مسلمان عورت کا جانور کو ذبح کرنا جائزہے، اگر ذبح شرعی تقاضوں کے مطابق کیا جائے۔ البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اسلام میں عورت کی کچھ حدودمقرّر ہیں، اُن حدود کی پاسداری کرتے ہوئے ذبح کیا جائے، جیسے؛ غیر محرم کے سامنے بے پردہ نہ آیا جائے وغیرہ۔ اگر کسی عورت نے غیر محرم کے سامنےبے پردہ آکر جانور ذبح کیا تو عورت کو بے پردگی کا گناہ ضرور ملے گا، لیکن جانور حلال ہوگا، اسے کھایا جاسکتا ہے۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک عورت نے پتھر کی دھار کے ساتھ بکری کو ذبح کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاری)
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ عورت کے ہاتھ کا ذبیحہ جائزہے یانہیں؟ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "مسلمان عورت کے ہاتھ کاذبیحہ جائز ہے جبکہ وہ ذبح کرنا جانتی ہو اور ٹھیک ذبح کردے، واللہ تعالٰی اعلم "۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 20)
خلاصہ کلام: مسلمان عورت کا ذبیحہ حلال ہے جبکہ ذبح شرعی تقاضوں کے لحاظ سے ہو۔
|