صحافت کے بنا معاشرہ ادھورا ہے

کسی بھی خطے،معاشرہ یا ملک کیلئے میڈیا کو اہم مقام حاصل ہے اس لیے میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے۔اب تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنگیں میدانون میں جیتنے کی بجائے میڈیا کے ذریعے جیتی جاتی ہیں اس لیے الیکشن ہویانہ ہوآئے روز سیاستدانوں کے بیان پڑھنے کوملتے رہتے ہیں اس سے بڑھ کر یہ بات اہم ہے کہ ایمانداراورنڈرصحافی کسی بھی معاشرے کا قبلہ درست کرنے میں اہم کرداراداکرتاہے ایسی ہی ایک شخصیت جنہوں نے اپنی عمرکے تین حصے صحافت کیلئے وقف کردیے آیئے ملتے ہیں حاجی ارشادخان لغاری سے:۔
آپ 1965میں پیداہوئے اور1985میں روزنامہ آفتاب سے صحافت کاآغاز کیا 1993میں جب پہلی مرتبہ روزنامہ خبریں ملتان آیاتوجتوئی کی پہلی نمائندگی آپ کے نام رہی جس وجہ سے آج بھی ادارے میں آپکوقدرکی نگاہ سے دیکھاجاتاہے تقریباًایک سال تک آپ خبریں سے جڑے رہے اس کے بعدآپ نے روزنامہ نوائے وقت میں بھی نمائندگی کے فرائض انجام دیئے اس کے بعدہفت روزہ چھل،فاکس نیوز ودیگراداروں کوبھی اپنی مہارت کے جوہردکھاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔دنیانیوز کے آن ایئرہونے کے بعدادارے نے سینئرصحافی ہونے کی وجہ سے آپکوترجیح دی اورآپ دنیانیوزسے جڑگئے اورجڑے ہوئے ہیں روزنامہ دنیاملتان سے پبلشن ہوناشروع ہواتوادارے نے آپکی ایمانداری وفادری بہادری وشجاعت کودیکھتے ہوئے آپکومیرہزارسٹیشن کااعزازی نمائندہ مقررکیاجویقیناً کسی فخرسے کم نہیں آپ علی پورپریس کلب کے نائب صدررہے اورتحصیل پریس کلب جتوئی کے چیئرمین بھی رہے ہیں ۔مظفرگڑھ کی خوبصورت مسجدسکینتہ الصغریٰ کی سب سے پہلی رپورٹنگ کرنے والے صحافی بھی آپ ہیں اوراس مسجدکاپہلاکتابچہ پرنٹ ہوااس کی تمام تصاویرآپ کے ہاتھوں کے ہنرکوواضع ظاہرکرتی ہے۔صحافت کے ساتھ ساتھ آپ نے سماج کونہیں بھولے اوراپنے وسیب کیلئے ہروقت تیاررہے اسی لیے آپ سیلاب کے دوران مظفرگڑھ کی بڑی تنظیم ایمزآرگنائزیشن کے ساتھ مل کرسینکڑوں متاثرین کی مدد کی اس کے علاوہ آپ ایوابی ایچ این کے کوارڈینیٹرکے فرائض انجام دیے انصاف صحت کارڈکی تقسیم کے دوران آپ کو تین یونین کونسلز کے کوآرڈینیٹرکے طورپرکام کیا۔NRSPکے ساتھ مل کرمستحق لوگوں کوپانی کے نل،لیٹرین،پلاٹ وغیرہ دلوائے اوردعائیں سمیٹیں۔

جیساکہ ہمیشہ اپرپنجاب سرائیکی حقوق پرقابض رہا اورسرائیکی قوم عرصہ سے الگ صوبہ کی جدوجہدکررہی ہے آپ بھی اپنے وسیب کادل میں دردرکھتے ہوئے تب سے اپنی تحریک میں شامل ہیں جب سرائیکی وسیب کے سینئرلیڈرزملک منظوربوہڑاور ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے سرائیکستان قومی انقلابی پارٹی کی بنیاد رکھی توآپ بھی الگ صوبہ تحریک کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے اورجب ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے سرائیکستان قومی انقلابی پارٹی کوسرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی میں ضم کیاآپ بھی ساتھ ہی موجود تھے اورسرائیکی قوم نے جب 2017میں تاریخی ریلا نکالاتوآپ دوستوں کیساتھ کوٹ سبزل سے ملتان تک ساتھ موجود تھے اورقلعہ قاسم ملتان کی ریلی ہو،جھمرڈے ،سرائیکی اجرک ،رنجیت سنگھ کاپتلا جلانایاکوئی بھی پروگرام ہوآپ اپنے لیڈروں کے ساتھ فرنٹ پرہی نظرآتے ہیں۔ارشاد خان لغاری جیسی صحافت کرنے والے چندہی ایمانداراورنڈرجرنلسٹ پچ گئے ہیں ان کی بہادری کاایک واقعہ یادآتاہے جب ایک فرسٹ ایئرکی طالبہ نے تھانہ میرہزارمیں اپنی ایف آئی آردرج کرواناچاہی توپولیس والوں نے نازیباسوالات پوچھ کراس لڑکی (آمنہ بی بی)کوخود سوزی پرمجبورکردیا آمنہ بی بی نے جب خودکوآگ لگائی توسب سے پہلے آپ نے کسی کی پرواہ کیے بناخبربریک کردی جس کی وجہ سے فورراًاداروں اورعوام میں خبرآگ کی طرح پھیل گئی اس خبرکااتنااثرہواکہ اگلے ہی روز اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف میرہزارپہنچ گئے ۔افسوس ہمیشہ کی طرح سچ بولنے والے کوتکلیف دی جاتی ہے توارشاد خان لغاری کے ساتھ بھی ایساواقع پیش آیااورانتقامی کاروائیاں کرکے آپ کو تھانہ میں بندکرنے کی کوشش کی گئی مگربھلاہو VOAکے ایک جرنلسٹ کاجس نے ارشاد خان لغاری کے بارے میں کچھ یوں لکھاکہ اگرآج ا صحافی نے آمنہ کوانصاف کیلئے اپنے قلم کوبلندنہ کرتاتوپتہ نہیں کتنی آمنہ ایسے ناحق مرتی رہتیں۔ انتقامی کاروائیوں سے آپ ڈرے نہیں کیونکہ آپ جیسے خود مخلص ہیں آپ کودوست بھی مخلص ملے ہیں ۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224832 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.