آج آپ نے وقت کو نظراندازکردیا تو یہ وقت بھی آپ کو نظراندازکردے گا

آج موجودہ دور میں جس طرح کی صورتحال سے دنیا کا ہر ایک انسان دو چار ہے وہ اسے بہت سی ذہنی پریشانیوں سے دوچار کر رہا ہے.کورونا وائرس نے دنیا کے ہر ایک ملک کو شدید نقصان سے دوچار کیا ہے.زندگی جیسے رک سی گئی ہے شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا کوئی بھی اجتماع ہو سب کو محدود سے میں بھی محدود کر دیاہے.بڑے بڑے سرمایہ دار پریشان ہیںیہاں تک کہ ملکوں کی معیشت کمزور پڑ رہی ہیں.صرف یہی ادارے پریشان نہیں ایک بہت بڑا طبقہ جو اس ساری صورتحال سے اثرانداز ہوا ہےوہ ایسے طالب علموں کا ہے جو کہ اس سال بورڈ کے امتحان دینے والے تھے.اِن بچوں کا پورا ایکشیڈیول ہوتا ہے جس کے مطابق طالب علم پڑھائی کرتے ہیں.

پاکستان جیسے ملک میں فروری کے مہینے کے بعد ایک کے بعد ایک کسی نہ کسی بورڈ کے امتحان ہو رہے ہوتے ہیں جن میںوفاق,میٹرک,انٹر,کیمبرج اور تمام بورڈز شامل ہیں.تقریبا ٧٥ فیصد طالبعلم ایسے ہوتے ہیں جن کی کم و بیش تقریباً تمام تیاری مکمل ہوچکی ہوتی ہے اور وہ بس اسی انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب ان کے پیپر شروع ہوں اور کب وہ لوگ فارغ ہوں.

چنانچہ ایسی صورت حال میں جب لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو بچے پہلے تو خوش ہوئے کہ چلو اب کچھ اور وقت ہم پڑھائی کو دیں گے.مگر اب اُن میں سے اکثریت ذہنی دباؤ میںجارہی ہے اور وہ پڑھائی سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں.اُن میں سے بیشتر کا یہی سوچنا ہے کہ ابھی بہت وقت ہے بعد میں پڑھ لینگے.طالب علموں سے گزارش ہے کہ خدارا حالات بیشک اس وقت خراب ہیں اور آپ لوگ بھی تنگ آ چکے ہوں گے پڑھ پڑھکر.مگر ایک بات یادرکھیں اگر آپ نے اس وقت پہ آکے اپنی محنت کو نظرانداز کر دیا تو اسکا آپ کے مستقبل پر بہت بُرا اثر پڑے گا.آپ کو تو ایک سنہرا موقع ملا ہے حالات کو مثبت طور پر سوچیں ہر ایک کو ایسے مواقع نہیں ملا کرتے.چنانچہ آپ اِس سے فائدہ اٹھائیں اور جو بھی آپ کے ویک پوائنٹس ہیں ان پر توجہ دیں.بے شک ایسے موقع پر جب پوری فیملی ایک ساتھ ہو اور آپس میں گفتگو کررہے ہوں تو آپ کا بھی دل چاہتا ہوگااُن کے ساتھ بیٹھنے کا, باتیں کرنے کا اور چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلنے کا بھی.کریںیہ تمام کام ضرور کریں مگر دن میں کسی بھی وقت چار سے پانچ گھنٹے اپنی پڑھائی کو ضرور دیں.کوئی بھی ایک سبجیکٹاٹھالیں ایک ہفتے تک اُسے دہرائیںپُرانے پرچوں کو حل کریں.کچھ نہ کچھ پڑھائی سے متعلق کرتے رہیں.ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ پچھتائیں کہ میرے پاس وقت بھی تھا پھر بھی اپنی سوچ کے مطابق کامیابی حاصل نہ کرسکا.ایک پریشانی جس کی بہت سے طالبعلوں کو شکایت ہوتی ہے کہ گھر میں ہر وقت شور رہتا ہے ہم کس وقت پڑھیں تو اِس کا ایک عام سا حل ہے کہ یا تو آپ صبح فجر میں اٹھیں نماز پڑھ کر پڑھنے کیلئے بیٹھ جائیں نہیں تو رات کو سب کے سونے کے بعد گھر کا کوئی بھی کونا منتخب کرکےاُس وقت پڑھیں. یہ دو بہترین وقت ہیں گھر کا کوئی بھی فرد آپ کو تنگ نہیں کرے گا.زیادہ سے زیادہ سوالات کی پریکٹس کریں. یادرکھیں اگر آج آپ نے وقت کو نظراندازکردیا تو یہ وقت بھی آپ کو نظراندازکردے گا اور آپ کے اپنے مستقبل کو لے کر تمام اہداف آپ کے ہاتھوں میں سے ریت کی طرح سے پھسل جائینگے.
 

Hafsa Abdul Qayum
About the Author: Hafsa Abdul Qayum Read More Articles by Hafsa Abdul Qayum: 6 Articles with 4024 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.