صحابۂ کرامؓ کے فضائل : احادیث میں
(Moulana Nadeem Ansari, )
امام بخاریؒ کے مطابق جس مسلمان نے رسول اﷲ
ﷺ کی صحبت اٹھائی، آپ ﷺ کو دیکھا، وہ آپ ﷺ کے اصحاب میں سے ہے ۔[بخاری]اپنے
ان صحابۂ کرامؓکی ثابت قدمی کے لیے خود آپﷺ نے دعا فرمائی تھی؛ اے اﷲ میرے
صحابہ کی ہجرت کو قبول فرما اور انھیں الٹے پاؤں واپس نہ فرما۔ [بخاری]نیز
حضرت جابر بن عبداﷲ ؓبیان کرتے ہیں کہ مَیں نے حضرت نبی کریم ﷺ کو فرماتے
ہوئے سنا کہ ایسے مسلمان کو دوزخ کی آگ چھو بھی نہیں سکے گی، جس نے مجھے
دیکھا ہو اور اسے دیکھا ہو جس نے مجھے دیکھا ہو۔[ترمذی]
رسول اﷲ ﷺکا خیال رکھو
حضرت جابر بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓ نے جابیہ نامی مقام میں
ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: (ایک مرتبہ)رسول اﷲ ﷺ ہمارے درمیان ایسے ہی کھڑے
ہوئے ، جیسے میں تم میں کھڑا ہوا، اور ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کے متعلق
میر اخیال رکھنا (یعنی ان کو ایذا نہ دینا اور ان کی شان میں کوئی گستاخی
اور بے ادبی نہ کرنا)، پھر ان کے بعد والوں (یعنی تابعین) کے متعلق، پھر ان
کے بعد والوں (تبعِ تابعین) کے متعلق!الخ۔ [ابن ماجہ]
بہترین زمانے کے لوگ
حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں سب
سے بہتر میرا (یعنی صحابہ کا) زمانہ ہے ، پھر اُن لوگوں کا جو ان کے بعد
متصل ہوں گے (یعنی تابعین)، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد متصل ہوں گے (یعنی
تبعِ تابعین)، الخ۔[بخاری]
خلفاے راشدینؓ کی فضیلت
حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت ہے ، ایک دن رسول اﷲ ﷺ نے فجر کی نماز کے
بعد ہمیں نہایت بلیغ وعظ فرمایا، جس سے آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور دل
کانپنے لگے ۔ ایک شخص نے کہا؛ یہ تو رخصت ہونے والے شخص کے وعظ جیسا ہے ،
اے اﷲ کے رسول ﷺ آپ ہمیں کیا وصیت کرتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: میں تم لوگوں
کو تقوے اور سننے و ماننے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ تمھارا حاکم حبشی غلام ہی
کیوں نہ ہو، اس لیے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا، وہ بہت سے اختلافات دیکھے
گا۔ خبردار نئی باتوں (بدعتوں)سے بچنا، کیوں کہ یہ گمراہی کا راستہ ہے ۔ تم
میں سے جو شخص وہ زمانہ پائے ، اسے چاہیے کہ میرے اور ہدایت یافتہ خلفاے
راشدین کی سنت کو لازم پکڑے ! تم لوگ اسے ڈاڑھوں سے مضبوطی سے پکڑو![ترمذی]
اہلِ بیت ؓکی فضیلت
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے ،رسول اﷲ ﷺنے ارشاد فرمایا: اﷲ سے محبت کرو، اس
لیے کہ وہ تمھیں اپنی نعمتوں میں سے کھلاتا ہے اور مجھ سے اﷲ کی محبت کی
وجہ محبت کرو، اور اسی طرح میرے اہلِ بیت سے میری وجہ سے (محبت
کرو)۔[ترمذی]حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے ، حضرت ابوبکر ؓنے فرمایا: حضرت
محمد ﷺ کی خوش نودی آپ ﷺ کے اہلِ بیت کی خدمت اور محبت میں سمجھو۔[بخاری]
عشرۂ مبشرہؓ کی فضیلت
ترمذی وغیرہ میں ہے کہ حضرت سعید بن زیدؓنے چند لوگوں کو یہ حدیث سنائی کہ
حضرت نبی کریمﷺنے فرمایا : دس آدمی جنتی ہیں؛ ابوبکر، عمر، عثمان، علی،
زبیر، طلحہ، عبدالرحمن، ابوعبیدہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہم۔راوی
کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن زیدؓان نو آدمیوں کا نام گِنوا کر دسویں پر خاموش
ہوگئے ۔ لوگوں نے کہا: اے ا بواعور! ہم تمھیں اﷲ کی قسم دے کر کہتے ہیں کہ
دسویں شخص کے متعلق بھی بتائیے کہ وہ کون ہے ؟وہ فرمانے لگے : چوں کہ تم نے
مجھے اﷲ کی قسم دے دی تو سنو! ابواعور بھی جنتی ہے ۔امام ترمذیؒ فرماتے ہیں
کہ ان کا نام سعید بن زید بن عمرو بن نفیل (رضی اﷲ عنہ)ہے اور میں نے امام
محمد بن اسماعیل بخاریؒ سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث زیادہ صحیح ہے
۔[ترمذی]
اہلِ بدرؓ کی فضیلت
حضرت ابوہریرہؓفرماتے ہیں، رسول اﷲ ﷺنے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے اہلِ بدر
(یعنی غزوۂ بدر میں شریک ہونے والوں) کو دیکھا اور فرمایا کہ تم جو چاہو
کرو بے شک میں نے تمھاری مغفرت کردی ہے۔[ابوداود]
اہلِ بیعتِ رضوانؓ کی فضیلت
حضرت جابرؓسے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جن لوگوں نے درخت کے نیچے
رسول اﷲ ﷺ سے بیعت کی، اُن میں سے کوئی جہنم میں نہیں جائے گا۔[ترمذی]
صحابۂ کرام ؓامت کے لیے امان ہیں
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ستارے آسمان کے لیے امان ہیں، جب ستاروں کا
نکلنا بند ہوجائے گا تو پھر آسمان پر وہی آجائے گا جس کا وعدہ کیا گیا ہے
(یعنی قیامت)۔مَیں اپنے صحابہ کے لیے امان ہوں اور میرے صحابہؓمیری امت کے
لیے امان ہیں، پھر جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہؓپر وہ فتنے آئیں گے جن
سے ڈرایا گیا ہے ۔ میرے صحابہ ؓمیری امت کے لیے امان ہیں،جب وہ چلے جائیں
گے تو ان پر وہ فتنے آپڑیں گے جن سے ڈرایا جاتا ہے۔ [مسلم]
صحابۂ کرامؓ کو بُرا مت کہو
حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓفرماتے ہیں، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص مجھے میرے
صحابہؓ میں سے کسی کی کوئی بات نہ پہنچائے ، کیوں کہ میں چاہتا ہوں کہ
تمھاری طرف سے اس حال میں نکلوں کہ میرا دل صاف ہو۔[ابو داود] حضرت ابوسعید
خدریؓسے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہؓکو برا نہ کہو،
اس لیے کہ اگر کوئی تم میں سے احُد پہاڑ کے برابر سونا بھی اﷲ تبارک و
تعالیٰ کی راہ میں خرچ کردے ، تو میرے صحابہ کے ایک مد (سیر بھر وزن) یا
آدھے (کے ثواب) کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔[بخاری]
صحابہؓ کو برا کہنے والے کا انجام
حضرت عبداﷲ بن مغفلؓ سے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: میرے بعد میرے
صحابہؓکے بارے میں اﷲ سے ڈرنا اور ان کو حدفِ ملامت نہ بنانا، اس لیے کہ جس
نے اُن سے محبت کی، اُس نے میری محبت کی وجہ سے اُن سے محبت کی، اور جس نے
اُن سے بغض رکھا، اُس نے مجھ سے بغض رکھا، جس نے انھیں تکلیف پہنچائی،اُس
نے مجھے تکلیف پہنچائی، جس نے مجھے تکلیف پہنچائی، اُس نے اﷲ تعالیٰ کو
تکلیف پہنچائی، جس نے اﷲ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی، اﷲ تعالیٰ عنقریب اسے
اپنے عذاب میں گرفتار کرے گا۔[ترمذی]
جب دیکھو کہ کوئی صحابہ ؓکو برا کہتا ہے
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم ایسے لوگوں
کو دیکھو جو میرے صحابہؓ کو برا بھلا کہتے ہوں تو ان سے کہہ دو کہ تمھارے
شر پر اﷲ کی لعنت۔[ترمذی]
صحابہؓ کی پیروی میں نجات
حضرت عبداﷲ بن عمرو ؓسے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت پر
بھی وہی کچھ آئے گا جو بنی اسرائیل پر آیا، اور دونوں میں اتنی مطابقت ہوگی
جتنی جوتیوں کے جوڑے میں ایک دوسرے کے ساتھ، یہاں تک کہ اگر ان کی امت میں
سے کسی نے اپنی ماں کے ساتھ اعلانیہ زنا کیا ہوگا تو میری امت میں بھی ایسا
کرنے والا آئے گا۔ بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے تھے ،میری امت
تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں ایک کے علاوہ باقی سب جہنمی ہوں گے ۔
صحابہ کرامؓنے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! وہ نجات پانے والے کون لوگ ہیں؟ آپ
ﷺ نے فرمایا: جو میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر چلیں گے ۔[ترمذی]
صحابیؓ جہاں مدفون ہو، وہاں کا قائد ہوگا
حضرت بریدہ ؓکہتے ہیں، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : میرے صحابہؓ میں سے جو جس
زمین پر فوت ہوگا، قیامت کے دن وہاں کے لوگوں کا قائد اور ان کے لیے نور بن
کر اٹھے گا۔[ترمذی]
|
|