پسند کی شادی

ہمارے ایک دوست ہیں جو درمیانے درجے کے سرکاری ملازم ہیں- آمدنی بھی اچھی خاصی ھے - مگر پچاس ٥٠ سال سے زیادہ عمر ہونے کے باوجود ابھی تک ان کی شادی نہیں ہو سکی ھے- ان کے والدین انتقال کر چکے ہیں- اور اپنی حد سے زیادہ غصیلی طبعیت اور آنا پرستی کی وجہ سے باقی بہن بھائیوں سے بنتی نہیں ھے - ہر ایک سے ناراضگی ھے - گورنمنٹ کا فلیٹ بھی ملا ھوا ھے- یعنی اللہ تعالیٰ کے فضل اور کرم سے کسی چیز کی کمی نہیں ھے - بس ان میں ایک خرابی ھے کہ عام سی شکل و صورت کے ھیں- مگر خود کو کسی گلفام اور فلمی ہیرو سے کم نہیں سمجھتے ھیں-

اپنا شجرہ نسب بھی بڑا اعلیٰ بتاتے ھیں - وہ پچھلے بیس ٢٠ سال سے کسی ایسی بیوی کی تلاش میں ہیں - جو ہر خوبی رکھتی ھو - یعنی جو بہت خوبصورت ہو، کم عمر ھو، بہت تعلیم یافتہ ھو، پوش علاقے میں رہتی ھو، اس کے والد صاحب بڑے افسر ھوں - ان کی فرمائشی لسٹ سن کر میں نے سوچا کہ اول تو اتنی ساری خوبیاں کسی ایک لڑکی میں جمع ھونا مشکل ھیں اور اگر ایسی خوبیوں والی لڑکی مل بھی گئی تو وہ عام شکل و صورت والے کسی آدمی کو گھاس نہیں ڈالے گی کیونکہ وہ اپنی ٹکر کے کسی آئیڈیل کی تلاش میں ہو گی - بقول شاعر
ایک ذرے کا ستارے سے ملن یہ حقیقت ہے برا لگتا ھے
تم ستارہ ھو ستاروں میں رھو زرہ ذروں میں بھلا لگتا ھے

ایک دن ھمارے گلفام دوست کہنے لگے کہ "ہماری پسند کے لڑکی مل گئی ھے –" اس پر میں نے کہا "کہ پھر دیر کس بات کی ھے ؟ فوری طور پر رشتہ بھیجو –" اس پر وہ بولے "بس ایک مسئلہ ھے کہ لڑکی کے والد صاحب چھوٹے گریڈ کے گورنمنٹ ملازم ھیں –" میں نے کہا کہ" اس سے کیا فرق پڑتا ھے ؟" اس پر وہ بولے "بہت فرق پڑتا ہے جب ہمارے بچے ہونگے اور وہ اپنے نانا کے گھر جائینگے - تو وہ احساس کمتری کا شکار ہو جائیںگے - کہ انکے نانا چھوٹے گریڈ کے ملازم ہیں-"

انکی اس بات کو سن کر مجھے پورا یقین ہو گیا کہ ان کاخیالی پلاؤ پکانے کا ذہنی مرض کافی بڑھ چکا ھے - میں نے ان سے کہا کے اپنے دماغ کا "پاس ورڈ" دینا عقل "انسٹال" کرنی ھے-"

ایک دن ہمارے دوست کہنے لگے کہ "ہمارے پڑوس می ایک بڑی اچھی خاتون رہتی ھیں - مگر ان کے شوہر کالے، موٹے، گنجے اور کافی بھدے ہیں - جوڑ صحیح نہیں ہے –" میں نے پوچھا کہ "انکے بچے کتنے ہیں ؟" وہ بولے "تین ٣" اس پر میں نے کہا کہ "خاتون کو تو اپنے بھدے کالے شوہر پر کوئی اعتراض نہیں تو آپ تو کیوں اعتراض ہو رہا ہے ؟ قاضی جی شہر کے اندیشے میں کیوں دبلے ہو رہے ہیں؟" یعنی مدعی سست گواہ چست والا معاملہ لگ رہا ہے - میری بات کو سن کر وہ کچھ بڑبڑا کے رہ گیے اور کچھ نہ بولے-

دفتر کے کچھ لوگوں نے جب بھی ان کا رشتہ لگانے کی کوشش کی- تو موصوف نے ان پر الزام لگا دیا کہ "یہ لوگ اچھی اچھی لڑکیاں پہلے ہی سے اپنے خاندان کے لڑکوں کے لیے چن لیتے ہیں اور ہمیں دکھانے کے لیے کالی موٹی بھدی اور چھوٹے قد کی لڑکیاں لاتے ہیں -"
خیر وقت گزرتا گیا ہمارے دوست نے اپنی ضد نہ چھوڑی کسی شاعر نے کیا خوب کہا ھے
کون سیکھا ھے صرف باتوں سے
سب کو اک حادثہ ضروری ھے
ہمارے گلفام دوست کے ساتھ وہ "حادثہ" ہو چکا ھے- یعنی جوانی ڈھل چکی ھے - اور آج کل مختلف قسم کی بیماریوں نے انھیں گھیر لیا ہے - ساری جوانی آئیڈیل بیوی کی تلاش میں گزار کر اب اکیلے زندگی گزار رہے ھیں - اب کوئی آ کے یہ نہیں پوچھ رہا کہ آپ کتنے خاندانی ھیں ؟ کتنے دولت مند ھیں ؟ کتنے خوب صورت ھیں ؟ اپنی ساری خود ساختہ خوبیوں کے ساتھ اکیلے پڑے ھیں- اورشاید کسی دانا کے قول پر غور کر رہے ہیں کہ "میں اہم تھا یہ میرا وہم تھا-"


 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 42 Articles with 97132 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.