کمپیوٹر بحیثیت ایک تحقیقی آلہ و وسیلہ
تعلیمی فضیلت و برتری کے مراکز بننے کی سعی و کاوش میں بہت سارے مدارس اپنے
تدریسی پروگراموں کواز سر نو ترتیب دینے میں جٹے ہوئے ہیں تاکہ طلبہ کو
بہتر نافع حصول علم واکتساب کی جانب راغب کیا جاسکے۔ حصول علم و اکتساب کی
بہتری کے لئے اساتذہ اپنی رہنمائی میں تحقیقی افعال کی انجام دہی میں طلبہ
کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے مبسوط لائحہ عمل مرتب کریں۔اساتذہ آسان
تحقیقی افعال(Research Works)،منصوبوں(Projects) انجام دہی، کمپیوٹر
ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تخلیقی مزاج کو پروان چڑھانے اورپیش کش
(Presentation) کے معاملے میں طلبہ کی محتاط رہبری و رہنمائی کے فرائض
انجام دیں۔ٹیکنالوجی کا علم رکھنے والے اساتذہ آسانی سے کمپیوٹر پر طلبہ کے
کام کی نہ صرف نگرانی انجام دے سکتے ہیں بلکہ طلبہ کو ضامن ترقی تجاویزات ،بروقت
رہبری و رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ذریعے تندہی سے سود مند ، اعلیٰ و
معیاری سرگرمیاں انجام دینے کے قابل بناتے ہیں۔ان تمام امور کے علاوہ طلبہ
کو سیکھنے کے ایسے پروگرام مہیا کرنا بھی ضروری ہیجس سے ان میں
تحقیق،تفتیش،تجسس،اختراعی فکر اور تخلیقی خیالات کو فروغ حاصل ہوسکے۔بلاشبہ
ان امور اور اہداف اور اسی قسم کے اعلیٰ مقصدی تعلیمی واکتسابی پروگرامس کو
ترتیب دینے میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی بے حد معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔جب
طلبہ سادہ تحقیقی کام،پروجیکٹ کی انجام دہی اور دیگر تخلیقی فکر کے فروغ
کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے استفادہ کا قصد کرتے ہیں تب درجہ ذیل مددگار نکات کو
ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔
(1)کسی کام ،پروجیکٹ کے انتخاب یا پریزنٹیشن کے لئے تحقیقی کام کی انجام
دہی یا تیاری میں اساتذہ جب طلبہ کی مدد و رہبری کرتے ہیں تب انھیں اس بات
کا قطعی علم ہوناچاہئے کہ تفویض کردہ سرگرمیوں سے مطلوبہ اکتسابی مقاصد کا
حصول کس قدر ممکن ہے۔
(2)اس طرح کی سرگرمیوں کے آغاز سے قبل تحقیق کے مطلوبہ نتائج، کام اور اس
کا مرحلہ وار منصوبہ اور پیش کش کے مشمولات کی واضح انداز میں وضاحت ضروری
ہوتی ہے۔
(3)کام کی انجام دہی اور پریزنٹیشن کو حتمی شکل دینے سے پہلے درکار تمام
اقسام کی معلومات کے ماخذ و مراجع پہنچنا اور انھیں تلاش کرلینا
چاہئے۔درکار مطلوبہ معلومات کے حصول کے لئے انٹرنیٹ،ویب سائٹس
اور انسائیکلوپیڈیاڈائریکٹریوں سے مدد لی جاسکتی ہے۔
(4)انٹرنیٹ پر معلومات کے ایسے بہت سے ذرائع دستیاب ہیں جہاں سے معلومات کے
حصول میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی لیکن چند ایسی ویب سائٹس بھی ہوتی ہیں جہاں
سے معلومات حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے اور وہ ٹریڈ مارک اور کاپی
رائٹ اور حق اشاعت کے قوانین کے تحت رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔طلبہ کو حصول معلومات
کے وقت خواہ وہ کتابوں ،رسائل یا پھر انٹر نیٹ سے ہی کیوں نہ ان قوانین کا
علم ہونا چاہئے اور ان اصولوں پر علم پیرائی بھی ضروری ہے ورنہ ان کو
قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
(5)تحقیقات کی انجام دہی کے دوران تمام متعلقہ خاکوں،نقشوں،تصاویر ،ویڈیوز
اور آواز کو ایک ـ’’امیج ۔ساؤنڈ فولڈر ‘‘ میں محفوظ کرلیا تاکہ پریزنٹیشن
کی تالیف و ترتیب کے وقت ان کو آسانی سے استعمال کیا جاسکے۔
(6)کچھ تصاویر اور معلومات کو براہ راست انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کیاجاسکتا ہے
جبکہ بعض معلومات و تصاویر وغیرہ کے حصول کے لئے ان کے کاپی رائٹ مالکان سے
اجازت درکار ہوتی ہے اس کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی معلومات اور تصاویر کا
حصول ممکن ہے مثلاً دیگر ذرائع سے تصاویر وغیرہ کو اسکینر کی مدد سے اسکین
کرتے ہوئے اپنے پروجیکٹ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
(7)اگر کمپیوٹر سے ساؤنڈ کارڈ،مائیکروفون اور اسپکرس بھی مربوط ہوتو پھر
طلبہ کو اپنی آواز یا کوئی اور آواز پریزنٹیشن میں شامل کرنا ممکن ہوتا ہے
اس قدم سے پریزنٹیشن مزید دلکش و دلچسپ بن جاتی ہے۔
(8)طلبہ اعلیٰ سطحی کام آزادانہ یا باہمی تعاون سے انجام دے سکتے ہیں۔کمرۂ
جماعت جب کمپیوٹر سسٹم کو استعمال کرنے کے لئے محدود وقت مقرر کیا گیا ہو
تب باہمی (collaborative)تعاون سے کام لینے یعنی منصوبے کی گروہی(اجتماعی)
انجام دہی بہتر ہوتی ہے۔
(9)طلبہ کو گرافکس،رنگ،متن اور آوازوں کے مناسب استعمال کی ترغیب دیں
کیونکہ اس کام کی تاثیر و افادیت اور معنی خیزی دوبالا ہوجاتی ہے۔
(10)اعداد و شمار(Numerical Data)کو مناسب طریقے سے مرتب کرتے ہوئے
ٹیبل(جدول) کی شکل میں پیش کیا جاسکتا ہے اور بعض نتائج کو گرافکس (گراف)کی
شکل میں ظاہر کیا جاسکتا ہے۔
(11)بہت ساری تصاویر ،نقشوں اور خاکوں کو پریزنٹیشن میں شامل کرنے سے
احتیاط ضروری ہے بصورت دیگر پریزنٹیشن کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
(12)طلبہ کو اس بات کی تربیت اور ترغیب ضروری ہے کہ وہ اپنے کام کے انتخاب
،کام کی انجام دہیکے طریقے کار،معلومات کی تنظیم و ترتیب،اغلاط سے پاک
معلومات و حقائق کی خیرہ اندوزی،پیش کش کی مرحلہ وارمنصوبہ بندی ا ور کام
کی پیش کش کے لئے ہمیشہ اپنے اساتذہ سے رابطہ بنائے رکھیں۔
(13)تمام تفتش اور کام کے دوران مفروضوں،قیاس آرائی،دریافت ،عام
تصورات(تعمیم۔Generalisation)،اشتراک اور ذاتی جذبات واحساسات کے اظہارکے
ایسے کئی مواقع درآتے ہیں جس پروجیکٹ و پریزنٹشن کو مفید اور موثر بنایا
جاسکتا ہے۔
کمپیوٹر کا اشاعتی آلے کے طور پر استعمال
تخلیقی تحریری سرگرمیاں طلبہ میں نہ صرف تحریر،تفکر اور تخلیق کے فروغ کا
باعث ہوتی ہیں بلکہ اس کی وجہ سے انھیں اپنی صلاحیتوں اور مہارتوں کو بہتر
طور پر پیش کرنے کے وسیع مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد
سے طلبہ اپنی تخلیقی کارناموں، مفروضات،،افکار،خیالات ،احساسات اور معلومات
کو کو تخلیقی طریقے سے پیش کرسکتے ہیں۔ کمپیوٹر ٹکنالوجی کی مدد سے متعدد
خود خیال اور محسوس خیالات ، نظریات اور تخلیقی طور پر مرتب کردہ معلومات
پیش کی جاسکتی ہیں۔ طلبہ کی جانب سے تحریرکردہ مضامین ، نظمیں کہانیاں ،
تحریری رپورٹس ، انٹرویوز ، تخیلاتی ادبی شہ پارے اور دیگر ادبی مواد کو
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے طلبہ کے اشاعتی مواد کے طور پر پیش کیا جاسکتا
ہے۔طلبہ کے اشاعتی مواد میں طلبہ کی جانب سے انجام دے گئے افعال و تحقیق
،اسکولی سرگرمیوں،اسکول کی ہرجماعت کی جانب سے تیار و ترمیم کردہ پروجکٹس
کے نتائج وغیرہ تصویری شکل میں پیش کیا جاسکتا ہے۔طلبہ کی جانب سے پیش کردہ
اشاعتی سرگرمیوں کو ایک پرنٹ آؤ ٹ کی شکل میں اسکول کے نوٹس بورڈ پر آویزاں
کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسی قسم کی طلبہ کے لئے سرگرمیاں اساتذہ کی جانب سے
انجام دی جاتی ہیں تو بہت ہی خوش آئند،اہمیت کا حامل اور اعلیٰ تعلیمی
اقدار پر مبنی عمل تصور کیا جاتا ہے۔ایسی سرگرمیوں کی انجام دہی میں چند
معاون تجاویز کو ذیل میں ضبط تحریر میں لایا گیا ہے۔
(1)ان امور کی انجام دہی کے لئے ایک ادارتی (Editorial)کمیٹی تشکیل دی جانے
چاہئے جو طلبہ کے تمام متعلقہ مضامین ،ادبی کاموں کو اکٹھا کرتے ہوئے طلبہ
کی جانب سے شائع کی جانے والی اسکولی ای میگزین میں ان اشاعت کو یقینی
بنائے۔طلبہ کی اس ادارتی کمیٹی کی اساتذہ نگرانی و رہبری کے فرائض انجام
دیں اور اسکول کے دیگر طلبہ کو بھی اس اشاعتی سرگرمی میں اپنا حصہ کا قلمی
تعاون پیش کرنے کی ترغیب دیں۔
(2)اشاعت میں ایڈیٹر کا خط،تخلیقی تحریریں،تخلیقی تصاویر،طلبہ کی جانب سے
بنائی گئی اور اسکیان شدہ تصاویر،تفریحی و مزاحیہ مواد،اسکول میں انجام
پائے اور آئندہ ہونے والے تقاریب اور مختلف مضامین کی تیاری اور شخصیت کی
تعمیر میں معاون سوالنامچے(Questionnaires)وغیرہ کو شامل کرنا چاہئے۔
(3)دیگر افراد کے مشاہدہ کے لئے آویزاں اسکول کے تشہیری کمپیوٹر میں ان کی
رکھاجائے۔اسکولی کمپیوٹر لیاب کے تمام کمپیوٹر کی میموری (ہارڈ ڈکس) میں اس
محفوظ رکھا جائے،سماجی رابطوں اورشوشل میڈیا میں اس کی گشت(Circulate)کیا
جائے۔اس میگزین کے پرنٹ آؤٹس کی کاپیوں کو اسکول کی نوٹس بورڈ اور کمرۂ
جماعت کے بلیٹن بورڈ پر آویزاں (Display)کیا جائے۔
(4)اس میگزین کی شائع شدہ چند کاپیوں کو والدین،تعلیمی ،سماجی اور برادری
کے رہنماؤں کو پیش کرتے ہوئے ان کی تجاویز اور خاص طور پر ان کی ستائش کو
حاصلکریں جو طلبہ کو تخلیقی افعال کی انجام دہی مصروف رکھنے میں معاون اور
ترغیب دلانے میں اکسیر کا کام انجام دیتی ہے۔
کمپیوٹر پر مبنی کلاس روم کی اشاعت کی انجام دہی کے علاوہ طلبہ کو برادری
کے رہنماؤں اور والدین کو پروگراموں میں مدعو کرنے کے لئے دعوت نامے ، اہم
مواقع کے لئے پوسٹرز تیار کرنے اور کلاس روم اور طلبہ کی تعلیمی ضروریات کی
تکمیل میں مدد گار ویب سائٹ بھی بناسکتے ہیں۔ اساتذہ کی نگرانی میں اشاعت
کے لئے کمپیوٹر کے موثر و منظم استعمال ،مواد کے انتخاب کے ذریعے نہ صرف
طلبہ میں بہت سی قیمتی صلاحیتوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے بلکہ انھیں اپنی
صلاحیتوں کے اظہار کے وسیع مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں۔
کلاس روم کی جانچ اور تعین قدر(Evaluation) میں کمپیوٹر کا استعمال
طلبہ کے اکتساب(سیکھنےLearning) کا تعین اور کامیابی کی جانچ کے لئے
کمپیوٹر سسٹم کو ٹیسٹنگ اور ایویلیوشن ٹول (پیمانے) کے طور پر استعمال کیا
جاسکتا ہے۔اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اساتذہ درجہ ذیل مواد تیار کرسکتے ہیں۔
(1)کمپیوٹر کے ذریعے تعلیمی پیشرفت کی جانچ
(2)کمپیوٹر ذہانت(Computer Adaptive)کے ذریعے عموما کارکردگی کی جانچ
(3)کمپیوٹر پروگرامنگ پر مبنی تعین جانچ(Evaluation)
جب موزوں طریقہ کار کومخصوص مقاصد کے لئے ترتیب و ڈیزائن کیا جائے تب وہ
تدریسی مقاصد سے ہم آہنگ ہونیکے علاوہ مصدقہ اور لائقاعتبار ہونے چاہئے۔
بچوں کی تعلیمی پیشرفت کی جانچ و تعین قدر کی انجام دہی کے علاوہ اساتذہ
بچوں کی مہارت،رویوں،ان کی شخصیت کی خصوصیات،معیار،اقدار،خوبیاں،دلچسپیاں
اور تعلیمی کوششوں کے نتائج (ماحصلOut comes)کی پیشرفت کی جانچ کرنے والے
پروگرامس بھی ڈیزائن کرسکتے ہیں۔اس طرح کے کمپیوٹر کی معاونت سے انجام دی
جانے والی جانچ ہماری روایتی طریقہ تعین قدر و جانچ کی کمی و کوتاہیوں کو
دور کرنے میں مددگار ہونی چاہئے۔اس طرح مختلف اوقات میں انجام پزیر جانچ
اور ان کے نتائج کوگریڈ کی شکل میں وضاحت اور اس کا تقابلی تجزیہ حقیقی
تعلیمی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر مبنی تعین قدر و جانچ
کا نظام نتائج و تجزیوں کو محفوظ و ذخیرہ کرنے میں مددگار ہوتا ہے اوران
مطلوبہ و قابل اصلاح امورکی بازیافت و اصلاح کے لئے اساتذہ کوبروقت رہنمائی
فراہم کرتا ہے۔
انفرادی طور پر طلبہ کی کامیابیوں اور ان کی تعلیمی پیشرفت پر نظر رکھنے کے
لئے ڈیزائن کردہ اس طرح کے ہ طریقہ کار اور ان کے موثر استعمال کے لئے ذیل
میں چند قابل غور عوامل بیان کئے جارہے ہیں ۔
(1) سب سے پہلے مطلوبہ ٹیسٹ وجانچ کا ایک بلو پرنٹ(لائحہ عملBlue Print)
تیار کیاجائے اور ساتھ ہی ساتھ یہ تصدیق کرلی جائے کہ وہ جانچ و پرکھ کے
مقاصد کی تکمیل پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔
(2)تشکیلجانچ کے وضع کردہ پیمانوں(ٹسٹوں) کو واضح طور پر اکتساب (سیکھنے)
کی پیشرفت اور تعلیمی کامیابیوں کی جانچ کرنے کے لائق ہونا چاہئے۔ان جانچ و
تعین قدر کے تشکیل کردہ پیمانوں کو ممکنہ طورپر اکتساب(سیکھنے) کے ان تمام
علاقوں (Domains)کا احاطہ کرنا چاہئے جو علم ،فکری مہارت اور صلاحیتوں کی
جانچ کا کام انجام دیتی ہوں۔
(3) اکتسابی مشکلات کی تشخیص کے لئے مخصوص تشخیصی جانچ(ٹسٹ) ڈیزائن کئے
جانا چاہئے تاکہ ان کی روشنی میں موثر اصلاحی افعال ومنصوبہ بندی اور بہتری
رہنمائی و رہبری انجام دی جاسکے۔
(4) کاردکردگی کی جانچ یا شخصیت کی جانچ کے وسائل (Personality
Inventories)کے پیمانوں کو علیحیدہ طورپر ڈیزائن کیا جانا چاہئے تاکہ جب
اور جہاں ضرورت ہواسے بروقت و موثر طورپر استعمال کیا جاسکے۔ایسی جانچ
وٹسٹوں پر طلبہ کو ان کی رضامندی ،عدم رضامندی ، اطمینان وعدم اطمینان کو
بیان کرنے کے مواقع فراہم کئے جانا چاہئے تاکہ ان حقائق کی روشنی میں
اساتذہ مزید طلبہ کی شخصیت کی خصوصیات کی پیمائش کے متحمل ہو جائیں۔
(5)جانچ کے مشمولات ،مندرجات اور سوالات کی ترتیب و ڈیزائنگ ایسی ہوکہ طلبہ
ازخود درست جواب دینے پر قادر ہوجائیں کیونکہ طلبہ کی تعلیمی پیشرفت
واکتساب کا انحصار اکثر ان کے درست ردعمل و جوابات پرہوتا ہے۔
(6)جانچ و پرکھ میں شامل کردہ سوالات و مواد طلبہ کے فہم کے مطابق اور ان
کی ذہنی سطح و معیار کے مطابق ہونے چاہئے ۔معیار اور مشکل پسندی کو تدریجاً
بڑھایا جانا چاہئے تاکہ طلبہ میں جوابات دینے ا ور تاثرات پیش کش کرنے کی
تحریک و ترغیب پیدا ہوسکے۔
(7)ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے ٹسٹ بھی تیار کئے جانے چاہئے جو طلبہ کو ازخود
جانچ(Self Evaluation) کے مدد و مواقع فراہم کرتے ہوں تاکہ ان نتائج کی
روشنی میں طلبہ خود اپنی لیاقت ،تعلیمی معیار اور اپنی ذہنی سطح کو بہتر
طور پر سمجھتے ہوئے اس کی اصلاح کے بہتر اقدامات کرنے کے لائق بن سکیں۔
(8)ٹسٹ و جانچ میں ایسے سوالات کو بھی شامل کرنا چاہئے جن سے طلبہ میں
اعلیٰ معیار ی اور تخلیقی سوچ پیدا ہوسکے۔
پس اساتذ ہ کو علم ہونا چاہئے کہ کمپیوٹرپروگرامنگ پر مبنی طریقہ تعین قدر
و جانچ(Computer programmed) کو استعمال کرتے ہوئے وہ جانچ کے طریقہ کار
میں تنوع اور دلچسپی پیدا کرسکتے ہیں۔ طلبہ کی تعلیمی پیشرفت (ترقی) اور ان
کی عمومی کارکردگی کا پتالگانے،ان کے سدباب کے لئیموثر لائحہ عمل و اقدامات
کرنے کے لئے اساتذہ کو اپنے درس و تدریس میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر مبنی
ٹسٹنگ ٹولس(کمپیوٹر مبنی تعین قدر کے وسیلوں) کو لازمی طور شامل کرنا
چاہئے۔
|