مخفی سے مراد ہے چھپا ہوا اور صد قے سے مراد وہ مال ہے جو
اللہ کی راضا کے لیے اللہ کی راہ میں غرباء و مساکین کو دیا جاتا ہے یا خیر
کے کس کام میں خرچ کیا جاتا ہے اسے صدقہ کہتے ہے مخفی صدقہ یعنی چھپا کر
صدقہ کرنا کسی کو کانوں کان خبر نہ ھونے دینا۔یاد رہے ظاہر کر کے بھی صدقہ
دیا جاسکتا ہے (یعنی اس سے دوسروں کو تر غیب ہوگی) مگر چھپا کر صدقہ کرنا
افضل ہے
قرآن کی روشنی میں:-
ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے :اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا
ہے(اس سے دوسروں کو ترغیب ہوگی)اور اگر تم انہیں مخفی رکھو اور وہ محتاجوں
کو پہنچا دو تو یہ تمہارے لئے (اور) بہتر ہے اور اللہ (اس خیرات کی وجہ سے)
تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گا اور اللہ تمہارے اعمال سے با
خبر ہے (سورۃالبقرۃ ۲۷۱)
اس آیات مبارکہ میں دو با تیں بتائی جارہی ہے ایک ظاہر کر کے صدقہ کرنا اور
دوسرا چھپا کر صدقہ کرنا۔ اللہ تعالی نے دونوں کی اجازت دی ہیں ظاہر کرکے
صدقہ اس وقت ہو گا جب ریاکاری شامل نہیں ہوگئی مقصد صرف ترغیب دینا ہو گا
جو صدقہ فرض ہو، اس کا اعلانیہ دینا افضل ہے اور جو صدقہ فرض کے ماسوا
ہو،اس کا اخفا ذیادہ بہتر ہے یہی اصول تمام اعمال کے لیے ہے کہ فرائض کا
اعلانیہ انجام دینا افضلیت رکھتا ہے اور نوافل کو چھپا کر کرنا اولٰی ہے
یعنی چھپا کر نیکیاں کرنے سے آدمی کے نفس و اخلاق کی مسلسل اصلاح ہوتی چلی
جاتی ہے،اس کے اوصاف حمیدہ خوب نشونما پاتے ہیں اسکی بری صفات رفتہ رفتہ مٹ
جاتی ہے اور یہی چیز اس کو اللہ کے ہاں اتنا مقبول بنا دیتی ہے کہ جو تھوڑے
بہت گناہ اس کے نامہ اعمال میں ھوتے بھی ہیں انہیں اس کی خوبیوں پر نظر
کرتے ہوئے اللہ تعالٰی معاف فرما دیتا ہے
حدیث کی روشنی میں
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا( مفہوم ):'' جب اللہ نے
زمین بنائی تو وہ ہلنے لگی چنانچہ اللہ نے پہاڑ بنائے اور ان سے کہا: اسے
تھا مے رہو، تو زمین ٹھہر گئی، (اس کا ہلنا وجھکنا بند ہوگیا) فرشتوں کو
پہاڑوں کی سختی ومضبوطی دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، انہوں نے کہا: اے میرے رب !
کیا آپ کی مخلوق میں پہاڑ سے بھی زیادہ ٹھوس کوئی چیز ہے؟ اللہ نے
فرمایا:'' ہاں ، لوہا ہے، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں
لوہے سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے کہا: ہاں، آگ ہے، انہوں نے کہا:
اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں آگ سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ
نے کہا: ہاں ، پانی ہے، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب ! کیا آپ کی مخلوق میں
پانی سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا:'' ہاں، ہوا ہے،
انہوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب ! کیا آپ کی مخلوق میں ہوا سے بھی زیادہ
طاقتور کوئی مخلوق ہے۔ اللہ نے فرمایا:'' ہاں، ابن آدم ہے جو اپنے داہنے سے
اس طرح صدقہ دیتا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبرنہیں ہونے پاتی ۔۔۔(جامع ترمذی
۳۳۶۹)
اس حدیث میں داہنے ہاتھ۔ سے دینا اور بائیں کو خبر نہ ہونے سے مراد ہے کہ
مخفی صدقہ کرنا یعنی اولاد ماں باپ،دوست احباب ،بیوی کسی کو خبر نہ ہونے
دینا ۔۔۔ مخفی صدقہ کرنا مشکل ہے کیونکہ شیطان انسان کو ایسا نہیں کرنے
دیتا۔۔۔ انسان کچھ دیر کے لیے تو چھپا لیتا ہے مگر شیطان طرح طرح کے طریقوں
سے دل میں ڈالتا ہے کہ کسی کو تو میری نیکی کی خبر ہونی چاہئے ۔۔۔۔اسی لئے
تو ایسے انسان کو مضبوط انسان کہا گیا ہے جو اعمال کو مخفی رکھتا ہے،
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے(مفہوم)کہ اللہ کے نبی صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالی اپنے سائے میں جگہ
دے گا جس دن کسی چیز کا سائے نہیں ہو گا ، اوّل ۔۔انصاف کرنے والا حکمران
،دوسرا ۔۔وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے ،تیسرا۔۔وہ شخص جس نے اپنی
جوانی اللہ کی عبادت میں گزاری،چوتھا۔۔وہ شخص جو کسی سے دوستی کرے تو اللہ
کے لئے اور دشمنی کرے تو اللہ کے لئے ،پانچواں۔۔وہ شخص جس کو کسی خوبصورت
عورت نےبرائی کی دعوت دی مگر اس شخص نے کہا کہ مجھے اللہ سے ڈر لگتا
ہے،چھٹا۔۔وہ شخص جو کسی کو صدقہ دیتا ہے تو لوگوں سے چھپ کر،ساتواں۔۔وہ شخص
جو تنہائی میں اللہ تعالی کو یاد کر کے روتا ہے(صحیح بخاری ۶۶۰)
قیامت کے دن کوئی سایہ نہیں ہوگا تب اللہ تعالٰی ایسے لوگوں کو اپنا سائے
میں جگہ نصیب فرمائے گا،اور جو عرشِ الٰی کے سائے تلے ہو گئے ان کو نہ پیاس
ہوگئ اور نہ بھوک ،اور نہ ہی روسوائی ہو گئی اور ان کو حوض کوثر دیا جائے
گا ۔۔۔اور جس نے ایک گھونٹ بھی پی لیا اُس کو قیامت کے دن ایک لمحے کے لئے
بھی پیاس نہیں لگے گئی۔۔۔۔۔۔
یہ زندگی جس پر ہم بھروسہ کرتے ہیں اس کی اوقات ہی کیا ہے ،ہم ! پتا نہیں
کیوں غافل ہو گئے ہیں،کبھی سوچا ہی نہیں کے تھوڑے سے لمحے کو خوب صورت
بنانے کے لیے رنگین بنانے کے لئے پرآسائش بنانے کے لئے اپنی آخرت کو تباہ و
برباد کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
زرا سوچے!
کیا اللہ کے ہاں آپ کا کوئی ایسا سر مخفی ہے
جو صرف اللہ اور آپ کے درمیاں ہو!
کیا ایسا کوئی مخفی صدقہ ہے؟
جس کا علم اللہ کے علاوہ کسی کو نہ ہو!
|