لاک ڈاؤن کے فائدے

لاک ڈاؤن نے جہاں ایک طرف لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے وہی پر اس کے کچھ فائدے بھی دیکھنے میں اۓ ہیں کیونکہ جس طرح ایک سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں اس طرح ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اچھا اور ایک برا

۔لاک ڈاؤن نے جہاں ایک طرف معاشی زبوں حالی کو فروغ دیا وہی پر اس کے کچھ اچھے اثرات بھی رونما ہوۓ ہیں۔ جن میں رشتوں کی اہمیت قدرت کا بحال ہونا الودگی میں کمی اللہ سے قربتاوردوسروں کا احساس غم شامل ہیں۔

لاک ڈاؤن سے پہلے انسان ایک دوسرے سے بے زار ہوچکے تھے ۔کام کو اہمیت دے کر لوگ رشتوں کو بھولتے جارہے تھے اور ایک دوسرے سے بچھڑتے جارہے تھے جبکہ لاک ڈاؤن ہونے سے اب لوگوں کو احساس ہوگیا کے اکیلا انسان کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر انسان خوش ہوتا ہے تو صرف دوسرے انسانوں سے ملنے ساتھ بیٹھنے اور بات کرنے سے۔

انسان کو چاہے دنیا بھر کی اسائشیں دی جائیں لیکن جب وہ اکیلا ہے تو اسے کچھ بھی راس نہیں آے گا اور ے بات لوگوں نے لاک ڈاؤن میں محسوس کی۔ اب وہ چاہ رہے ہیں کے لاک ڈاؤن ختم ہوجاۓ تو وہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملے ۔ یہاں تک کے اب کچھ لوگوں کو اپنے دشمن بھی پیارے ہوگۓ ہیں۔ وہ سوچ رہے کے پتا نہیں اب وہ کمبخت کیسا ہوگا۔ ایک بار ملے تو سہی۔ انسانوں میں ایک دوسرے سے ملنے اور ایک دوسرے کے اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ عمارتوں کے کھڑکیوں میں بیٹھ کرایک دوسرے سے بات کرتے اور چیزیں بھیجتے ہوۓ نظر ارہے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کے اب ان کے لۓ راستے بھی کوئ اہمیت نہیں رکھتے بس وہ ایک دوسرے سے تعلق رکھے چاہے جیسے بھی۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے صنعت کو بڑا دھچکا لگا ہے لیکن وہی پر صنعتیں اور کارخانے بند ہونے سے قدرت کی بحالی اورپھیلاو نظر میں ایا ہے۔NASA اور European Space Agency نے سیٹلائیٹ سے تصاویر جاری کۓ ہیں جو ے دکھاتے ہے کے جنوری اور فروری کے دوران شمالی اٹلی اور چائنا کے بڑے شہروں میں نائٹروجن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار میں تیزی سے کمی ائی ہے۔UK کے کئی شہروں میں نائٹروجن کے مقدار میں 60فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسطرح کاربن ڈائی اکسائیڈ نائٹروجن ڈائی اکسائیڈ اور گاڑیوں کارخانوں پاور پلانٹ سے نکلنے والے زہریلے گیسوں میں کمی کی وجہ سے میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں ائی اور ہوا کی معیار میں تیزی سے بہتری ہوئی ہے۔۔ اس طرح ٹرانسپورٹ کے بند ہونے سے صوتی الودگی میں کمی ہوئی ہیں۔

صنعتیں بند ہونے کی وجہ سے کارخانوں کے فاضل مواد کا اخراج دریاؤوں میں بند ہوگیا ہے جس سے آبی الودگی میں کمی دیکھنے کو ملی۔ اس ساسلے کی بہترین مثال وینس کے دریا ہے جو پچھلے ساٹھ سالوں کے مقابلے میں اج اپنے صاف ترین حالت میں ہیں۔اور اسکی بنیادی وجہ سیاحوں کی آمد میں تیزی سے کمی ہیں اسکے علاوہ ائیرلائنز کے بند ہونے سے گلوبل وارمنگ میں کمی ہوئی ہے کیونکہ مطالعہ سے پتا چلا ہے کہ ائیر لائنز سے نکلنے والی گیسیںگلوبل وارمنگ می 5 فیصد اضافہ کرتے ہیں۔

لاک ڈاؤن سے پہلے لوگ اس قدر دنیاداری میں مصروف تھے کے وہ اپنے خدا اور اخرت کو بھول ہی چکے تھے۔نا نماز کی پرواہ اور نا خدا کا خوف ۔ بس صبح اٹھنا کام پر جانا اور سونا ۔لوگوں کے پاس عبادات کیلے وقت ہی نہیں تھا ۔اسی حالات کے پیش نظر خدا نے ان پر لا ک ڈاون مسلط کیا جسکی وجہ سے اب لوگوں کے پاس وقت ہی وقت ہے۔اب وہ اپنے خدا کو خوب یاد کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کے اگر ہم نے پہلے خدا کو یاد کیا ہوتا تو ے نوبت نا آتی۔اسطرح لوگ اللہ تعالی سے ذیادہ قریب ہوگے ہیں۔

لاک ڈاؤن سے ہمیں ان لوگوں کی تکلیف کا بھی احساس ہوگیا ہے۔ جو جنگی حالت میں ہیں یعنی افغانستان عراق نایجریا شام اور کشمیر کا علاقہ وغیرہ وغیرہ۔

انسان دوسروں کی تکلیف کو اس وقت تک محسوس نہیں کر سکتا جب تک اس پر خود نا گزری ہو اسطرح ہم نے بھی ان لوگوں کی تکلیف کو کھبی محسوس نہیں کیا جو لاک ڈاؤن میں تھیں ۔ ذیادہ نہیں تو ان کشمیریوں کو دیکھۓ جن پر تین تین مہینے تک کا لاک ڈاؤن بھی لگا رہتا ہے۔ ہم تو اس ایک مہینے میں اس قدر تنگ اگے ہیں تو پتا نہیں ان کا کیا حال ہواہوگا جو ے کئ مہینوں اور سالوں سے سہتے ارہے ہیں۔
آخر میں میری بس یہی دعا ہے کے اللہ اس لاک ڈاؤن کو ہم پر سے ہٹادے اور ہمیں پھر سے آذاد کردے اور اس لاک ڈاؤن سے ہم میں جو انسانیت پیدا ہویئ ہے اس کو ہمیشہ قائم رکھے۔آمین
 

Naeem Khan
About the Author: Naeem Khan Read More Articles by Naeem Khan: 4 Articles with 3342 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.