پریشان ہوں میں ؟

 تحریر ۔۔۔شیخ توصیف حسین
گزشتہ روز میں اپنے تباہ حال ضلع جھنگ جو صدیوں سے مفاد پرست سیاست دانوں کے شکنجے میں جکڑا ہوا بے بسی اور لاچارگی کی تصویر بن کر خون کے آ نسو رو رہا ہے کو دیکھ کر بڑی پریشانی کے عالم میں سوچوں کے سمندر میں ڈوب کر یہ سوچ رہا تھا کہ میرا ضلع جھنگ ان مفاد پرست سیاست دانوں کے آ ہنی شکنجے سے آ زاد ہو کر تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا حالانکہ یہاں کی عوام ضلع جھنگ کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو تا ہوا دیکھنے کیلئے ہمیشہ ان مفاد پرست سیاست دانوں جن میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سر فہرست ہیں کے جھوٹے وعدوں پر اعتبار کرتے ہوئے ان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے دعا گو رہی ہے لیکن افسوس کہ یہاں پر جتنے بھی سیاست دان آئے لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کر کے چلتے بنے تو یہاں مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا کسی ایک ملک کا بادشاہ جو ہمیشہ لوٹ مار کر کے اپنی غریب رعایا کے بنیادی حقوق کو غضب کرتا رہا یہاں تک کہ جب کوئی غریب رعایا کا فرد بھوک اور افلاس سے دلبر داشتہ ہو کر بے موت مرتا تو مذکورہ بادشاہ اُس کا کفن بھی اتار لیتا تھا بالآ خر مذکورہ بادشاہ پر عذاب الہی نازل ہوا جس کی زد میں آ کر مذکورہ بادشاہ ایک اذیت ناک موذی مرض میں مبتلا ہو کر قریب المرگ ہو گیا جس پر مذکورہ بادشاہ نے اپنے بیٹے کو بلا کر کہا کہ میرا وقت اب قریب آ چکا ہے لہذا میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے مرنے کے بعد مجھے کوئی بُرا نہ کہے قصہ مختصر مذکورہ بادشاہ کی موت کے بعد اُس کے بیٹے نے تخت و تاج سنبھالنے کے بعد اپنی غریب رعایا پر حکومت کرنے کے دوران لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کرنے میں مصروف عمل ہو کر رہ گیا یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب غریب رعایا کا کوئی فرد بھوک اور افلاس بالخصوص اُس کے ظالمانہ رویے سے دلبر داشتہ ہو کر بے موت مرتا تو بے رحم بادشاہ کا بے رحم بیٹا اقتدار کے نشے میں دھت ہو کر اُس مرنے والے کا نہ صرف کفن اتار لیتا بلکہ اُس کے پچھوارے میں لکڑی کے بنے ہوئے کل کو بھی ٹھونکہ دیتا جس کو دیکھ کر غریب رعایا کے افراد یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ اس سے تو بیتر اس کا باپ تھا جو صرف مرنے والے کا کفن اتارتا تھا یہ تو نہ صرف کفن اتارتا ہے بلکہ پچھواڑے میں لکڑی کا بنا ہوا کلہ بھی ٹھونک دیتا ہے بالکل یہی کیفیت یہاں کے مفاد پرست سیاست دانوں کی ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ عمران خان کی جماعت جس کو مخالف جماعتیں تانگے کی سواریاں کہتے تھے موجودہ الیکشن میں مذکورہ جماعت کے نامزد امیدواروں کو یہاں کی عوام نے اس قدر کامیابی سے ہمکنار کروایا کہ بڑے بڑے برج جن کی یہ سوچ تھی کہ ہم حرام کی کمائی گئی دولت کے بل بوتے پر جیت جائے گے کو بُری طرح ناکامی سے ہمکنار کروانے کے بعد یہ سوچ کر عمران خان کی جماعت کے نامزد امیدواروں کو کامیابی سے ہمکنار کروایا کہ شاید یہ ہمارے لیے اور بالخصوص ہمارے ضلع کیلئے مسیحا ثابت ہوں گے لیکن افسوس کہ گری وہی پہ خاک جہاں کا خمیر تھا عمران خان کی جماعت کے نامزد امیدوار کامیابی سے ہمکنار ہو نے کے بعد وزیر اور مشیر تو بن گئے لیکن افسوس ضلع جھنگ کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں تباہ حال سیوریج کا نظام یو نیورسٹی کے قیام کا نہ ہو نا شہر بھر میں اُڑتی ہوئی گردوغبار سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے غریب مریضوں کے ساتھ ہتک آ میز رویہ کے ساتھ ساتھ ادویات کا نہ ملنا میو نسپل کارپوریشن جھنگ میں ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کا بر وقت نہ ملنا شہر بھر میں ترقیاتی کاموں کی بندش میرٹ پر ترقیاتی کاموں کا نہ ملنا تمام سرکاری کاموں میں کمیشن کا بر قرار رہنا ٹریفک کے نظام کی بد ترین بد حالی ون فائی کے عملے کا چوکوں کے ساتھ ساتھ قانون شکن عناصر کے اڈوں پر بھتہ وصولی کی رسم تاحال جاری قبضہ مافیا کا غریب افراد کی وراثتی زمینوں پر قبضہ کا سلسلہ تاحال جاری تھانوں میں جھوٹ پر مبنی غریب افراد پر مقدمات کا سلسلہ تاحال جاری منشیات فروشی اور فحاشی جیسا مکروہ دھندہ جس کی زد میں آ کر نوجوان نسل جو درحقیقت ملک کے معمار تھے تباہ و بر باد ہو کر رہ گئے ہیں ذخیرہ اندوز تاجرز کی من مانیاں عروج پر سرکاری ہسپتالوں کے باہر لیبارٹریوں اور میڈیکل سٹورز آ باد جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کے نہ ملنے کے سبب بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کر گئے قصہ مختصر ہر طرف کہ ہر طرف لا قانونیت کا ننگارقص جاری جو کہ عمران خان کی جماعت کے نامزد امیدواروں جو کہ وزیر اور مشیر بن کر اے سی روموں میں آرام دہ زندگی گزار رہے ہیں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے یہی کافی نہیں مذکورہ وزیر اور مشیر وں نے بیوروکریٹس جھنگ کو اپنا ذاتی غلام بنا رکھا ہے جس کے نتیجہ میں بیوروکریٹس جھنگ بے بسی اور لاچارگی کے ساتھ اپنے فرائض و منصبی ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اگر کسی نے ان بااختیار وزیر مشیر کے ساتھ ساتھ صوبائی و وفاقی ممبران کے مزاج کے خلاف عوام کی بہتری اور بھلائی کیلئے اقدامات کرنے کی کوشش کی تو مذکورہ بااختیار افراد اُس کا بستر بوریا گول کروانے کی بھر پور کوشش کرواتے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ دنوں میو نسپل کارپوریشن جھنگ کے چیف آ فیسر رانا محبوب عالم جو غریب اہلکاروں کے ساتھ ساتھ غریب عوام کیلئے سایہ شجردار کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ رشوت خوروں کیلئے ننگی تلوار کی حیثیت رکھتا ہے جس کا شمار اُن چند ایک ایماندار اور فرض شناس آ فیسروں میں ہوتا تھا جو اپنے فرض کو عبادت سمجھ کر کرتے تھے مذکورہ آ فیسر ایک قطب ستارے کی حیثیت رکھتا تھا جس کی چمک سے محکمہ میو نسپل کارپوریشن جھنگ جگمگا رہا تھا مذکورہ آ فیسر کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے پیارومحبت فرض شناسی اور ایمانداری کے فرشتے روز اس پر اترتے ہوں گے مذکورہ آ فیسر لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی اس اندھیر نگری میں ایک جگنو کی حیثیت رکھتا تھا مذکورہ آ فیسر ہر بااختیار شخص جو ڈریکولا کا روپ دھار کر ملک وقوم کا خون چوس رہا ہے کو ایسے سمجھتا تھا کہ جیسے ہندو بر ہمن قوم اچھوتوں کو سمجھتی ہے قصہ مختصر مذکورہ آ فیسر نے اپنے اعلی حکام کے احکامات کی بجا آوری کیلئے میو نسپل کارپوریشن جھنگ کے سینکڑوں ملازمین جو کہ کئی سالوں سے کنٹریکٹ بیس پر بھرتی ہوئے تھے کو کنفرم کرنے کی تقریب کے دوران ایم پی اے جھنگ معاویہ اعظم کو بلایا جو کہ باقی ماندہ مذکورہ سیاست دانوں کی سوچ کے عین خلاف تھا نے فل الفور مذکورہ آ فیسر کا بستر بوریا گول کروا کر اپنی جماعت اور بالخصوص عمران خان کی عزت کو نیلام کر دیا لہذا آج میں یہاں اپنے ملک کے وزیر اعظم عمران خان کو بحثیت ایک قلم کار ہونے یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ملک بھر کی طرح جھنگ کی عوام نے جو آپ کے نامزد امیدواروں کو کامیابی سے ہمکنار کروایا ہے وہ صرف اور صرف آپ کے وعدوں پر یقین کرتے ہوئے کروایا ہے لہذا اب آپ پر یہ فرض عین ہے کہ آپ اپنے وعدوں کی عظمت کو بحال رکھتے ہوئے ضلع جھنگ کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے ساتھ ساتھ ان ناسوروں کی غلامی سے بیوروکریٹس جھنگ کو آ زادی سے ہمکنار کرنے کی کاوش کرے تاکہ بیوروکریٹس جھنگ اپنے فرائض و منصبی صداقت امانت اور شرافت کا پیکر بن کر ادا کر سکے ۔۔۔بک گیا دوپہر تک بازار کا ہر ایک جھوٹ ۔۔۔اور میں شام تک یونہی ایک سچ کو لیے کھڑا رہا

 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469683 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.