میرا جسم تہذیب کا پیکر- مغربی خواتین کے لباس

حقوق نسواں کی پھلی سیڑھی ماں کی گود سے شروع ھوتی ھے۔

پولرائزیشن/متصادم رجحانات فیشن انڈسٹری میں بھی پائی جاتی ہے جہاں ایک عورت کو جسمانی لزت یا جنسی مواد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، اور دوسری طرف روایتی تناظر میں ایک عورت کو احساسِ کمتری کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی صلاحیتوں کو دبا دیا جاتا ہے۔اس طرح سے ایک عورت معاشرے میں گراوٹ کا شکار ہونے کے ساتھ شناخت کے بحران کا بھی شکار ہوتی ہے۔ شناخت کے بحران کا معنی یہاں پر یہ ہو گا کہ ایک عورت کو بچپن ہی سے اس طرح تربیت دی جاتی ہے کہ جیسے ایک قربانی کا جانور ہو جس نے چند روز اپنے مالک کے ساتھ رہنے کے بعد بک جانا ہوتا ہے، یا پھر یوں کہیے ایک مہمان کی طرح جس کی کچھ دیر مہمان نوازی اور تواضع کے بعد رخصت کر دیا جاتا ہے۔جبکہ اس کے مقابل ایک بیٹا اس طرح سے پروان چڑھتا ہے کے جس کے اعصاب ابتدا ہی سے اتنے مظبوط بنائے جاتے ہیں تاکہ وہ زندگی کے چیلنجز اور مشکلات کو بغیر کسی نازونخرے یا پھر کسی شکایت کے نمٹنا سیکھ جاے-حقوقِ نسواں میں پہلی سیڑھی ایک لڑکی کی اس کی ماںکی گود سے شروع ہوتی ہے جدھر اس کی نشوونما، خوراک اور تربیت کی زمہ داری ماں کی ہوتی ہے. آج کے دور میں اگر ہم اپنی نظر اردگرد ڈوڑائیں تو ہمیں ایک ہی خاندان میں ایک لڑکے کی جسمانی نشوونما ایک لڑکی سے کہیں زیادہ وافر ہو گی. کیا نشوونما کا بنیادی حق حقوقِ نسواں میں شمار نہیں ہوتا؟
 

Abdul Hadi Saqib
About the Author: Abdul Hadi Saqib Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.