چائلڈ لیبر

وہ بچے جنہوں نے آ نکھ کھلتے ہی گھر کی دہلیز پر غربت دیکھی ہو، اپنا بچپن بے بسی کی نظر کیا ہو، جہاں غربت صدیوں سے راج کر رہی ہو وہاں بچوں کے ننھے سے کندھے بڑی زمہ داریاں اٹھانے لگتے ہیں چائلڈ لیبر کی بڑھتی ہوئی تعداد کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے جب پیٹ میں روٹی نہ ہو تو بھوک تو سارے اصولوں کو بھول جاتی ہے پھر ان گھروں کے لوگ اپنے بچوں کو روزگار کے لیئے بچپن سے ہی معاشی زمہ داریوں کو پورا کرنے میں لگا دیتے ہیں وہ بچپن جس کا مطلب ہی بے فکری ہے جس میں ہسنا، کھیلنا، تنگ کرنا اور جی بھر کے موج مستیاں کرنا ہے اس عمر میں ضرورت کی خاطر سب خواہشوں سے لا تعلقی کر کے کبھی غبارے بیچ کر، کبھی چھوٹی موٹی چیزیں فروخت کر کے اور کبھی دکان پر چھوٹے کا کریکٹر ادا کرنے لگتے ہیں ان کا تلخیوں سے بھرا بچپن زندگی کی ضرورتوں کی نظر ہو جاتا ہے اس درد کو ان بچوں سے زیادہ اچھے سے کوئی نہیں جان سکتا۔

پاکستان میں تینتیس لاکھ کے قریب بچے چائلڈ لیبر کے کام سر انجام دے رہے ہیں چائلڈ لیبر کی بات کی جائے تو پاکستان میں مختلف قوانین موجود ہیں قانون کے مطابق چودہ سال کی عمر سے پہلے مشکل کام یا بہت محنت طلب کام کرنے پر پاپندی ہے لیکن اس قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے پاکستان میں چائلڈ لیبر کے ساتھ انصاف کی صورتحال انتہائی افسوناک ہے یہ بچے کم عمری میں کام کی زیادتی کی وجہ سے مختلف قسم کے امراض کا شکار ہونے لگتے ہیں ان بچوں سے جبری ملازمت کروانا اور طے شدہ وقت سے زیادہ کام لینا عام بات ہے جو کہ ان بچوں کی نفسیات پر بہت برا اثر ڈالتی ہے ان بچوں کو ان کے محنت کے مطابق معاوضہ بھی ادا نہیں کیا جاتا اس عمر میں بچے علم کی شمعیں سمیٹتے ہیں اور یہ بچے اندھیروں سے لڑ رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ایسا کب تک ہوتا رہے گا چائلڈ لیبر غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں یا پھر تعلیمی اداروں کی فیسیز ان کی پہنچ سے دور ہیں جس کی وجہ سے یہ تعلیم حاصل نہیں کر سکتے چائلڈ لیبر میں اکثریت لڑکوں کی اور لڑکیاں اکثر گھروں کے کام کے لیئے رکھی جاتی ہیں بہت بار ان بچوں پر مظالم کی کہانیاں سامنے آ ئیں لیکن یہی بچے جو ان کے گھروں میں کام کرتے ہیں با اثر لوگ ان پر کی گئی ناانصافیوں کو اپنی دولت سے چپھا لیتے ہیں۔

یہ بچے قوم کا خاص سرمایہ لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ان کی تعداد میں کمی تو نہیں البتہ اضافہ ضرور ہو رہا ہے ہم ان کو معیاری تعلیم تو بہت دور کی بات ان پر بنائے گئے قوانین سے ان کو تحفظ بھی فراہم نہیں کر سکے ۔۔۔ریاست کے زمہ ہوتا ہے ہر شہری کو تعلیم دینا لیکن ہماری ریاست۔۔؟

 

Nafeesa Khan
About the Author: Nafeesa Khan Read More Articles by Nafeesa Khan: 11 Articles with 12472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.