درس قرآن 20

سورۃ طہ

اللہ کے فضل اور اس کے کرم سے اس کی لاریب کتاب کے علم سے مستفید ہونے کی کوشش کررہے ہیں ۔ضرور ہم سرخرو ہوں گے ۔ہم کلام مجید کی سورۃ طہ کے بارے میں اجمالاََ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ہم کچھ معلوم نہیں کس لمحے ہم پر اللہ عزوجل حکمت و دانائی کے دروازے کشادہ فرمادے اور ہمیں اپنے مقربین میں شامل فرمالے تو دنیا و آخرت میں کامیابی ہمارا مقدر بن جائے ۔آئیے ہم سورۃ طہ کے بارے میں جانتے ہیں ۔سورئہ طٰہٰ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ طہ، ۳/۲۴۸۔)۔اس میں 8رکوع، 135 آیتیں، 1641 کلمے اور 5242 حروف ہیں۔(خازن، تفسیر سورۃ طہ، ۳/۲۴۸۔)
طٰہٰ، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکے مبارک ناموں میں سے ایک نام ہے، اور ا س سورت کی ابتداء میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اس نام سے نداء کی گئی اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’طٰہٰ‘‘ رکھا گیا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللّٰہ تعالیٰ نے سورۂ طٰہٰ اور سورۂ یٰس کے ساتھ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق سے ایک ہزار سال پہلے کلام فرمایا اور جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہا: اُس امت کو مبارک ہو جس پر یہ کلام نازل ہو گا، اُن سینوں کو مبارک ہو جن میں یہ کلام محفوظ ہو گا اور اُن زبانوں کو مبارک ہو جو یہ کلام پڑھیں گی۔(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات، ذکر سورۃ بنی اسرائیل والکہف ۔۔۔ الخ، ۲/۴۷۶، الحدیث: ۲۴۵۰۔
یہ تو اس سورۃ کے بارے میں بنیادی معلومات تھی ۔ہمیں یہ بھی تو معلوم ہونا چاہیے کہ آخر اس سورۃ میں بیان کیا ہے ؟اس سورۃ میں خطاب کیا ہے ؟آئیے اب اس کے بارے میں جانتے ہیں ۔
سورۂ طٰہٰ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں دین کے عقائد جیسے اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قدرت ، اس کے علاوہ نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جانے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے وغیرہ کو مختلف دلائل سے ثابت کیا گیا ہے اور اس سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں:
(1) …قرآنِ پاک ا س لئے نازل نہیں کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مشقت میں پڑ جائیں بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذمہ داری صرف قرآن پاک کے ذریعے نصیحت کرنا، اللّٰہ تعالیٰ کے احکام پہنچا دینا اور خود کو زیادہ مشقت میں ڈالے بغیر عبادت کرنا ہے۔
(2) …حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور فرعون کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا اور اس واقعے میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو بچپن میں صندوق میں بند کر کے دریا میں ڈالے جانے، حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوجابر وسرکش فرعون کے پاس بھیجنے اور اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بارے میں اس سے بحث کرنے ،جادوگروں کے ساتھ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا مقابلہ ہونے، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللّٰہ تعالیٰ کی تائید اور مدد ملنے، جادو گروں کے ایمان لانے، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا دریا میں راستے بنانے والا معجزہ ظاہر ہونے، بنی اسرائیل کے دریا پار کرنے، فرعون اور ا س کے لشکر کے ہلاک ہونے، بنی اسرائیل کا اللّٰہ تعالیٰ کی کثیر نعمتوں کی ناشکری کرنے، سامری کا سونے سے ایک بچھڑا بنا کر بنی اسرائیل کو گمراہ کرنے اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اپنے بھائی حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامپر اظہار ِغضب کرنے وغیرہ کا ذکر ہے ۔
(3) …جو قرآن سے منہ پھیرے ،اس پر ایمان نہ لائے اور اس کی ہدایتوں سے فائدہ نہ اٹھائے ا س کے لئے جہنم کی سزا کا بیان ہے۔
(4)…قیامت کے دن کی ہولناکیاں اور اس دن مجرموں کے احوال بیان کئے گئے ہیں ۔
یارب تیرا شکر تو نے ہمیں یہ حکمت باری باتیں سیکھنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطافرمائی ۔یارب تو ہمیں قرآن کا فہم اور اس پر عمل کا جذبہ اور شوق عطافرما۔آمین
نوٹ:پیارے قارئین :ہمیشہ سلامت رہیں ۔میرا رب آپ کی تمام پریشانیاں دور فرمائے آپ کی ہر جائز خواہش پوری فرمائے ۔اس فہم و آگاہی کے مشن میں ہمارے ساتھ رہیے ۔ہم تنہاکچھ نہیں آپ سے ہی ہمارے جذبے اور مشن کو تقویت ملتی ہے ۔آپ ہم سے رابطوں کا رشتہ قائم کرسکتے ہیں ۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544341 views i am scholar.serve the humainbeing... View More