تربیتِ اولاد اور ہماری ذمہ داریاں

بچوں کی نیک صحبت
اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰ مَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن۔(التوبہ : ۱۱۸) (ترجمہ) اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اﷲ کا تقویٰ اختیار کرو اور صادقوں کے ساتھ ہو جاؤ۔

قرآن کریم اور احادیث میں صالحین کی صحبت اختیار کرنے اور بد صحبت سے بچنے کی تاکیدکی گئی ہے۔ جہاں بری صحبت نیکی ، تقوٰی اور اعلیٰ تربیت کے لئے زہرِ قاتل ہے وہاں نیک صحبت نیکی کا وہ ماحول ہے جس میں اچھائیاں پرورش پاتی ہیں اور اعمالِ صالحہ کی بجا آوری کے لئے جذبے مچلتے ہیں۔
نیک صحبت میں اکسیر کی طرح تاثیر ہے جو ایک نمایاں اور اعلیٰ اثر دکھاتی ہے اس سے گناہ کے جراثیم مارے جاتے ہیں ۔

انسانی فطرت ہے کہ وہ ماحول اور صحبت سے بہت جلد متاثر ہوجاتا ہے ۔

حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے بہت پیاری مثال دے کر ہماری رہنمائی فرمائی ہے کہ ’’نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال ان دو شخصوں کی طرح ہے جن میں سے ایک کستوری اٹھائے ہوئے ہو اور دوسرا بھٹی جھونکنے والا ہوکستوری اٹھانے والا تجھے مفت میں خوشبو دے گا- خواہ تُو اس سے خرید لے خواہ اس کی خوشبو اور مہک ہی سونگھ لے - اور بھٹی جھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلا دے گا یا اس کا بدبودار دھواں تجھے تنگ کرے گا-
) مسلم کتاب البر و الصلۃ باب استحباب مجالسۃ الصالحین(

آپ ؐ نے یہ بات واضح فرما دی کہ نیک صحبت سے کوئی نہ کوئی فائدہ ضرور ہوتا ہے اور بری صحبت سے ضرور نقصان ہوتا ہے ۔

آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کس کے پاس بیٹھنا (دینی لحاظ سے) بہتر ہے تو آپؐ نے فرمایا۔ ایسے شخص کے پاس بیٹھنا مفید ہے جس کو دیکھنے کی وجہ سے تمہیں خدا یاد آوے۔ جس کی باتوں سے تمہارے علم میں اضافہ ہو اور جس کے عمل کو دیکھ کر تمہیں آخرت کا خیال آئے۔ ( اور اپنے انجام کو بہتر بنانے کے لئے تم کوشش کرنے لگو۔) (الترغیب والترھیب۔الترغیب فی المجالسۃ العلماء صفحہ 86/1)

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ آدمی اپنے دوست کے زیر اثر ہوتا ہے پس تم میں سے ہر ایک خیال رکھے کہ کسے دوست بنا رہا ہے۔ ‘‘ (ترمذی۔ ابواب الزھد ۔باب ماجاء فی اخذ المال بحقہ)

نیکیوں کے حصول کے لئے یہ ایک کامیاب نسخہ ہے کہ انسان نیک اور راستباز لوگوں کی مجلس اور صحبت میں رہے جس کے نتیجہ میں وہ نیکی و تقوٰی کی منازل بآسانی طے کر سکتا ہے۔نیک لوگوں اور بزرگوں سے ملنا ، ان کی باتیں سننا، ان کی نصائح پر عمل کرنا اور ان کی دعاؤں کو حاصل کرنا انسان کو خوش بخت بنا دیتا ہے۔

ہر چیز اپنی نشونما کے لئے اور اپنی خصوصیات کو قائم رکھنے کے لئے ایک حفاظتی حصار چاہتی ہے۔یہی حال نیکی اور تربیت کا ہے کہ تربیتِ اولاد کے لئے انہیں ماحول اور معاشرہ کے بد اثر سے محفوظ رکھا جائے۔

ماں باپ کتنی بھی کوشش کریں کہ ان کا بچہ بد اخلاقیوں کے بد اثرات سے محفوظ رہے، جب تک بچہ کی صحبت اور مجلس نیک نہ ہوگی اس وقت تک ماں باپ کی کوشش بچوں کے اخلاق درست کرنے میں کارگر اور مفید ثابت نہیں ہو سکتی۔

بچپن کی بد صحبت ایسی بد عادات بچے کے اندر پیدا کر دیتی ہے کہ آئندہ عمر میں ان کا ازالہ ناممکن ہو جاتا ہے۔
صحبتِ بد سے رہو بچ کے ہمیشہ
دو نہ بہکانے کا موقع کبھی شیطانوں کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Abdul Hameed
About the Author: Abdul Hameed Read More Articles by Abdul Hameed: 8 Articles with 33270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.