مجھے بھی پڑھ لیں !!! فائدہ ھی فائدہ
خصوصی طور پر لاک ڈاؤن میں اور عمومی طور پر میرے کرنے کے کام
اللہ رب العزت کا ارشاد سورت عصر میں :
بس صرف وہی انسان فائدے میں ھیں جو اھل ایمان ھیں، صالح اعمال والے، اور
آپس میں راستبازی اور صبر وتحمل کی تلقین کرتے ھیں – باقی سب گھاٹے میں
ھیں-
آج کل، ہر انسان (مسلم و غیر مسلم) کی ایک آواز، ایک فکر ، کرونا وائرس کی
Positive رپورٹ سے موت کا ڈر، مگر تیاری پھر بھی کہاں؟
ھمیں بتا دیا گیا، کہ قیامت میں زمین پاؤں نہ چھوڑے گی جب تک چار سوالوں کا
جواب نہ دیا:
1۔ عمر ساری کیسے گزاری؟
2- جوانی کس مشغلے میں بسر کی؟
3- مال کیسے کمایا، اور خرچ کیا؟
4- کتنا علم حاصل کیا، اور کتنا اسپر عمل کیا؟
کہا جاتا رھا ھے، کہ آج کل کسی کے پاس وقت نہیں، لیکن اب تو ھے۔ خدارا ضمیر
کی آواز ضرور سنیں کیا کہتا ھے، اب یہ عذربھی ختم کہ میرے پاس ٹائم نہیں
ھے- فراغت کو غنیمت جانیں، بہت ھو گیا، اب تو مجھے کچھ کرنا ھے، اس سے پہلے
کہ دیر ھو جائے یا وقت گزر جائے:
فرمانِ خداوندی ھے " کیا ھم نے تمھے اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو شخص
نصیحت حاصل کرنا چاھتا تو نصیحت حاصل کرلیتا ؟ " (37-فاطر)
خالقِ کائینات نے اسوقت پھر سب کو جھنجھوڑا ھے کہ، وقت کو پہچانو، اس کی
قدر کرو۔ سورۃ الشرح میں ارشاد ربانی ھے: تو جب فارغ ہوا کرو تو (عبادت
میں) محنت کیا کرو۔ اور اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہو جایا کرو (94
-الشرح)
" دن کام کے لیے اور رات آرام کے لیے بنائی " جبکہ اکثر لوگ دن کا ذیادہ
حصہ سوتے رھتے اور رات کو دیر تک کاروبار یا دوسری لغویات میں مصروف رھتے،
نہ دین کا پتہ نہ دنیا کا۔ اب جب کرفیو لگا سب کے پاس ٹائم وافر مقدار میں
موجود ھے۔ اب وہ لچر عذر نہیں رھا، کرو وہ کام جو مالک نے دیے اور جو تم کر
سکتے ھو۔
میں کیا کر سکتا ھوں، میں اپنے کاموں کی تشکیل (Configuration) خود کر سکتا
ھوں:
1- اپنی قوت ایمانی کا جائزہ، کیا میرا ایمان اس لیول کا ھے کہ ھے مجھے نیک
اعمال پر ابھارے، اس کو کتنا develop کرنے یا بنانے کی ضرورت ھے
2- دنیا سے کچھ رابطہ کم کر کے اپنے پیدا کرنے والے سے رابطہ یقینی صورت
میں، جو نمازسے ممکن ھے۔
3- اب میرے پاس وقت ھے چلو علم ھی حاصل کر لوں - کتابِ رب، جو صرف میرے لیے
ھی تو ھے دیکھوں تو اس میں کیا کیا گوہر چھپے ھوے ھیں -
4- میرا جسم تو صابن، ڈیٹول / سینیٹائزر سے صاف ھو رھا ھے مگر دل ابھی
آلودہ ھے جو بہت سی کثافتوں سے بھرا ھے تو میں صبح و شام ھی سہی صرف 100
مرتبہ استغفار سے اس کی صفائی کرتا ھوں کہ اس کیلیے جو ارشادِ باری تعالٰی
" کوئی چیز اللہ کے ذکر سے افضل نہیں"
تیسرے کلمے کو 100 مرتبہ، تاکہ دل منور ھو جائے- ارشاد نبویﷺ ھے " تمام
ذکروں میں افضل لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ ھے اور تمام دعاؤں میں افضل استغفار
ھے" – اور دوسری جگہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا :" ذکر کرنے والے کی مثال زندہ کی
سی ھے اور نہ کرنے والے کی مثال مردہ کی سی ھے"- میری ہر شعبہ زندگی میں
خوبصورت راہنمائی فرمانے والے میرے آقا --- میں، میرے ماں باپ، میرا سب کچھ
ان پر قربان، ان پر میں کیوں نہ کم از کم 100 مرتبہ درود شریف پڑھوں ، تاکہ
برکت و شفاعت حاصل کر سکوں۔
اب میرے پاس وقت ہے، تو میں بہت کچھ کر سکتا ھوں، میں انسانیت کی خدمت کر
سکتا ھوں؛ کھانا کھلا کر، کپڑے دلا کر، لوگوں کو جراثیم کش ادویات پہنچا
کر، ماسک گلوز بنوا کے۔ ایک صاحب بتا رہے تھے کہ ھم کپڑے کے ماسک گھر بنا
کے لوگوں میں فری تقسیم کر رھے ھیں۔ کہتے ھیں "عبادت سے جنت ملتی ھے اور
خدمت سے خدا "
میرے کرنے کے کام:
Self Analysis ۔ اپنا جائزہ، اپنا محاسبہ
اپنا رب سے رابطہ
دعا، ذکر اذکار، درود پاک
Meditation – مراقبہ ، غوروخوض
جو چیزیں ابھی تک نہیں سیکھیں، سیکھنا شروع کر دیں
بڑوں اور بچوں سے رابطہ ان کے لیول کے مطابق
اپنے رشتوں ناطوں کو صحیح کریں
نبیِ رحمت ﷺ کی ساری سنتیں عظیم الشان ھیں، مگر ایک جگہ فرمایا: میری عظیم
الشان سنت، جسے خود محسنِ انسانیت ﷺ نے فرمایا: اے میرے بیٹے انس، صبح شام
اپنے دل کوتمام انسانوں کے بغض، کھوٹ، حسد سے پاک رکھا کر، کسی سے کینہ نہ
رکھ، کسی سے رنجھ نہ رکھ، کسی کو نقصان پہنچانے کہ نیت نہ کر، کسی سے گلہ
نہ رکھ – پھر فرمایا جو میری اس سنت سے پیار کرے گا ، مجھ سے پیار کرے گا
(پھر دونوں ھاتھ ملا کر فرمایا) یوں میرے ساتھ جنت میں ھو گا"
اب میں چھوٹی بڑی سب رنجشیں بھلا کر صلح کر لوں کہ اس کا اجر بہت ھے۔
جو لوگ آپس میں ناراض ھیں ان میں صلح کرواؤں گا
جو لوگ نادار ھیں ان کی مدد کروں گا
مخیر حضرات ، پے در پے حج و عمرے کرنے کی بجاۓ بہت بہتر ھے کہ اپنےعزیزو
اقارب کا خیال کریں، ان کی ڈائریکٹ یا ان- ڈائریکٹ مدد کریں-
بہت سے لوگ ایمان بیچ کرکماتے ھیں ، اور کچھ لوگ جسم ، ھمیں اس پہ رونا
چاھیے نہ کہ تنقید، بہت سے تو سوال بھی نہیں کرتے، ان کو تلاش کر کے ان کی
مدد کریں
صفائی کا خیال ھر جگہ رکھیں کہ یہ نصف ایمان ھے
مسلمان کی دنیا و دین الگ الگ نہیں ھیں،کھانا، پینا، سونا، جاگنا، رھنا
سہنا، شادی بیاہ غرض ھر عمل سنت کے مطابق ھو تو دین ھے - ناپاکی دور کرنے
کا کسی بھی مذھب میں ایسا غسل کا طریقہ نہیں، جبکہ ھمارے ھاں ھے جو 5 سنتیں
ھے، ھاتھ دھونا، پاک ھونے کی نیت کرنا، نجاست دور کرنا، وضو کرنا اور سارے
بدن پر 3 مرتبہ پانی بہانا۔ ورنہ سارا دن دریا میں نہاتا رھے تو پاک نہ ھو
گا۔
اب شام کے بعد فراغت ہی فراغت، اب کریں ناں arrange اپنے اوقات کو، قدرت نے
آپ کو کچھ کرنے کا موقع دیا ھے
ورزش کو ہر حال میں معمول بنائیں، بچوں کو بھی ساتھ ترغیب دیں
کچھ کتابیں پڑھ لیں اور جو پڑھے لکھے نہیں ان کو ترغیب دیں کہ کچھ سیکھ لیں
فارغ نہ بیٹھیں، اپنا قرآن صحیح کر لیں۔
گھریلو خواتیں تو پہلے ہی مصروف ھوتی ھیں ان کا کام مرد حضرات و بچوں کی
ھمہ وقت دستیابی پراور بڑھ گیا ھے، مرد ان کی مدد کے ساتھ حوصلہ افزائی بھی
کریں-
جو بچیاں پڑھائی کے علاوہ فارغ ھیں وہ بہت کچھ کر سکتی ھیں، سلائی ،
کڑھائی، لکھائی درست ، پکوان وغیرہ—
مرد حضرات جو ہر weekend پر معمول کی مصروفیات رکھتے تھے اب چونکہ لامتناھی
فراغت ھے تو براہ کرم گھریلو معاملات جو روٹین میں چل رھے تھے ان میں دخل
اندازی کی بجائے حکمت سے کچھ اصلاحی توجہ دیں، ورنہ خاموش رھیں اور
مسکرائیں-
دیکھں کتنے کرنے کا کام نکل آئے، سب لوگ خبروں اور WhatsApp پر سارا دن لگا
کر اپنے آپ کو نفسیاتی مریض نہ بنائیں، اپنی فراغت کو ضرور کام میں لائیں،
مندرجہ بالا کتنے اچھے کام مرتب کردیئے اب اگے آپ کو کرنا ھے، ورنہ
گیا وقت پھر ھاتھ آتا نہیں!
ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ حاصل کیجئے، صرف منفعت بخش چیزیں SHARE کریں،
لچر اور فحش ارسال کرنے سے احتراز کریں-
اللہ تعالٰی کا اعلٰی ترین نظام حیات، دین اسلام کی شکل میں جناب رسولِ
کریم محمد مصطفیٰ ﷺ کے
زریعے ھم تک پہنچا ھے۔
انبیاء، نیک انسانوں کے علاوہ بعض مرتبہ اللہ جل جلالہ دوسری مخلوق کے
ذریعے بھی دین کا کام لیتے ھیں، کبھی ابابیل، کبھی مچھر سے اور اب انتہائی
چھوٹی مخلوق سے کرونا کی شکل میں دین کا کام لے رھے ھیں، اب سارے ممالک میں
جب برائی فحاشی عام ھوئی تو مسلم ممالک بھی بڑھ چڑھ کے حصہ لینے لگے اور
لوگ بے حیائی، عریانی اور بے راہ روی کے سیلاب کے آگے بےبس نظر آنے لگے تو
پھرقدرت نے سب کو عمومی عذاب میں مبتلا کر دیا، جس سے برائی کے اڈے، سینما،
کنسرٹ ھال اور فلم اسٹوڈیو سب بند۔ اب ھر کوئی اپنی اپنی فکر میں، نفسا
نفسی کا عالم، کہ میں اس سے بچ جاؤں۔ اب لوگ اصل کی طرف لوٹ رھے۔ لوگ
نیکیوں اور سادگی کی طرف آرھے ھیں، سپین میں پانچ سو سال بعد آذان شروع،
پوری دینا صفائی طرف آنے لگی۔۔۔۔
اب کرونا وائیرس کی وجہ سے حکومتوں نے بازاروں کے اوقات مقرر کر دیے، کاش
کہ لوگ خود بھی ایسا کریں جیسے سعودیہ میں قرونِ اولیٰ کی طرح دوکانیں نماذ
کے وقت بند ھو جاتی ھیں، اب گاہک کو بھی پتہ ھے کہ کچھ نہیں ملے گا اور
دوکاندار کو بھے معلوم کہ گاہک نہیں آئے گا، دفاتر حتی کہ پٹرول پمپ تک
بند، جیسے کرفیو لگ گیا ھو پندرہ منٹ کے لیے۔ اب دیکھیں ان کی معیشت پر
کوئی منفی اثر نہیں پڑا، بلکہ رب برکت ھی دیتا ھے۔۔۔ کاش کہ سارے مسلمان
اسے اختیار کریں اور یقین کریں کوئی نقصان نہیں ھو گا۔
آخر میں ایک گزارش : براہ کرم مندرجہ ذیل امور سے بھی بچیں اور زندگی آسان
بنائٰیں – بہت شکریہ
٭ تنقیـــــــــد
٭ تنقـــیــــــــص
٭ تقصـــیـــــــــــر
٭ تردیــــــــــــــــــد
٭ تذلیـــــــــــــــــــــل
٭ تحقیــــــــــــــــــــــر |