استغفر اللہ کی تسبیح پڑھتے ہوئے جب دل اللہ سے معافی
مانگ رہا تھا تو ساتھ ہی دماغ دوسری طرف شور مچا رہا تھا کہ کیا اس وبا کے
بعد اب ہم سب سدھر جائیں گے کیا اب ہم اللہ کے حکم پر مستقل عمل پیرا
ہوجائیں گے کیا اب ہم پانچ وقت کی نماز پڑھنے لگیں گے ہماری بے پردہ عورتیں
اور وہ بچیاں جنہوں نے سمجھا ہی نہیں کہ اسلام میں پردے کی کیا اہمیت ہے
کیا اب باپردہ ہو جائیں گی ،مسلمان گھروں کے وہ لڑکے جن کو ماں باپ نے اعلی
تعلیم تو دلوا دی مگر یہ نہیں بتایا کہ اگر عورت پر پردہ فرض ہے تو تم پر
بھی لازم ہے کہ تم اپنی نگاہ کی حفاظت کرو ۔کیا اب ہم سیکھ جائیں گے کے
ایماندار ہونا مسلمان کے لیے کتنا ضروری ہے ۔رشوت خوری دونمبری کے کام کیا
اب بند کردیں گے ۔
یہ سوچ آتے ہی شرمندگی ہونے لگی کیونکہ مجھے پتا تھا کہ ہم نہیں بدلیں گے
جیسے ہی یہ خوف کے بادل چھٹیں گے ہم پھر پہلے جیسے ہو جائیں گے بازاروں میں
وہی بے پردہ عورتیں نظر آئیں گی جنہوں نے ٹائٹس پہنے ہوں گے اور سر کھلے
ہوں گے جن کو شاید کسی نے یہ بتایا ہی نہیں کہ عورت کا ایک بال بھی غیر
محرم کو دیکھنا کتنا بڑا گناہ ہے ۔کچھ لوگوں کے سوا باقی سب زندگی میں مگن
ہو جائیں گے اور کتنی نمازیں دن میں نکل گئی کوئی فکر نہیں ہوگی ۔رشوت کا
بازار پھر سے گرم ہوگا اور جو کچھ بھی اس معاشرے میں آج تک ہوتا چلا آیا ہے
سب دوبارہ سے شروع ہو جائے گا ۔استغفراللہ تو پڑھ رہی تھی میں لیکن دل بہت
شرمندہ تھا کہ معافی مانگ تو رہے ہیں مگر قائم کیسے رہیں گے اس معافی پر ۔جب
دل کہہ رہا تھا کہ یا اللہ ہم سب مسلمانوں کو معاف فرما دے تو ساتھ ہی دل
یہ بھی کہہ رہا تھا کے کاش اب ہم سدھر جائیں اور جس طرح ایک مسلمان کو ہونا
چاہیے ویسے بن جائیں جس تیزی سے ہم باہر کی دنیا کو دیکھ کر ماڈرن بنے ہیں
اسی تیزی سے واپس اپنے دین کی طرف اور سادگی کی طرف اور حیا کی طرف اور
ایمان کی طرف اور اللہ کی طرف اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے
طریقوں کی طرف لوٹ آئیں ۔آمین |