مولانا محمد ناصر خان چشتی نعیمی تونسوی۲؍فروری۱۹۷۸ء
کوصوبہ پختون خوا کے ضلع ٹانک( ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن) کے ایک گائوں
میںپیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی کا نام محمد خان جان (مرحوم)ابن قادر بخش
ہے۔ آپ کی والدہ محترمہ کانام بشیراں بی بی بنت غلام حیدر(مرحوم)ہے۔ آپ
کا تعلق’’ شیخ اسلام‘‘ قوم سے ہے۔ آپ صحیح العقیدہ سُنی حنفی ہیںاورشیخ
المشایخ ،سلطان الہند خواجہ غریب نوازحضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلہ چشت اہل بہشت سے نسبت بیعت رکھتے
ہوئے’’چشتی‘‘،جبکہ مادرِ علمی دارالعلوم نعیمیہ کی نسبت سے ’’نعیمی‘‘
اورتونسہ شریف میں رہائش رکھنے کی نسبت سے ’’تونسوی‘‘کہلاتے ہیں۔
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گائوں میں حاصل کی اور بعدازاںمزید تعلیم کے لیے
آپ نے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کمبوہ شریف کا رخ کیا۔جہاں آپ نے مدرسہ
قاسم العلوم حسن آباد میںپرائمری تک تعلیم حاصل کی اور ساتھ ساتھ قرآن
پاک حفظ کرنے کا مقدس سلسلہ بھی شروع کیا۔ابھی آپ یہاں تعلیم حاصل کرہی
رہے تھے کہ آپ کے والد محترم نے آپ کومزیدتعلیم کے لیے کراچی بلوا
لیا۔چنانچہ آپ ۱۰؍جون ۱۹۹۰ء کو کراچی آئے اور یہاں پرصدر الافاضل
مولاناسیدمحمد نعیم الدین مراد آباد ی رحمتہ اللہ علیہ کے اسم گرامی سے
موسوم اہلسنّت وجماعت کی عظیم دینی درس گاہ دارالعلوم نعیمیہ کے شعبہ حفظ
القرآن میں داخلہ لے لیا۔
آپ نے دسمبر۱۹۹۲ء میں دارالعلوم نعیمیہ میں حفظ القرآن کی تکمیل کی سعادت
حاصل کی جبکہ اسی سال دارالعلوم کے سالانہ امتحان منعقدہ شعبان المعظم۱۴۱۳ھ
مطابق دسمبر ۱۹۹۲ء میں آپ نے ’’ممتاز مع الشرف‘‘گریڈکے ساتھ پورے مدرسہ
میںاوّل پوزیشن حاصل کی جس پر آپ کوشیخ الحدیث والتفسیرسعید ملت حضرت
علامہ غلام رسول سعیدی (ستارئہ امتیاز) کی تحریرکردہ تین کتابیں(۱)تذکرۃ
المحدثین(۲)مقالات سعیدی ،اور (۳)توضیح البیان، انعام کے طورپردی گئیں،جسے
آپ اپنے لیے سرمایہ افتخارسمجھتے ہیں۔
علوم اسلامیہ عربیہ کی تکمیل
قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ علوم اسلامیہ عربیہ ( درس نظامی) کرنے کے
لیے ۱۹۹۲ء میں اہلسنّت وجماعت کی عظیم دینی درس گاہ دارالعلوم نعیمیہ
میںداخلہ لیا اور یہاں پر علوم اسلامیہ عربیہ کی تکمیل کے لیے اپنے وقت کے
جلیل القدر علماء کرام کے سامنے زانوے تلمذتہہ کیے۔ آپ کے اساتذہ گرامی
میںصاحب ِتصانیف کثیرہ،محدث العصر،شیخ الحدیث والتفسیرسعید ملت حضرت علامہ
ابوالوفاء غلام رسول صاحب سعیدی(ستارئہ امتیاز) ، فقیہ ملت مفتی اعظم
پاکستان حضرت علامہ پروفیسرمفتی منیب الرحمٰن(چیئرمین مرکزی رویت ہلال
کمیٹی پاکستان، صدرتنظیم المدارس اہلسنّت پاکستان) ، جمیل العلماء حضرت
علامہ مولانا جمیل احمد نعیمی ضیائی چشتی صابری،شیخ الحدیث علامہ احمد علی
سعیدی،علامہ مفتی علی عمران صدیقی، علامہ سید نذیرحسین شاہ،علامہ عبدالحئی
افغانی اور دیگر شامل ہیں۔
تعلیمی اعزازات
مولانامحمد ناصر خان چشتی نے دارالعلوم نعیمیہ کراچی سے دسمبر۱۹۹۲ء
میںقرآن کریم حفظ کرنے کا شرف حاصل کیا۔جب کہ تنظیم المدارس (اہلسنّت)
پاکستان اور دارالعلوم نعیمیہ سے ۲۰۰۰ء میں آپ نے شہادۃ العالمیہ (ایم۔ اے
عربی واسلامیات)کی سند حاصل کی۔اس کے علاوہ آپ نے کراچی ثانوی تعلیمی
بورڈسے ۱۹۹۷ء میں ادیب عربی اور ۱۹۹۸ء میںعالم عربی کاامتحان بھی امتیازی
نمبروں سے پاس کیا۔
آپ نے دارالعلوم نعیمیہ کے ہاسٹل میں رہتے ہوئے تعلیمی مراحل طے کیے۔ آپ
کاشمار دارالعلوم کے نہایت محنتی،ذہین ،قابل،مخلص اور ایماندار طلبہ میں
ہوتاہے۔آپ بزم نعیمی کے صدرتھے اور بزم نعیمی کے پلیٹ فارم سے آپ نے کئی
کارہائے نمایاں انجام دیے اورخاص طورپر سال میں ایک مرتبہ سالانہ محفل
عیدمیلاد النبیﷺمنعقدکرتے جس میں دارالعلوم نعیمیہ کے تمام اساتذہ کرام
اورعروس البلادکراچی کے نامور علماء کرام تشریف لاتے اورخطابات فرماتے۔بزم
نعیمی کے تحت یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
تدریسی خدمات
مولانامحمد ناصر خان چشتی نے تبلیغ اسلام کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا
ہواہے۔ اس سلسلے میں آپ کی خدمات کسی ایک میدان میںنہیں ہیں بلکہ آپ کو
جہاں موقع ملتا ہے آپ اسلام کی تبلیغ واشاعت کے لیے ہمیشہ مستعد اور سرگرم
رہتے ہیں۔ آپ نے تدریسی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ سب سے
پہلے آپ نے مادرِ علمی دارالعلوم نعیمیہ ،کراچی میں تقریباً چھے ماہ تک
اردو اور ریاضی کی تعلیم دینے کے لیے تدریسی فرائض انجام دیے۔
اسی طرح آپ نے مختلف اسکولوں میں بھی طلبہ کو اسلامیات کامضمون پڑھایا۔
خاص طورپر آپ میٹرک کلاس کے طلبہ کو اسلامیات پڑھاتے ہیں ۔اس سلسلے میں سب
سے پہلے آپ نے گرین ٹائون شاہ فیصل ٹائون کے علاقے ایک اسکول’’لٹل
ماسٹرماڈل اسکول‘‘ میںتین سال تک طلبہ وطالبات کو اسلامیات اور مطالعہ
پاکستان پڑھایا۔اس وقت آپ نارتھ ناظم آبادکراچی کے ایک معروف اسکول میک
وے گرامر اسکول میں ۲۰۱۰ء سے میٹرک کے طلبہ وطالبات کو اسلامیات اوراردو
پڑھارہے ہیں۔
امامت وخطابت اورتبلیغی خدمات
مولانامحمد ناصر خان چشتی نے جہاں تحریری اور تدریسی میدان میں کارہائے
نمایاں انجام دیے، وہیں آپ نے امامت وخطابت کے ذریعے بھی تبلیغ اسلام کا
عظیم کام کیاہے۔ سب سے پہلے آپ نے جامع مسجدنعیمی (دارالعلوم نعیمیہ ایف
بی ایریاکراچی) میں تقریباً چھے ماہ تک نمازِ جمعہ کی خطابت وامامت کے
فرائض انجام دیے۔ جب کہ جامع مسجدعمرفاروق (نارتھ کراچی) میں آپ تین
سال(۱۹۹۸ء سے ۲۰۰۰ء ) تک نائب امام اور مؤذن کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام
دیتے رہے۔
اس کے علاوہ آ پ جامع مسجد رحمانیہ( گوہرآباددستگیرسوسائٹی)، جامع مسجد
امام الشاہ احمدنورانی (گلبرگ بلاک ۱۲)، جامع مسجدرقیہ اسکوائر(رقیہ
اسکوائربلاک۱۴)،جامع مسجدبلال( نگہت اسکوائربلاک۷)،جامع مسجد احباب (ناظم
آباد) اورجامع مسجدمحمدی (لیاقت آباد) میں بھی کئی بار نمازِ جمعہ کی
امامت وخطابت کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ آپ ایک زبردست مقررہیںاورآپ کی
تقریرمیں عالمانہ اورفاضلانہ شان نظرآتی ہے۔ خصوصاًماہ ربیع الاوّل میں
آپ میلاد النبیﷺ کے تقاریب سے خطابت اورنظامت کے فرائض بہ حسن وخوبی انجام
دیتے ہیں۔
ادارتی خدمات
مولانامحمد ناصر خان چشتی کی خدمات ِاسلام کا دائرہ بہت وسیع اورہمہ جہت
ہے۔ آپ کوتین رسائل وجرائد کی ادارت کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔آپ نے جن
رسائل میںبہ طور مدیر(Editor)خدمات انجام دی ہیں ان میںدارالعلوم نعیمیہ
کراچی کاترجمان ماہنامہ ’’النعیم‘‘کراچی ، ماہنامہ ’’جہانِ اولیاء‘‘ کراچی
اور ماہنامہ’’ الفتح‘‘ لاہور شامل ہیں۔
علمی وتحقیقی سرگرمیاں
اسلام ایک دین فطرت اورمکمل ضابطہ حیات ہے۔بہ حیثیت مسلمان ہم سب کو اسلامی
عقایدونظریات،ایمانیات وعبادات،سیرت نبوی ﷺ سے صحیح معنوں میں آگاہ اور
عمل پیراہوناچاہیے۔اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے آپ نے’’الناصرریسرچ
اکیڈمی‘‘ قائم کی ہے جس کے تحت آپ اسلامی لٹریچر شایع کرکے لوگوں میںمفت
تقسیم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں اب تک آپ چھوٹی بڑی آٹھ(۸)کتابیں شایع کرکے
مفت تقسیم کرچکے ہیں۔
تصنیفی خدمات
مولانا محمد ناصرخان چشتی نے اپنی زندگی علمی، تحقیقی اور تبلیغی کاموں کے
لیے وقف کررکھی ہے۔ آپ نے اسلام کی تبلیغ کے لیے ہر میدان میںکارہائے
نمایاں انجام دیے ہیں خصوصاً قلم وقرطاس کے ذریعے آ پ نے اسلام کی جو خدمت
انجام دی ہے وہ قابل تحسین ہے۔مولانا محمد ناصرخان چشتی نے اب تک مندرجہ
ذیل کتابیںاورتحقیقی مقالات تصنیف کرچکے ہیں۔
(۱)حیاتِ سعید ملت(۲)اسلامی تہذیب وتمدن(۳)سیرتِ پیغمبرانقلاب(۴)خزینہ رحمت
(کتاب الدعا)ء(۵)قربانی : فضائل واحکام(۶)شب براء ت:فضائل واعمال
(۷)شب قدر:فضائل واعمال(۸)اسلام کا فلسفہ ایصال ثواب(۹)تاریخ دارالعلوم
نعیمیہ کراچی(۱۰)حیات مفتی اعظم پاکستان
علمی ،اسلامی واصلاحی مضمون نگاری
مولانامحمد ناصر خان چشتی نے علمی ،اسلامی واصلاحی (موضوعات پرمشتمل) مضمون
نگاری کے ذریعے بھی اسلام کی شاندارخدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ اپنے زمانہ
طالب علمی یعنی ۱۹۹۸ء سے مضمون نگاری کررہے ہیںاور موصوف کے علمی وتحقیقی
اور فکری مضامین ملک بھر کے قابل ذکرموقراخبارات ورسائل میں شائع ہوتے رہتے
ہیں۔
مولانامحمدناصرخان چشتی کا علمی ،تحقیقی اوراصلاحی مضامین پر مشتمل مضمون
نگاری کا سفرمئی1998ء سے تاحال جاری ہے اور اب تک آپ سوسے زاید مضامین
تحریرکرچکے ہیں جو کہ معروف اخبارات اور جرائد ورسائل میںکئی بار شایع بھی
ہو چکے ہیں اور ہر خاص وعام سے دادِتحسین پا چکے ہیں۔
مکتبہ نعیمیہ کا قیام
سعیدملت حضرت علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمۃکے وصال کے بعد آپ نے
23مارچ2016ء کودارالعلوم کے قریب جامع مسجدرحمانیہ(گوہرآبادبلاک 15نزد
دارالعلوم نعیمیہ کراچی)میں اپنی مادرِ علمی کے نام پر’’ مکتبہ نعیمیہ‘‘
قائم کیا جو الحمدللہ پچھلے چار (4) سالوں سے کامیابی کے ساتھ ترقی کی
منزلیں طے کررہاہے اور پاکستان بھرکے لوگ مکتبہ نعیمیہ سے کتب حاصل کرنے کے
لیے رابطہ کرتے ہیں اور کراچی سے باہرکے لوگوں کو بذریعہ پاکستان پوسٹ
اورTCS کتب ارسال کی جاتی ہیں۔مکتبہ نعیمیہ پرعلامہ غلام رسول سعیدی علیہ
الرحمۃ،مفتی مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن صاحب مدظلہ العالی
اوردیگر علمائِ اہلسنّت کی کتابیںبارعایت دستیاب ہیں۔
|