خواجہ سرا اور ہمارا معاشرہ

خواجہ سرا بھی ہیں عزت کے حقدار

سڑکوں پر پھرتے، میک اپ سے لدھےاورزرق برق کپڑے پہنے بھیک مانگتے ان لوگوں کو میں جب بھی دیکھتی تھی تو سوچتی تھی آخر یہ لوگ کیوں بھیک مانگتے ہیں؟ کبھی کسی کی شادی،گود بھرائی یا سالگرہ پر ناچتے دیکھتی تو یہی خیال آتا تھا کیا یہ ان کا پروفیشن ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے کون ہے یہ لوگ؟

خواجہ سرا (Eunuch) جنہیں اکژ لوگ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں پبلک بس میں انہیں کہیں بیٹھا دیکھتے ہیں تو دور ہو جاتے ہیں جیسے کوئی اچھوت ہو یہ بھی تو اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق ہیں اگر ہم انہیں کچھ نہیں دے سکتے تو کم از کم عزت تو دے سکتے ہیں جس کے یہ حقدار ہیں کیونکہ ہم ان کے دل میں جھانک کر نہیں دیکھ سکتے کہ وہ کیا محسوس کرتے ہیں وہ خود سے تو ایسے پیدا نہیں ہوئے کون چاہے گا کہ وہ ادھورا پن لے کر پیدا ہو اپنے ماں باپ سے، اپنے بہن بھائیوں سے اور اپنے خاندان سے دور تعلیم سے محروم یہ طبقہ معاشرے کے رحم و کرم پر پلتا ہے با عزت روزگار کی تلاش میں در در ٹھوکر کھا کر نوکری کے بجائے کچھ دوسری قسم کی آفرز پر دلبرداشتہ ہو کر بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ایسی ذلت اور رسوائی سے تنگ آکر یہ برائی کی جانب بھی راغب ہوتے ہیں اور اس کا عملی نمونہ آج کل ہم ٹک ٹوک،فیس بک یا انسٹا پر دیکھ سکتے ہیں آخر ان کو اس حد تک پہنچانے والا بھی تو یہ معاشرہ ہے۔

یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان سے عزت سے پیش آئیں ان کا مذاق نہ بنائیں ان کو حقیر نہ جانے کیونکہ بہرحال عزت نفس تو سب کی ہوتی ہے معاشرے میں بدلاؤ ایک شخص سے نہیں آتا سب سے پہلے ان کے گھر والوں کا کام ہے کہ خواجہ سرااگر پیدا ہوا ہے تو اسے دل سے قبول کرے تعلیمی اداروں کو چاہئے کچھ نہیں کر سکتے تو ان کے لئے کم از کم علیحدہ کلاسز کا بندوبست کریں حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ ایسے ادارے بنائے جہاں پر یہ کوئی ہنر سیکھ سکیں اور ملک کی ترقی میں حصہ لے سکیں ان کو ملازمت کے مواقع مہیا کرے ان کی فلاح کے لئے قانونی اقدامات کیے جائیں اس سے نہ صرف معاشرے سے برائی ختم ہوگی بلکہ خواجہ سرا ملک کی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔

بحیثیت ایک مسلمان ہمیں اپنی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا ان کے لئے کمانے کے ذرائع بنانے ہوں گیں انہیں بھی وہ سارے حقوق ملنے چاہیے جو ایک عام پاکستانی کو حاصل ہے کیونکہ یہ بھی انسان ہے اشرف المخلوقات میں سے ہیں اگر گھر والوں کے ساتھ ساتھ معاشرہ بھی انہیں اعتمادو عزت دیگا اوران سے تعاون کرے گا تو یہ بھی ایک عزت دار،خوشحال اور کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں-
 

Sumaira M. S. Saaiha
About the Author: Sumaira M. S. Saaiha Read More Articles by Sumaira M. S. Saaiha: 14 Articles with 22137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.