جیسے ہی ربیع النورکاچاندنظرآتاہے اﷲ تعالیٰ کے
پیارے محبوب شفیع روزشماررحمت دوجہاں صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے
غلاموں،دیوانوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھتے ہیں۔ ایساکیوں نہ ہویہ وہ مبارک
اورپرمسرت مہینہ ہے جس کی بارہ تاریخ کوہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم اس دارفانی میں تشریف لائے۔ ہم مسلمان اﷲ تعالیٰ کے پیارے حبیب صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کی آمدکاجشن محبت، عقیدت اوراحترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ سوال
یہ سامنے آتاہے کہ کیااس کاکوئی ثبوت بھی ہے ، دوسراسوال یہ ہے کہ یہ ہم
جوجشن میلادمصطفی مناتے ہیں یہ منانابھی چاہیے یانہیں۔ ایک اورسوال یہ بھی
ہے کہ آمد مصطفی کی خوشی کیاصرف موجودہ دورمیں ہی منائی جارہی ہے یااس سے
پہلے بھی یہ جشن میلادمحبوب منایاجاتارہاہے۔ راقم الحروف نہ توکوئی عالم
فاضل ہے اورنہ ہی تاریخ دان۔ یہ ایک عام سامسلمان انسان ہے۔ راقم الحروف
مندرجہ بالاسوالات کے جوابات کی تلاش میں تھا۔ اسلامی تعلیمات کاسب سے بڑا
ماخذ، شرعی احکام کی پہلی بنیاداوراسلامی تعلیمات کاسب سے معتبرترین حوالہ
قرآن مجیدہے۔ راقم الحروف نے قرآن مجیدکاترجمعہ اکنزالایمان اٹھایااپنے
سامنے رکھااورادب کے ساتھ عرض کی کہ اے اﷲ تعالیٰ کی لاریب کتاب مجھے میرے
سوالوں کے جواب عطاکیجئے ۔ اپنے سوالوں کے جواب کی تلاش میں قرآن
مجیدکھولاتومیرے سوالوں کاجواب قرآن مجیدکی سورۃ البقرہ کی آیت نمبر۱۲۷ سے
۱۲۹ تک مل گیا۔ ان آیات مبارکہ کامفہوم یہ ہے کہ
’’ اورجب اٹھاتاتھاابراہیم اس گھرکی نیویں اوراسماعیل یہ کہتے ہوئے اے رب
ہمارے ہم سے قبول فرمابے شک توہی ہے سنتاجانتا۔ اے رب ہمارے کرہمیں تیرے
حضورگردن رکھنے والااورہماری اولادمیں سے ایک امت تیری فرماں برداراورہمیں
ہماری عبادت کے قاعدے بتااورہم پراپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما۔ بے شک توہی
ہے بہت توبہ قبول کرنے والامہربان۔ اے رب ہمارے اوربھیج ان میں ایک رسول
انہیں میں سے کہ ان پرتیری آیتیں تلاوت فرمائے اورانہیں کتاب اورپختہ علم
سکھائے اورانہیں خوب صاف ستھرافرمادے بے شک توہی ہے غالب حکمت والا۔ ‘‘
اسی سورۃ مبارکہ کی آیت نمبر۱۵۱ میں بھی راقم الحروف کے سوالوں کاجواب
موجودہے ۔ جس کامفہوم یہ ہے کہ
’’جیساہم نے تم میں بھیجاایک رسول تم میں سے کہ تم پرہماری آیتیں تلاوت
فرماتاہے اورتمہیں پاک کرتااورپختہ علم سکھاتاہے ۔اورتمہیں وہ تعلیم
فرماتاہے جس کاتمہیں علم نہ تھا۔ ‘‘
سورۃ آل عمران کی ۸۱ کاکنزالایمان میں مفہوم یہ ہے کہ
’’اوریادکروجب اﷲ تعالیٰ نے پیغمبروں سے ان کاعہدلیا۔ جومیں تم کوکتاب
اورحکمت دوں، پھرتشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق
فرمائے توتم ضرورضروراس پرایمان لانااورضرورضروراس کی مددکرنافرمایاکیوں تم
نے اقرارکیااوراس پرمیرابھاری ذمہ لیاسب نے عرض کی ہم نے
اقرارکیافرمایاتوایک دوسرے پرگواہ ہوجاؤمیں آپ تمہارے ساتھ گواہ ہوں‘‘
اسی سورۃ مبارکہ کی آیت نمبر۱۶۴کامفہوم یوں ہے کہ
’’بے شک اﷲ کابڑااحسان ہوامسلمانوں پرکہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول
بھیجاجوان پراس کی آیتیں تلاوت کرتاہے اورانہیں پاک کرتاہے اور انہیں کتاب
وحکمت سکھاتاہے اوروہ ضروراس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘
سورۃ االنساء کی آیت نمبر۷۹ کاترجمعہ اس طرح ہے کہ
’’اے سننے والے تجھے جوبھلائی پہنچے وہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے اورجوبرائی
پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے اوراے محبوب ہم نے تمہیں سب لوگوں کے لیے
رسول بھیجااوراﷲ کافی ہے گواہ‘‘
اسی سورۃ مبارکہ کی آیت نمبر۱۷۴کامفہوم یہ ہے کہ
’’اے لوگوبے شک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے واضح دلیل آئی اورہم نے تمہاری طرف
روشن نوراتارا‘‘
قرآن مجیدکی سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۱۵ کاترجمعہ یہ ہے کہ
’’ اے کتاب والوبے شک تمہارے پاس یہ رسول تشریف لائے کہ تم پرظاہرفرماتے
ہیں بہت سی وہ چیزیں جوتم نے کتاب میں چھپاڈالی تھیں او ر بہت سی معاف
فرماتے ہیں بے شک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نورآیااورروشن کتاب ‘‘
سورۃ التوبہ کی آیت نمبر۳۲ اور۳۳کامفہوم اس طرح ہے کہ
’’چاہتے ہیں کہ اﷲ کانوراپنے منہ سے بجھادیں اورنہ اﷲ نہ مانے گامگراپنے
نورکاپوراکرنا۔پڑے برامانیں کافر۔۔وہی ہے جس نے اپنارسول ہدایت اورسچے دین
کے ساتھ بھیجاکہ اسے سب دینوں پرغالب کرے پڑے برامانیں مشرک ‘‘
اسی سورۃ مبارکہ کی آیت نمبر۱۲۸ کامفہوم یوں ہے کہ
’’بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پرتمہارامشقت میں
پڑناگراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان
مہربان ‘‘
سورۃالرّعد کی آیت نمبر۳۰ کاترجمعہ یہ ہے کہ
’’اسی طرح ہم نے تم کواس امت میں بھیجاجس سے پہلے امتیں ہوگزریں کہ تم
انہیں پڑھ کرسناؤ جوہم نے تمہاری طرف وحی کی اوررحمان کے منکرہورہے ہیں تم
فرماؤوہ میرارب ہے اس کے سواکسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پربھروسہ
کیااوراسی کی طرف میری رجوع ہے‘‘
سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر۱۰۷ کامفہوم یہ ہے کہ
’’اورہم نے تمہیں نہ بھیجا مگررحمت سارے جہان کے لیے‘‘
سورۃ النورکی آیت نمبر۳۵ کاترجمعہ یوں ہے کہ
’’اﷲ نورہے آسمانوں اورزمین کااس کے نورکی مثال ایسی ہے جیسی کہ ایک طاق کہ
اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویاایک ستارہ ہے موتی
ساچمکتاروشن ہوتا ہے۔ برکت والے پیڑزیتون سے جویہ پورب کانہ پچھم کاقریب ہے
کہ اس کاتیل بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نورپرنورہے اﷲ اپنے نورکی راہ
بتاتاہے جسے چاہتاہے اوراﷲ مثالیں بیان فرماتاہے لوگوں کے لیے اوراﷲ سب کچھ
جانتاہے‘‘
سورۃ السباکی آیت نمبر۲۸ کاترجمعہ اس طرح ہے کہ
’’اوراے محبوب ہم نے تم کونہ بھیجامگرایسی رسالت سے جوتمام آدمیوں کوگھیرنے
والی ہے۔ خوش خبری دیتااورڈرسناتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے‘‘
سورۃ الزخرف کی آیت نمبر۴۶ کامفہوم اس طرح ہے کہ
’’بلکہ میں نے انہیں اوران کے باپ داداکودنیاکے فائدے دیے یہاں تک کہ ان کے
پاس حق اورصاف بتانے والارسول تشریف لایا‘‘
سورۃ الصف کی آیت نمبر۶ کاترجمعہ یہ ہے کہ
’’اوریادکروجب عیسیٰ بن مریم نے کہااے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اﷲ
کارسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتاہوااوران رسول کی بشارت
سناتاہواجومیرے بعدتشریف لائیں گے ان کانام احمدہے ۔پھرجب احمدان کے پاس
روشن نشانیاں لے کرتشریف لائے بولے یہ کھلاجادوہے‘‘
اسی سورۃ مبارکہ کی آیت نمبر۹ کامفہوم یہ ہے کہ
’’وہی ہے جس نے اپنے رسول کوہدایت اورسچے دین کے ساتھ بھیجاکہ اسے سب دینوں
پرغالب کرے پڑے برامانیں مشرک ‘‘
سورۃالجمعہ کی دوسری آیت کاترجمعہ یوں ہے کہ
’’وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجاکہ ان پراس کی
آیتیں پڑھتے ہیں اورانہیں پاک کرتے ہیں اورانہیں کتاب وحکمت کا علم
عطافرماتے ہیں اوربے شک وہ اس سے پہلے ضرورکھلی گمراہی میں تھے‘‘
سورۃ البینہ کی آیت نمبر۴ کامفہوم اس طرح ہے کہ
’’اورپھوٹ نہ پڑی کتاب والوں میں مگربعداس کے کہ وہ روشن دلیل ان کے پاس
تشریف لائے‘‘
اس تحریر میں لکھاگیاتمام آیات کاترجمعہ کنزالایمان سے لکھاگیاہے۔ یہ قرآن
مجیدکی وہ آیات مبارکہ ہیں جن میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے
میلادکاذکرمبارک ہے۔ رحمت دوجہاں صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت
کی خوشی منانا، میلادمصطفی کی محفلیں سجانا، آمدرسول کاچرچاکرنا ،
میلادمحبوب کے جلسے کرناصرف اورصرف موجودہ دورکے مسلمانوں کاہی عمل نہیں ہے
بلکہ اﷲ تعالیٰ نے عالم ارواح میں انبیاء کرام کے جلسہ میں اپنے پیارے
محبوب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کامیلادمنایااورانبیاء کرام نے بھی
سرکاردوجہاں صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی آمدکاتذکرہ کیا۔ کسی کویقین نہ آئے
تواس تحریر میں قرآن پاک کی آیات مبارکہ کامفہوم پوری توجہ کے ساتھ پڑھ لے
۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درج ذیل گزارش شائع کرنے کے لیے نہیں بلکہ توجہ دلانے کے لیے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم ایڈیٹرصاحب ، میگزین ایڈیٹراورادارتی صفحات کے انچارج سے ضروری گزارش
کریں گے کہ بعض اوقات تحریر کوشائع کرتے وقت اس میں ترمیم کردی جاتی ہے
یاکچھ الفاظ یاجملے کاٹ دیے جاتے ہیں۔ اس تحریرمیں چونکہ قرآن پاک کی آیات
مبارکہ کاترجمعہ لکھاگیاہے اس لیے اس تحریرمیں خاص طورپرقرآن پاک کی آیات
مبارکہ کے ترجمعہ میں نہ توکوئی ترمیم کی جائے اورنہ ہی کوئی لفظ یاجملہ
کاٹاجائے۔
|