ہم.... اشرف المخلوقات؟؟ ؟

ایک سادہ سی بات ہے کہ جب کہیں کسی بات پر لڑائی ہو جاتی ہے اور بات جسمانی تشدد اور ہتھیاروں تک پہنچ جاتی ہے تو آخرکار معاملہ "مکالمے" سے ٹھنڈا ہوتا ہے. عقل و شعور پر مبنی مکالمہ. ہم انسان جو خود کو ہر جگہ "اشرف المخلوقات" کہتے پھرتے ہیں اور اگر ہم سے پوچھا جائے کہ ہم خود کو یہ نام کس بناء پر دیتے پھرتے ہیں تو عموماً ہمارا جواب یہی ہوتا ہے کہ ہم چونکہ جانوروں کی نسبت معاملات کی سمجھ بوجھ زیادہ رکھتے ہیں اور بہتر طور پر کلام کر سکتے ہیں؛ اس وجہ سے ہم ان سے افضل ہیں. لیکن... اگر اسی جواب کا موازنہ ہماری سراہی جانے والی اقدار کے ساتھ کیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے... یا تو ہمارا کسی کو hero بنانے کا اسٹینڈرڈ ایک جھوٹ ہے یا پھر ہمارے افضل ہونے کی وجہ میں کوئی حقیقت نہیں.

ہماری تاریخ میں جنگ اور لڑائیوں کی بےشمار داستانیں ملتی ہیں. کہ فلاں مسئلہ بن گیا تو دو فریق تلواریں لے کر نکل آئے. کچھ ترقی ہوئی تو بندوقیں لے کر نکلنے لگے. پھر ایٹمی ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر رعب ڈالتے رہے اور ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کا کاروبار خوب چمکاتے رہے. اگر میڈیا پر نظر ڈالی جائے تو فلموں اور ڈراموں میں hero وہ ہوتا ہے جو جذبات کی شدت میں سرخ آنکھوں کے ساتھ اپنے مخالف پر حملہ آور ہو سکے. ایسی لڑائیوں کو ہر جگہ بہت سراہا جاتا ہے. بہادری کو بھی جسمانی طاقت سے ہی جوڑا جاتا ہے.

پھر... کیا انسان صرف لڑتا ہی آیا ہے کہ لڑائیوں اور جنگوں کی داستانیں بےشمار ہیں؟؟؟ اور...... ہم تو اشرف المخلوقات ہیں ناں!! تو پھر ہم دوسرے جانوروں کی طرخ لڑنے جھپٹنے کی طرف ہی کیوں جاتے ہیں؟؟؟ ہم... اپنی سمجھنے اور مکالمہ کرنے کی صلاحیت سے کام کیوں نہیں لیتے؟ جتنی پذیرائی لڑنے والوں کو "بہادری" کے نام پر ملتی ہے. محبت و امن کا درس دینے والوں، شعور اجاگر کرنے والوں کو اتنی پذیرائی کیوں نہیں ملتی؟؟؟

یوں لگتا ہے کہ ہم ہر طرح کے جھگڑوں کو جھوٹی شجاعت کے ساتھ ملا بیٹھے ہیں اور اس چیز نے ہم پر شدت پسندی کی بلا مسلط کر دی ہے. اب ہم عقل اور علم و فہم کی بناء پر پل تعمیر کرنے سے قاصر ہیں. تبھی تعلیمی اداروں میں بھی کھل کر سماجی موضوعات پر بات نہیں ہوتی لیکن کھلے عام تشدد کے واقعات ضرور رونما ہوتے ہیں. اب.... جب ہم نے اپنے مکالمے اور علم و فہم کی صلاحیت جو کہ دوسرے جانوروں سے ہمیں ممتاز کرتی تھی؛ اس سے منہ موڑ کر "تشدد" کو جیون ساتھی بنا لیا ہے تو...
بھلا ہم کہاں کے اشرف المخلوقات ٹھہرے؟
 

Muqadas Majeed
About the Author: Muqadas Majeed Read More Articles by Muqadas Majeed: 17 Articles with 12318 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.