اپنی نعمتوں کو اصل سمجھنا اور دوسرے کی نعمتوں سے موازنہ نہ کرنا

زندگی میں کامیابی کے لئے محنت کرنے کا جزبہ تو ایک بہت اہم جز ہے، اس سے تو کوئی انکار نہیں کرتا. لیکن زندگی میں کامیابی کے لئے ایک اور اہم نقطہ بھی ہے جس پر بہت کم لوگ غور و تفكر کرتے ہیں اور وہ ہے اپنی نعمتوں کو اپنے لئے اصل سمجھنے اور اس پر خوش ہونا اور الله کا شکر ادا کرنا اور اپنی نعمتوں کو دوسروں کی نعمتوں سے موازانہ نہ کرنا.

كیوں کے دوسرے اپنی قسمت و تقدير کے ساتھ پیدا ہوئے اور ان کے لئے دوسرے اسباب ہیں. مگر ہمارے لئے وہ اسباب ہیں جو ہمیں الله دے رہا ہے اور جب ہم الله کا شکر ادا کرتے ہیں تو الله نے فرمایا:

لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ

ترجمه: اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیاده دوں گا
(سورة ابراهيم: 14 آيت: 7)

تو جب ہم الله کا شکر ادا کریں اور الله کی نعمتوں پر دل سے اطمینان محسوس کریں اور اس کے جواب میں ہمارے لئے جو نعمتيں بڑھیں اور زیادہ ہو جائیں وہ ہی ہمارے لئے اصل ہيں اور اس پر ہمیں دل سے الحمد للہ کہنا چاہے اور اس بات کی تفقہ لوگوں میں پیدا کرنا بہت ضروری ہے. یاد رہے کے ہر شخص جو الله تعالى کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے الله اس کے لئے کسی چیز کو زیادہ فرما دیتا ہے کسی کے لئے مال، کسی کے لئے دولت، کسی کے لئے نیک اور صالح اولاد، اور کسی کے لئے علم، کسی کے لئے عمل صالح وغیرہ یعنی جس کے لئے الله نہ جس چیز کو زیادہ فرما دیا ہو وہ ہی اس کے لئے اصل نعمت تھی. نعمتوں کے شکر ادا کرنے پر الله تعالى کسی کے لئے ایک سے زائد چیزوں کو بھی زیادہ فرما سکتا ہے، یہ الله تعالى کی اپنی حکمت ہے.

یہاں پر ایک سوال یہ بھی ہے کے دوسروں کی نعمتوں سے اپنی نعمتوں کا موازنہ کیوں نہ کریں؟ , تو اس کا جواب الله کے رسول صلى الله عليه وسلم نے ایک صحیح روایت میں کچھ اس طرح فرمایا ہے کہ:

”زبردست مسلمان (زبردست سے مراد وہ ہے جس کا ایمان قوی ہو، اللہ تعالیٰ پر بھروسا رکھتا ہو، آخرت کے کاموں میں ہمت والا ہو) اللہ کے نزدیک بہتر اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے ناتواں مسلمان سے اور ہر ایک طرح کا مسلمان بہتر ہے، حرص کر ان کاموں کی جو تجھ کو مفید ہیں (یعنی آخرت میں کام دیں گے) اور مدد مانگ اللہ سے اور ہمت مت ہار اور تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ اگر میں ایسا کرتا تو یہ مصیبت کیوں آتی لیکن یوں کہ:

وَلَكِنْ قُلْ قَدَرُ اللَّهُ وَمَا شَاءَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ ‏"‏ ‏.‏

ترجمه: لیکن یوں کہہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا۔ اگر مگر کرنا شیطان کے لیے راہ کھولنا ہے۔

(تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القدرترقیم فوادعبدالباقی: 2664، سنن النسائی/ في الیوم واللیلة (625)، (تحفة الأشراف: 13965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 366، 37)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 4168) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏)

معلوم ہوا کے اسباب کی اچهی تاثیر یا بری تاثیر بھی الله عزوجل کی رحمت اور فضل اور الله ہی کی منشا سے ہوتی ہے. یعنی انسان اپنی حد تک کوشش کرے اور اس کے بعد نتائج برے نکلیں یا اچهے، رزق و معيشت زیادہ ہو یا کم یہ الله کی جانب سے ہے. اسی لئے دوسرے کے کسی بھی قسم کے رزق اور ان کے ذرائع سے اپنے رزق اور اپنے رزق کے ذرائع کو موازنہ ہرگز نہیں کرنا چاہے.

الله ہمیں اس بات کا صحیح تفقہ اور فہم عطاء فرمائے، اور ان باتوں کو ہمارے دلوں میں کھول دے، اللهم آمين
 

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 410875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.