کروناوبایابدترین'' وبال'' قدرت کاغضب نہیں بلکہ انسان کے
اپنے '' اعمال'' کاشاخسانہ ہے۔کرونانے بتادیا اس کی میزبان دوسومیں سے کسی
ریاست کی ترجیحات درست نہیں،کرونا کامقابلہ کر تے ہوئے چینی حکام اورعوام
نے کچھ دن بے چینی میں گزارے مگر وہ ایک پل کیلئے بھی زمین پرگرے نہیں بلکہ
انہوں نے نادیدہ دشمن کیخلاف کامیاب آپریشن کلین اپ کیا۔چین کی انتھک قیادت
اورقوم نے جس منظم اندازسے کروناکوہرایا وہ پاکستان سمیت دوسرے متاثرہ
ملکوں کیلئے قابل تقلید ہے ۔ کرونا کیخلاف چین کی حالیہ کامیابی انسانیت
کیلئے نویداورامید ہے،دوسروں ملک اپنے شہریوں کوکرونا کے شر سے بچانے کیلئے
چین سے سیکھیں۔ہمارے دیرینہ دوست ملک چین کے پاس مخلص قیادت اورمتحدقوم ہے
اسلئے چینی اب کافی حدتک چین اوراطمینان سے ہیں۔ شعبدہ بازحکمرانوں اور
سیاستدانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے پاکستانیوں کوبھی کرونا سے نجات کیلئے
مستعداورمتحد ہونے کی ضرورت ہے۔چین کی کروناکیخلاف مزاحمت کے دوران پاکستان
نے دوستی کاحق اداکیا اوراب پاکستان کی کروناکیخلاف جدوجہد کے دوران چینی
حکمران اورڈاکٹرزنے پاکستانیوں کاہاتھ تھام لیا ہے۔پاکستان اورچین کی قابل
رشک دوستی میں مشاہدحسین سیّد کاتعمیری کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔چین
کی کرونا کیخلاف سرگرمیوں کے دوران بھی مشاہدحسین سیّد چینی عوا م کی
خیرخواہی کیلئے بہت سرگرم رہے ۔میں سمجھتاہوں اگرپاکستان میں قیادت
کاانتخاب تعلیم وتربیت، قابلیت اوراہلیت کی بنیادپرہوتاتومشاہدحسین سیّدآج
مادروطن کے کامیاب وزیراعظم ہوتے۔پاکستان کوبیرونی قرض کے بوجھ
اوربدانتظامی سمیت دوسرے بحرانوں سے نجات کیلئے'' مقبول''نہیں بلکہ
مشاہدحسین سیّد کی صورت میں ایک ''معقول'' وزیراعظم کی ضرورت ہے۔مشاہدحسین
سیّد سنجیدہ پاکستانیوں سمیت چینی حکام اور عوام کے پسندیدہ ہیں ۔
کرونا نے چندماہ میں امریکااوربرطانیہ سمیت دنیا کی مقتدرقوتوں سمیت
دوسوملکوں کے جدیدترین نظام کوناکام اور''ناکارہ'' کردیا ہے ،انسانیت کی
بقاء وبہبود کیلئے کروناکوکچلنااور زندہ ضمیر انسانوں کو اس وبا کیخلاف
جہادکا ''نقارہ'' بجاناہوگا۔کروناجیسی ہزاروں وباؤں اوربلاؤں نے انسانیت ،معاشرت
اورعالمی معیشت کو وہ نقصان نہیں پہنچایا جو ہرعہد کے چندگمراہ انسانوں کے
ہاتھوں پہنچتارہاہے،یہ عناصرانسانیت کے درجے اورانسانوں کی نظروں سے گرے
ہوئے ہیں۔قدرت کے نظام میں مداخلت یا علم بغاوت بلندکرنے کی بجائے انسان
اپنی عافیت کاراستہ تلاش کرے توبہتر ہوگا۔معبود نے انسان کواپنی'' بندگی''
کیلئے بنایامگروہ'' درندگی'' پراترآیا۔حکومت اوردولت سے زیادہ دنیا میں
کوئی بیوفا نہیں،جوانسان انسانیت کیلئے جذبہ ایثاررکھتا ہے اسے قدرت کاقرب
ملتا ہے۔انسان وہ ہے جودوسرے انسان کی زندگی دشوارنہیں بلکہ آسان بنائے ۔جوانسان
ایک مکھی کاپرنہیں بناسکتا وہ خودکونظام کائنات کاماسٹر مائنڈ سمجھتا
ہے۔انسان کی زندگی اورموت کا اختیار اﷲ تعالیٰ کے پاس ہے جواس قادرمطلق سے
دنیاکی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ ربّ العزت کے ہاں سے ہرانسان اورحیوان
بلکہ حشرات تک کارزق آتا ہے لیکن زمین پردندناتے کچھ نام نہادخدا دوسروں کے
نصیب میں نقب لگاتے ہوئے ان کارزق جھپٹ اورہڑپ کرر ہے ہیں ۔دنیا کاپچاس
فیصد سرمایہ پانچ فیصد افراد کے پاس ہے،جس پر ان کے نافرمان بچے اورکتے
عشرت کی زندگی گزارتے ہیں۔گمراہ انسانوں نے انسانوں پر''راج'' کیلئے
انسانیت کی بربادی کو''رواج ''بنالیا اوردنیا پرظلم کاقانون'' رائج'' کردیا
،کشمیر اورفلسطین اس بربریت کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔دوسروں کاحق ہڑپ کرنے
کی ہوس نے انسان کوشیطان سے بدتر بنادیا ہے ،اس نے اپنی بقاء وبہبود سے
زیادہ اپنوں کی بربادی کاسامان بنایا ۔اپنے دستیاب وسائل پرانحصار کرنے
اوراپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلانے کی بجائے دوسروں کے وسائل ہتھیانے
کیلئے مہلک ایٹمی ہتھیاربنائے۔آج انسان دوسروں کی راہوں سے کانٹے ہٹانے کی
بجائے وہاں بارودی سرنگیں بچھانے کے درپے ہے ۔دوسروں کے'' وسائل ''پرمیلی
نگاہ رکھنے سے دنیا بھر میں گمبھیر ''مسائل ''پیداہوئے ۔نسل'' آدم'' کی
نابودی کیلئے انسان نے خوداپنے ہاتھوں سے'' ایٹم'' بم جبکہ جاپان کوتختہ
مشق بنایامگر جاپان آج بھی سراٹھا کر جی رہا ہے کیونکہ اس نے اپنے دشمن سے
انتقام کی بجائے ریاستی نظام کی مضبوطی پرفوکس کیا۔بہت افسوس سے کہناپڑرہا
ہے جوخطیرسرمایہ'' بارود ''پرصرف کیا گیا اس سے'' بھوک'' مٹائی اورشیرخوار
بچوں سمیت کروڑوں انسانوں کی قیمتی زندگی بچائی جاسکتی تھی ۔زمین جنت نہیں
لیکن جنت نظیرضرور ہے مگر انسان نے اسے جہنم سے بدتر بنادیا۔
آوازخلق کونقارہ خداکہا جاتا ہے ،عا م آدمی تودرکنار اب توخواص بھی
کروناوباکو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے امتحان کی بجائے انسان کی ایجادبلکہ
انسانیت کیلئے ایک نیا فتنہ وفساد قراردے رہے ہیں ۔پچھلے دنوں رو س کے صدر
پیوٹن نے اپنے خطاب میں کروناسازش کارازفاش کر تے ہوئے اس شرانگیزی میں
شریک کرداروں کو متنبہ کرتے ہوئے انہیں اپنے مذموم ارادوں سے باز آجانے کا
مفت مگرمفیدمشورہ دیا ہے،باخبرپیوٹن کی چارج شیٹ اورنصیحت مسترد نہیں کی
جاسکتی ۔ شنید ہے کرونادنیا بھر میں انسانوں کو ''موت'' کے گھاٹ اتارنے
کیلئے'' پیدا''کیا گیا،اس وبا کے پیچھے دنیا کی آبادی میں کمی کرنے کی منفی
سوچ بلکہ سازش کارفرما ہے یعنی انسانوں کی'' نابودی'' سے دنیا کی'' آبادی''
میں کمی کی جائے گی مگر یہ منصوبہ ساز اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہوں یہ
ضروری نہیں ،کیونکہ جب زمین کے جعلی خداکوئی گھٹیا چال چلتے ہیں
توپھرساتویں آسمان پر قادروکارساز اﷲ عزوجل بھی ایک چال چلتا ہے اورکائنات
میں وہ ہوتا ہے جوالرحمن ،القادراورالقوی کی رضا ہو۔
تاریخ کے اوراق بتارہے ہیں انسان نے جہاں جہاں فطرت کیخلاف علم بغاوت
بلندکیا وہاں وہاں ناکامی اوربدانتظامی اس کامقدربنی بلکہ الٹااس نے
شدیدنقصان اٹھایا۔آسٹریلیا کے جنگلات میں بھڑکنے والی حالیہ آگ کے بارے میں
بھی سنا ہے وہاں کی منتخب حکومت جانوروں کی آبادی اورغذائی ضروریات سے
پریشان تھی۔ارباب اقتدارکاخیال تھا جانور جس پانی سے سیراب ہوتے ہیں اس
پرصرف وہاں کے عوام کاحق ہے ،انہیں لگتا تھاجانوروں کے مسلسل استعمال میں
آنے سے پانی کے ذخائر میں کمی آجائے گی ،آسٹریلیا کی قیادت نے کیاسوچاتھا
اورکیا ہوگیاپھر آگ بجھانے کیلئے مسلسل کئی روزتک نہ جانے کس قدر پیسہ اور
پانی بہایا گیا ۔آسٹریلیا کی طرح اوربھی کئی ملکوں نے ماضی میں اپنے ہاں
جانوروں کاتناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی اورپھرانہیں اپنے فیصلے پرپچھتانا
پڑاتھا ۔ قدرت کے ہرکام میں مصلحت اور توازن ہے ،اسے اپنے انداز سے اپناکام
کرنے دیں اورعہدحاضر کے فرعون اپنے غرقاب ہونیوالے جدامجدکاانجام
یادرکھیں۔اﷲ تعالیٰ ہرجاندار کیلئے زندگی کے اسباب پیداکرنے کے ساتھ ساتھ
اسے فراہم بھی کرتا ہے۔سمندر میں ایک بڑی مچھلی بھوک مٹانے کیلئے روزانہ
کتنی چھوٹی مچھلیاں نگل جاتی ہے یہ'' رزاق'' کے سواکوئی نہیں جانتا ۔اﷲ
تعالیٰ نے اپنی ہرمخلوق کیلئے رزق کے انتظام کابیڑاخوداٹھایا ہے۔اﷲ تعالیٰ
کے کسی فیصلے پرانگلی اٹھائے یااس کے کسی معاملے میں مداخلت کرے یہ انسان
کی اوقات نہیں ۔ دنیا کی آبادی سے کسی کوکیا پرابلم ہے ،کیا وہ انہیں رزق
یادوسری ضروریات فراہم کرتے ہیں۔ جومقتدرلوگ قتل عام کے بل پردنیا کی آبادی
میں کمی کامنصوبہ بنا رہے ہیں ہوسکتا ہے انہیں اپنے خواب کی تعبیر
اورمنصوبہ کی تکمیل سے قبل موت آجائے لہٰذاء انہیں فوری رکنا اورپیچھے
ہٹناہوگا ۔راقم کامشاہدہ ہے جس طرح دنیا کی ہرریاست میں آبادی بڑھتی ہے اس
طرح جہاں بھر کی ہرنعمت کئی گنابڑھ جاتی ہے۔پینے کے پانی کابحران انسان کی
اپنی حماقت سے پیداہوااوراب شدیدہورہاہے ،حیوان نہیں انسان پانی کاضیاع
کررہے ہیں ۔ ضرورت کے بغیر زمین پختہ کرنابھی ایک بنیادی سبب ہے کیونکہ
بارش کاپانی زیرزمین جانے کی بجائے گندے جوہڑوں اورنالوں میں گرجاتا
ہے۔اگربارش کا پانی محفوظ اورزرعی ضروریات کیلئے استعمال کرناہے توپھر
علیحدہ ڈرین کانظام بناناہوگاورنہ کسان اپناکام آسان کرنے کیلئے سیوریج کے
گندے پانی سے سبزیاں سیراب کرتے رہیں گے ۔راقم کاایمان ہے دنیا میں دستیاب
وسائل قیامت تک انسانیت کیلئے کافی ہیں ،ایک دوسرے کے وسائل میں نقب لگانے
کی روش روشن دنیا کواندھیروں کے دہانے پرلے آئی ہے۔کروناکوئی کروزمیزائل
نہیں جوصرف نشانے پرلگتا ہے ،یہ انسانیت کادشمن ہے ۔انسان کی سفیدیاسیاہ
رنگت اورامارت یامفلسی سے کروناکی صحت پرکوئی اثر نہیں پڑتا۔کروناکوفناکرنے
کیلئے دنیا کی متقدرقوتوں کومتحد اور مستعدہونے کی ضرورت ہے ورنہ انسانیت
فناہوجائے گی ۔
میڈیا پر بیٹھے زیادہ تر'' چورن فروش'' کروناسے ہونیوالی اموات کی گنتی یوں
بتارہے ہیں جس طرح پاکستان اوربھارت کے جوان کبڈی کھیل رہے ہوں اور پرجوش
ناظرین کو پل پل'' سکور''بتانابہت ضروری ہے۔کرونا سے زیادہ اس کاڈر انسانوں
کوموت کے گھاٹ اتاررہا ہے،شاید''زر''کیلئے معاشرے میں یہ ''ڈر''
پیداکرنابہت ضروری ہے ۔ ''بیماری'' کے ''بیوپاری''انسان کاخون نچوڑنے اوراس
سے'' زر''بٹورنے کیلئے پورا''زور''لگارہے ہیں جبکہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ
سیاست میں الجھی ہوئی ہے۔وزیراعظم کے ایک'' ہونہار'' ترجمان نے'' مختار''
کے نام اپنے آڈیوپیغام جو''چن ''چڑھایااورجوبازاری زبان استعمال کی وہ سخت
ایکشن کی متقاضی تھی مگر شاید یہ زبان توحکمران جماعت کاٹریڈمارک ہے۔
وزیراعظم عوام کامورال بلندکرنے کی بجائے الٹا کرونا کا ڈر پیداکر رہے
ہیں،شایداس'' ڈر'' سے ''زر'' وابستہ ہے۔ آج ہر''در'' پر''ڈر'' کاپہرہ
اورہرانسان پریشان ہے۔وفاقی حکومت حکمت سے عاری جبکہ پاکستان سیاسی قیادت
سے محروم ہے،پاک فوج اوردفاعی قیادت نے اس امتحان بھی ہم وطنوں کوتنہا
اوربے یارومددگار نہیں چھوڑا۔پنجاب میں کروناکیخلاف منظم مہم کیلئے چیف
سیکرٹری کیپٹن (ر) اعظم سلیمان خان کادم غنیمت ہے۔ مستعدچیف سیکرٹری کیپٹن
(ر)اعظم سلیمان خان نے بہترین منصوبہ بندی سے صوبائی اداروں کومتحرک
کردیا،پنجاب کے پروفیشنل اورزیرک چیف سیکرٹری کیپٹن (ر)اعظم سلیمان خان
کادبنگ کرداردیکھتے ہوئے یہ مانناپڑے گاپاک فوج کا''کیپٹن ''کبھی ریٹائرڈ
نہیں ہوتا ۔اگرپنجاب'' بزدار'' کے رحم وکرم پررہتا توبہت براہوتا، کیپٹن
(ر)اعظم سلیمان خان نے انتہائی'' بردبار'' منتظم کی حیثیت سے معاملات
کواحسن انداز سے سنبھال لیا ہے۔رینجرز نے بھی'' جہاں ڈینجر وہاں رینجر''
کانعرہ سچ کردیا،سمارٹ ڈی ایس آرندیم رضا پنجاب رینجرز کاسرمایہ افتخار ہیں
۔ڈاکٹرز ،نرسزاورپیرامیڈیکل سٹاف کی انسانیت کیلئے انتھک خدمت قابل
قدراورقابل رشک ہیں۔ انسانیت کی ہمدرد ڈاکٹرسعیدالٰہی ،ماہرامراض چشم ڈاکٹر
جاویداقبال ملک،ڈاکٹر حلیمہ عبدالحئی،ڈاکٹر حافظہ قرۃ العین ،ڈاکٹرافشاں
تاج ،ڈاکٹر فصیحہ بھٹی ،پروفیسر ڈاکٹر طارق وسیم ،ڈاکٹرانعم پری، ڈاکٹر
احسن فاروق، ڈاکٹر اعزاز ،ڈاکٹر مہک علی،ڈاکٹر حارث انعام خان اور ان کے
ٹیم ممبرز اپنے صادق جذبوں کے ساتھ مسیحائی کررہے ہیں ۔ڈاکٹراسامہ نے جام
شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے قبیلے کوسربلندکردیا۔حکومت ہاؤس جاب لیڈی ڈاکٹرز
کی ان کے آبائی شہروں میں تقرری یقینی بنائے کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران
خواتین کاڈیوٹی کیلئے دوردرازشہروں میں آنا جانا خطرے سے خالی نہیں۔فرض
منصبی کی بجاآوری کیلئے خود ڈاکٹرز کامحفوظ ،پرسکون اورپرعزم ہونابھی بہت
اہم ہے۔پولیس کے سرفروش اورکفن پوش اہلکار بھی محدودوسائل کے باوجود عوام
کی بیش قیمت زندگیاں بچانے کیلئے پیش پیش ہیں۔انتھک پولیس اہلکار شہریوں کی
حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کی خدمت بھی کررہے ہیں ۔دوران ڈیوٹی پولیس
آفیسرزاوراہلکاروں کی حفاظت اورانہیں خوراک کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات
ناگزیر ہیں،شہریوں کی حفاظت کیلئے سربکف کسی محافظ کی زندگی خطرے میں نہیں
ڈالی جاسکتی۔دوران ڈیوٹی پولیس حکام اوراہلکاروں کی طرف سے شہریوں کی مددکے
مختلف واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں جس کے جواب میں پرجوش شہریوں کی ایک بڑی
تعداد نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ اظہارمحبت کیا ہے۔ آئی جی پنجاب شعیب
دستگیر اپنے اہلکاروں کامورال مزیدبلنداورانہیں درپیش مسائل کاپائیدارحل
تلاش کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔حکمران عوام کوخوفزدہ کرنے کی
بجائے اپنی سمت درست اوراپنے اندرہمت پیدا کریں ، کروناایک نادیدہ دشمن ہے
اس سے بچاؤاور نجات کیلئے معاشرے کا ہرفرداورطبقہ اپنا تعمیری کرداراداکرے۔
|