کیا سچ اور کیا جھوٹ

عالمی برادری نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا خیر مقدم کیا اور اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی قرار دیا۔ (ملت)

اسامہ کی ہلاکت پر خوشی کی بات ہے دنیا کے لئے چین و سکون کا باعث بنے گی،گورڈن براﺅن

امریکی عوام کی فتح ہوئی ہے،بش:بل کلنٹن اور امریکی سینیٹرز

طالبان اسامہ کی ہلاکت سے سبق سیکھیں اور تشدد ترک کر دیں،صدر کرزئی

سرکاری ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی صدر محموداحمدی نژاد کہا، میرے پاس پکی معلومات ہیں کہ اسامہ بن لادن ہلاکت سے پہلے کچھ عرصے کیلیے امریکی حراست میں تھے۔ جس دن اسے مارا گیا اس وقت بھی وہ امریکی قیدی تھا اور اسے مریض بنا دیا گیا تھا۔ (پاک نیوز)

ایرانی صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ امریکی صدر اوباما نے خود کو دوبارہ صدر منتخب کرانے کے لئے اسامہ کو مارا۔ اسامہ بن لادن پہلے ہی امریکی قیدی تھے کچھ وقت قبل اسامہ کو امریکی فوج نے قید کیا تھا، وہ قیدی بننے کے بعد بیمار پڑ گئے تھے، جس کے بعد امریکی فوجیوں نے انہیں ہلاک کر دیا۔ اسامہ بن لادن کی موت آئندہ کے امریکی انتخاب کیلئے پراپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں (اسلام ٹائمز)

لاہور (احمد جمال نظامی سے) ایرانی صدر نے امریکی صدر اوباما سے کہا ہے کہ وہ اپنے پیش رو جارج ڈبلیو بش سے سبق سیکھیں اور دوسرے ممالک کی آزادی و خودمختاری کو پامال کرنے سے باز رہیں۔ ایرانی صدر نے ایبٹ آباد آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت اسامہ کے حوالے سے یکطرفہ خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جس کے باعث پاکستان کا امن تباہ ہونے کا اندیشہ ہے۔

تحریک طالبان کے کمانڈرولی الرحمان نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن کے دوران اُسامہ نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اپنے آپ کو خود کش جیکٹ سےاڑا لیا تھا اور اسی لئے امریکہ اسامہ کی تصاویر جاری نہیں کررہا۔

سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی( سی آئی اے) کے سابق ایجنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُسامہ بن لادن26 جون 2006ء کو اپنی طبعی موت مرچکا ہے جبکہ ایک اخباری ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن میں مرنے والا ریمنڈ ڈیوس کے زیر اثر کام کرنے والے ایجنٹ تھا۔ روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سی آئی اے کے سابق ایجنٹ برخان یسر نے کہا کہ اُسامہ بن لادن کا انتقال پانچ سال پہلے 26 جون 2006ءکو ہوا تھا۔ برخان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اُسامہ بن لادن اور اُس کے تین محافظوں کو بہت قریب سے جانتا تھا اور جب القاعدہ کا سربراہ بیماری کے باعث انتقال ہوا تو اُس وقت تینوں محافظ وہاں موجود تھے۔ سابق سی آئی اے اہلکار برخان یسر ترکی میں رہائش پذیر ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ اس بیان کے بعد اُس کی جان کو خطرہ ہے۔ دوسری جانب امریکی اخبار ویٹرنز ٹوڈے کے ایڈیٹر کے مطابق ایبٹ آباد آپریشن میں مارا جانے والا شخص حقیقی اُسامہ نہیں تھا بلکہ کلونڈ تھا جو سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے زیراثر کام کرتا رہا۔ امریکی صحافی گورڈن ڈف کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن بہت عرصہ امریکی ہسپتالوں میں زیر علاج رہا جسے مختلف بیماریاں لاحق تھیں۔ گورڈن ڈف کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کا ماننا ہے کہ ُاسامہ بن لادن کی لاش2001ءمیں افغانستان سے ملی اور اسے فوری طور پر سرد خانے میں رکھا گیا تاکہ امریکی حکام اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آئی ابھی تک نائن الیون میں اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے بارے میں ثبوت نہیں دے سکی۔ (روزنامہ پاکستان)

یہ تو تھیں اسامہ کی ہلاکت کے سلسلے میں چند شخصیات کی آراء لیکن ایسی ہی کوئی نہ کوئی رائے ہر ذہن میں موجود ہے۔ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہ اسامہ ہے اور اگر یہ اسامہ ہے تو کس طرح مان لیا جائے کہ یہ پاکستان میں تھا۔ پاکستانی لوگ تو اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ کیا امریکا کے پاس اس بات کا کوئی پکا ثبوت ہے۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد اسکی لاش سمندر برد کرنے، اس کی کسی تصاویر یا ویڈیو جاری نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے سوالات نے جنم لیا اور اب یہ سوالات تقریباً ہر زبان پر ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ امریکی افراد بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ کیا واقعی مارا جانے والا اُسامہ تھا؟

ایک ایرانی بیان کے مطابق اگر یہ حقیقی اسامہ تھا تو امریکہ کو اس کی تصاویر اور ویڈیو جاری کرنی چاہیے تھی۔ اب جبکے یہ اسامہ تھا ہی نہیں تو یہ کیسے اس کی ویڈیو یا تصاویر جاری کرے۔ جب ہم نے اپنا دشمن پکڑا اور اسے پھانسی دی تو اس کی تصاویر پوری دنیا کے سامنے کیں۔ جبکہ سابقہ اعراقی صدرکی پھانسی کی ویڈیو دنیا نے دیکھی پھر اسامہ کی کیوں نہیں۔

یہ اسامہ تھا یا نہیں؟ جو بھی ہو ایک مرتبہ تو پوری دنیا کی انگلیاں پاکستان کی طرف اٹھ کھڑی ہوئیں۔ یہ سب ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ہم شرم کے مارے یہ بھی کہنے سے ڈرتے ہیں کہ ہم ایک غیرتمند اور جراتمند قوم ہیں کہ کہیں آس پاس میں سننے والے ہمیں ہمارے حکمرانوں کے کرتوتوں کے طعنے نہ دیں(ملک سے باہر رہنے والے)۔ یاد رہے امریکہ آج تک جس کا بھی دوست بنا اس نے اسی کا خانہ خراب کیا اس بات کیلیے مجھے کوئی مثال دینے کی ضرورت نہیں۔ ایسے وقت میں جب ہماری حکومت بھی کوئی مناسب بیان دینے سے گریزاں تھی تو ہمارے ہمسایہ ملک چین نے ایک جراتمندانہ بیان دے کر ہمارے (عوام کے) ٹوٹے ہوئے دلوں پر مرہم رکھا۔ اللہ تعالٰی پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور اس کی عوام کو شعور عطا کرے تاکہ یہ اپنے آنیوالے وقت کیلیے بہتر فیصلہ کرسکے۔ ‘‘آمین’’
Akhtar Abbas
About the Author: Akhtar Abbas Read More Articles by Akhtar Abbas: 22 Articles with 62803 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.