ممتاز محقق ،ریاضی دان اور شفیق استاد خواجہ دل محمد

وقت گزر جاتا ہے حالات بدل جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی دنیا میں آتے ہیں جن کے بغیر دنیا ادھوری سی لگتی ہے ۔ یہاں میری مراد ریاضی کے ممتاز استاد اور ہردلعزیز انسان خواجہ دل محمد سے ہے ۔خواجہ دل محمد کے آباو واجداد کاتعلق افغانستان کے شہر غزنی سے تھا ۔ سلطان محمود غزنوی کے عہد میں انکے بزرگوں نے اسلام قبول کیا ۔بعدازاں آپ کا خاندان غزنی سے ہجرت کرکے لاہور میں آبسا۔خواجہ دل محمد لاہور کے کوچہ "گیان " عقب کشمیری بازار میں 1883ء میں خواجہ نظام الدین کے گھر پیدا ہوئے ۔قرآنی تعلیم کا آغاز چار برس کی عمر میں سنہری مسجد سے کیا ۔قرآن پاک ناظرہ پڑھنے کے بعد اسلامیہ ہائی سکول شیرانوالا گیٹ میں داخل ہوگئے۔میٹرک کا امتحان اسی سکو ل سے پاس کیا ۔اسی دوران انجمن حمایت اسلام نے اسلامیہ ہائی سکول کی عمارت کے بالائی حصے میں کالج قائم کردیا۔چنانچہ خواجہ دل محمد نے ایف اے اور بی اے کے امتحانات اسلامیہ کالج ہی سے پاس کیے۔ریاضی کے مضمون سے بطور خاص آپکو فطری لگاؤ تھا ۔بی اے میں ان کے مضامین میں بھی ریاضی کا ڈبل کورس شامل تھا۔بعد ازاں ایم اے میں بھی ریاضی کو ہی ترجیح دی گئی۔1907ء میں ایم اے ریاضی کا امتحان پا س کرکے آپ اسلامیہ کالج میں ہی ریاضی کے استاد مقرر ہو گئے۔بے شمار اداروں کی جانب سے آپ کو منفعت بخش ملازمتوں کی پیشکشیں ہوتی رہیں لیکن آپ کا فیصلہ ہمیشہ اپنے کالج کے حق میں ہی رہا۔ایک اندازے کے مطابق آپ پینتیس سال تک اسلامیہ کالج میں ہی ریاضی پڑھاتے رہے ۔1940ء میں آ پ اس کالج کے پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے اور1943ء میں ریٹائر ہوگئے ۔ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کو رجسٹرار ضلع لاہور تعینات کیا گیا۔تین سال بعد ہی ناسازی طبع کی وجہ سے آپ کو یہ عہدہ بھی چھوڑنا پڑا۔

ریاضی کے استاد کی حیثیت سے آپ کا شمار ہر دلعزیز اساتذہ میں ہوتا رہا ۔کہا یہ جاتا ہے کہ آپ ریاضی جیسے خشک مضمون کو اس قدر دلچسپ پیرائے میں پڑھاتے کہ انکا پیریڈ طلبہ شوق سے پڑھتے۔یہ وہ دور تھا جب بطور خاص مسلمانوں میں ریاضی کے اساتذہ انگلیوں پر گنے جا سکتے تھے ۔آپ کے نامور شاگردوں میں شیخ عبداﷲ سابق وزیراعلی مقبوضہ کشمیر، عبدالحمید سالک ، مولاناغلام رسول مہر، پروفیسر تاج محمد خیال اور سابق گورنر سٹیٹ بنک شیخ زاہد حسین شامل ہیں۔خواجہ دل محمد، ریاضی کے ماہر استاد کے علاوہ نعت گوئی کا شوق بھی رکھتے تھے۔1902ء میں جب آپ ایف اے کے طالب علم تھے تو آپ کے والد نے آپ کی شاعری کا ابتدائی مجموعہ کلام " حمد و نعت "کے عنوان کے تحت شائع کروایا۔خواجہ صاحب کی شاعری کا باقاعدہ آغاز انجمن حمایت اسلام کے سالانہ جلسوں سے ہوا۔ جہاں آپ ممتاز شعرا کرام حالی ،شبلی، ڈپٹی نذیر احمد اور ارشد گورمانی کے ہمراہ نظمیں پڑھا کرتے تھے ۔علامہ اقبال ؒ کے کلام سے بھی آپ نے خوب استفادہ کیا۔ انہی نظموں کا مجموعہ "درد دل "کے نام سے شائع ہوا۔جسے 1956ء میں "حیات نو"کے نام سے دوبارہ شائع کیا گیا۔

اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہو گا کہ ریاضی ایک مشکل اور خشک مضمون ہونے کے سبب طلبہ و طالبات کے لئے ہمیشہ وبال جان رہا ہے لیکن خواجہ صاحب کا انداز تدریس اس قدر دل کش اور عام فہم ہوتا کہ ریاضی سے بدکنے والے طلبہ بھی بہترین نمبروں سے پاس ہو جاتے ۔آپ نے 1924ء میں (Dil's New Algebra ) کے نام سے ایک کتا ب انگریزی میں لکھی اور الجبرے کی پیچیدگیوں کو بڑی حد تک آسان کردیا۔الجبرا کی یہ کتاب انتہائی مقبول ہوئی اور ہزاروں کی تعداد میں فروخت بھی ہوئی۔اس سے اگلے سال آپ نے (Dil's New Arithmetic) اور (Dil's New Geometry) کی کتابیں تحریر کیں ۔یہ تینوں کتابیں نہ صرف سکولوں میں رائج ہو گئیں بلکہ علی گڑھ یونیورسٹی ،بمبئی اور مدراس یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی اعزاز کے ساتھ شامل کی گئیں ۔جیومیٹری کا اسلوب اس قدر پسند کیا گیا کہ ہندو سکولوں میں بھی یہ کتاب پڑھائی جانے لگی ۔اس سے پہلے ان تعلیمی اداروں میں انگریز مصنفین کی کتب پڑھائی جاتی تھیں۔قیام پاکستان کے بعد خواجہ صاحب نے کتابوں کے اس مشہور سلسلے کو اردو میں منتقل کردیا۔اردو میں نصابی کتب کا یہ پہلا معیاری سلسلہ تھا جس کی خوب پذیرائی ہوئی ۔خواجہ دل محمد کی مرتب کردہ ریاضی کی 32کتب مختلف مدارج کے نصاب میں شامل ہیں ۔

خواجہ صاحب نے پنجاب یونیورسٹی لاہور کی اعلی جماعتوں کا نصاب تیار کرنے میں بھی حصہ لیا ۔ پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے گیارہ سال تک ممبر اور 24برس تک فیلو آف پنجاب یونیورسٹی رہے۔لاہور امپرومنٹ ٹرسٹ کے چھ سال تک ٹرسٹی رہے ۔خواجہ صاحب نے اپنی تمام عمر علم اوادب اور سماجی خدمت میں گزاری ۔ آپ کی علمی ، ادبی اور سماجی خدمات کے اعتراف پر ریلوے اسٹیشن لاہور سے ملحقہ ایک معروف شاہراہ کا نام "خواجہ دل محمد روڈ" رکھ دیا گیا۔ممتاز ریاضی دان، تجربہ کار معلم، خوش فکر شاعر اور قابل صد احترام شخصیت اور سماجی خدمتگار اپنی زندگی کو آنے ولی نسلوں کے لئے مشعل راہ بنا کر 28مئی 1961ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

بے شک ہم سب اﷲ کے لئے ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں

 

Muhammad Aslam Lodhi
About the Author: Muhammad Aslam Lodhi Read More Articles by Muhammad Aslam Lodhi: 802 Articles with 784166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.