ایک بادشاہ اپنے بیٹی کے ساتھ صبح سویرے سیر کیلئے ندی کے
کنارے ٹہل رہا ہوتا ہے اور باپ بیٹی ٹہلتے ٹہلتے دور نکل جاتے ہیں
اور وہاں پر ایک عجیب منظر دیکھتے ہیں کہ بھیڑیں چرانے والا جہاں سے بھیڑیں
پانی پی رہی ہوتی ہیں وہیں سے خود بھی وہ میلا پانی پی رہا ہوتا ہے
بیٹی کہتی ہے ابا جان کیا اسے اتنا بھی نہیں پتا کہ یہ گندہ پانی ہے پینے
کے قابل نہیں ہے پھر بھی وہ پی رہا ہے ایسا کیوں؟
تو باپ نے کہا بیٹی یہ سب ماحول کا اثر ہے بیٹی نہیں مانی نہیں بابا کوئی
اور وجہ ہے خیر بادشاہ نے کہابیٹی ہم اس کا ماحول اگر بدل دیں تو اس کا
زندگی گزارنے کا انداز بھی بدل جائے گا-
بادشاہ اُسے شخص کو اپنے گھر لے گیا اُسے اپنے محل میں رکھا اپنے ساتھ
کھانا کھلایا اپنے طرح جینے کا سارا ماحول دیا-
کچھ عرصے بعد اُس شخص کا زندگی گزارنے کا انداز بدل گیا ایک دن صبح کو
ناشتے کی ٹیبل پر بادشاہ نے چپکے سے اُس کے گلاس میں مٹی کا ایک چھوٹا سا
ڈھیلا ڈال دیا جس سے پانی گدلا ہو گیا
؎اُس شخص نے جب یہ پانی دیکھا تو گلاس ایک سائیڈ پر رکھ دیا اور کہا میں
اتنا گندا پانی نہیں پیوں گا تب بادشاہ نے بیٹی سے کہا بیٹی دیکھو یہ وہی
شخص ہے
جو بھیڑوں کے ساتھ پانی پی رہا تھا اور آج اس کا ماحول بدلا تو اس کی زندگی
|