنی خدمات پیش کردیں ہیں،دیگر جماعتیں بھی اس ایشو پر
حکومت کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے پہل کرچکی ہیں۔ سندھ میں کورونا وائرس کے
کیسیز دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ سامنے آئے ہیں۔ اس لیے بھی سندھ
حکومت زیادہ پریشان ہے اور زیادہ سخت اقدامات کے حق میں ہے۔ آج صبح اور کل
رات 12 بجے تک کی حکومتی اعداد شمار جو حکومت پاکستان کی ویب سائٹ
Coronavirus in Pakistanیوآرایل covid.gov.pkمیں دئے گئے اعداد و شمار،
کنفرم کیسیز کی تعداد کچھ اس طرح ہیں۔
پورے پاکستان میں کنفرم کیسیز کی تعداد....................733
صحت یاب ہوئے............................................5
خطرہ میں کوئی مریض........................................ صفر
وفات ہوئی...................................................3
گزشتہ 24گھنٹو میں کیسیز رپورٹ ہوئے..............264
صوبوں کے اعتبار سے تعدا:
اسلام آباد...................................................10
پنجاب......................................................137
سندھ.......................................................396
خیبر پختونخواہ...............................................31
بلوچستان...................................................103
آزاد کشمیر.................................................1
گلگت بلتستان.............................................55
نئے اقدامات جو مرکز کی جانب سے کیے گئے ان میں مختلف شہروں میں وائرس زدہ
افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے قرنطین تشکیل دیے گئے۔ کراچی میں ایکسپو
سینٹر میں بڑا قر طین فوج کی مدد سے تشکیل پا چکا ہے۔ فوج کورونا وائرس سے
نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات میں شامل ہونے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔ آج
سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ”پر عزم قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا، فوج سول
انتظامیہ کی امداد تیز کرے، عوام حکومتی ہدایات پر عمل کریں، عمدہ بات
سربراہ نے کہ کہ ’انفرادی طور پر کورونا وائرس سے اپنا بچاؤ کرنا در حقیقت
اجتماعی حفاظت کی بنیا د ہے، پہلے انفرادی طور پر ذمہ دار شہری بننا ہے
تاکہ اجتماعی سطح پر حکومتی اداروں کی کوششیں کامیاب ہوسکیں، ان کا کہنا
تھا کہ ’ہمیں کورونا وائرس سے قوم کی حفاظت کا عمل مقدس فریضہ کے طور پر
انجام دیں گے۔انفرادی نظم وضبط، باہمی تعاون تمام اداروں کی کوششوں کو یکجا
کرے گا اور اسی سے کامیابی ملے گی“۔ سربراہ پاک فوج نے جو باتیں بھی کیں وہ
حقیقت ہیں۔پوری قوم ان پر عمل کر کے ہی اس نازک اور مشکل گھڑی سے آزاد
ہوسکتی ہے۔
حکومتی اقدامات کا پہلا تجربہ گزری کل یعنی 21مارچ کو اس وقت ہوا جب حکومت
سندھ نے تین دن کے لیے شہر یوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات جاری کیں۔
سب نے دیکھا کہ حکومت کے اس اعلان کا کیا حشر شہریوں نے کیا، جس کے نتیجے
میں کم از کم سندھ حکومت اپنے صوبے کا مکمل طور پر لاک ڈاؤن کرنے کے حق میں
ہے جب کے مرکزی حکومت تاحال مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں، عمران خان اس کی
وجوہات میڈیا کے نمائندوں کے سامنے بیان کر چکے، ایک خیال یہ بھی کیا جارہا
ہے کہ جو اعداد و شمار سامنے لائے گئے ہیں اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
شہباز شریف بھی لندن سے روانگی سے قبل یہ بات کرچکے کہ لاک ڈاؤن ہی اس کا
حل ہے،رائے عامہ کی رائے یہی سامنے آرہی ہے کہ ملک کو 14دن کے لیے لاک ڈاؤن
کردیا جائے لیکن مرکزی حکومت ابھی انتظار میں ہے کہ صورت حال زیادہ سنگین
ہوتی نظر آئے تو کچھ فیصلہ کیا جائے وہ جزوی لاک ڈاؤن کے حق میں ہے۔ دنیا
میں ایک ارب لوگ گھروں میں محفوظ زندگی گزار رہے ہیں، دنیا 187ممالک اس
وائرس سے دوچار ہیں، کل اموات 12ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں، صرف اٹلی میں
800اموات ہوچکی ہیں، امریکہ، ایران، فرانس، جرمنی، سوئیزرلینڈ جیسے ممالک
پریشان اور کورونا وائرس سے مقابلہ رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے پاکستانی فضائی
حدود دو ہفتے کے لیے بند کردی ہے، شہباز شریف صاحب نے اپنی وطن آمد کو یہی
وجہ بنایا اور وہ واپس تشریف لارہے ہیں بلکہ پہنچ چکے ہوں گے۔
کورو نا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر
۱۔ لوگ کسی جگہ زیادہ تعداد میں جمع نہ ہوں
۲۔ باہم گلے نہ ملیں
۳۔ ہاتھ نہ ملائیں
۴۔ بار بار ہاتھوں کو دھوئیں
۵۔ سینی ٹائیزر استعمال کریں (سینی ٹائیزر استعمال کرنے کے بعد خواتین
چولھے کے پاس ہاتھ نہ لے جائیں، مرد حضرات جو سیگریٹ پیتے ہیں
اپنی انگلیوں میں سیگریٹ پھنسا کر کش نہ لیں، اس لیے کہ سینی ٹائزر آگ پکڑ
سکتا ہے)
۶۔ ماکس کا استعمال کریں،
۷۔ غیر ضروری طو رپر گھر سے باہر نہ جائیں، خاص طور پر بچے اور عمر رسیدہ
افراد کو زیادہ احتیاط کرنے کی ہدایت ہے۔ اس لیے کہ ان میں قوت مدافعت کم
ہوتی ہے، یہ بھی واضح ہے کہ اب تک اس وائرس سے ہلاک ہونے والے عمررسیدہ لوگ
ہی ہیں۔ لیکن افسوس اس بات کا کہ پڑھے لکھے، سمجھدار لوگ، شادی کی تقریبات
میں جارہے ہیں، شاپنگ مال میں خوب خوب شاپنگ کر رہے ہیں، یہاں تک کہ ساحل
سمندر اور دیگر تفریحی مقامات پر خود بھی جارہے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی
لے جارہے ہیں، اس صورت حال کے پیش نظر حکومت کو ان سب پر پابندی لگانا پڑی۔
۸۔ اگر آپ لفٹ میں داخل ہوئے ہیں اور چار افراد ہیں تو سب اپنا اپنا منہ
لفٹ کی دیوار کی جانب اس طرح کرلیں کہ آپ کی کمر ایک دوسرے کے سامنے ہو۔
۹۔ اپنے اپنے گھروں کے مرکزی دروزے جس جگہ سے لوگ اندر داخل ہوتے ہیں اس کی
کنڈی اور اس کے اوپر نیچے کے حصے کو روز تیز گرم پانی میں کپڑا بھگو کر
پھیریں۔ اس لیے کہ آپ کے گھر میں داخل ہونے والا اپنے ہاتھوں کے ذریعہ
وائرس دروازے پر چھوڑ سکتا ہے۔
۰۱۔ سیڑھیوں پر چڑھتے اور اتر تے وقت اپنے ہاتھوں کو سیڑھیوں کے دائیں اور
بائیں لگی لکڑی یا لوئے کے پائپ پر نہ رکھیں
۱۱۔ کسی بھی دروازہ میں داخل ہوں تو اپنے ہاتھوں کو دروازہ یا دیوار یا
وہاں لگے واک تھرو گیٹ کو ٹچ نہ کریں۔
۲۱۔ کسی کے گھر جائیں تو دروازہ پر لگی بل (گھنٹی) کو ٹچ نہ کریں۔
۳۱۔ کھانسی، جبائی لیتے وقت اپنے ہاتھ کی ہتھیلیوں کو منہ پر نہ رکھیں بلکہ
اپنی کوہنی (ایلبو) کو منہ کو چھپا لیں۔
۴۱۔ اگر آپ اخبار لیتے ہیں تو اسے ہاتھ لگانے سے قبل اخبار کو کھول کر کچھ
دیر دھوپ میں رکھ دیں، پھر اسے ہاتھ لگائیں۔
۵۱۔ کوئی ملنے والا گھر میں آئے مصافحہ یا اس سے بغل گیر نہ ہوں۔
کورو نا وائرس کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا، آج کے
لیے صرف اتنا ہی۔جاری ہے...........
(22مارچ2020)
|