نِکھری نِکھری پیاری پیاری مصطفیٰ کی گفتگو
آبِ کوثر سے بھی میٹھی مصطفیٰ کی گفتگو
الحمد اللہ ہم سب مسلمان ہیں، اللہ نے ہمیں مسلمان گھرانے میں پیدا کیا
،ہمیں محمدِ مصطفی ٰخاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے کا شرف
عطا کیا ،جو انبیا ء علیہم السلام کے سردار ہیں ،جو تمام جہانوں کے لیے
رحمت بنا کر بھیجے گئے ۔
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں سورۃ الانبیاء آیت 107میں ارشاد فرماتا ہے
اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا
بیشک ہم اس عظیم ہستی کے امتی ہیں جو اللہ کےپیا رے ہیں، جواللہ کے محبوب
ہیں ۔اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ صرف انسانوں بلکہ تمام جہانوں کے
لئےرحمت بنا کر بھیجا ۔ آپ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق کا
پیکر بن کر آئے جو اخلاق کے اعلی ٰمرتبے پر فائز ہوئے ۔
سورۃ القلم آیت 04میں اللہ اپنے محبوب کے اخلاق کے بارے میں ارشاد فرماتا
ہے
اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز کیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کی تعریف خود خالق ِکائنات نے قرآن
مجید میں بیان فرمادی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہمارے لئے مشعل
ِراہ ہے۔اللہ نے اپنے نبی کو ہماری ہدایت کے لئے بھیجاہے ،نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم کی تمام تر زندگی کو ہمارے لئے مثالی بنایا ہے۔
سورۃ الاحزاب کی آیت 21میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرما تاہے
یقیناتمھارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بہترین نمونہ ہے
اعلانِ نبوت سے پہلے ہی نبی پاک کی ذات کو بہترین نمونہ بنا دیا گیا ، یہ
ہی وجہ تھی کہ کفار مکہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق و امین کہہ کر
پکارتے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی امانتیں رکھوایا کرتے تھے
اور اعلان ِ نبوت کے بعد لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متاثر ہو کر
اسلام میں داخل ہوتے گئے ۔ نبی آخری الزماں احمد ِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ
وسلم نے اپنی تمام تر زندگی اللہ کے بتائے گئے احکامات کے مطابق گزاری،
بحیثیت مسلمان ہم سب کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ
لازمی کرنا چاہیے ، ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپنانا چاہیے
۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت تو ایسی تھی کہ کفار بھی آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی تعریف کئےبنا نہیں رہ پاتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
گفتگو سن کر لوگوں کے دلوں کواطمینان و سکون ملتا تھا،جس کو سن کر لوگ اپنے
ہر غم کو بھلا دیتے تھے۔ زندگی کے ہر اِک شعبہ میں محمد مصطفیٰ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ہرہر معاملے میں ہماری رہنمائی کی ہے،چاہے وہ والدین کے حقوق
ہوں ، عورت کی عزت ہو، لین دین کے معاملات ہوں ، حلال و حرام ، جائز ونا
جائز، غرض یہ کہ ہر معاملات میں ہمیں سب کچھ کر کے دکھادیا ۔ نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہمارے لیے عملی نمونہ ہے ۔
آج اگر ہم بے سکونی یا گناہوں کی جانب جا رہے ہیں تو اسکی سب سے بڑی وجہ یہ
ہے کہ ہم نے سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلا دیا ہے، ہم نے اپنے
معلم کائنات کی سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ہو نا تو یہ چاہیےتھا کہ ہم
اپنی زندگیوں کو مکمل طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے
مطابق گزارتے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپناتے۔ ہم عید میلاد
النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تومناتے ہیں لیکن انکی سنت کو نہیں اپناتے ،
ہم مسلمان تو ہیں لیکن ہم مسلمانوں والے کام نہیں کرتے ، ہم گناہوں بھرے
کام میں وقت تو ضا ئع کرتے ہیں لیکن ہمیں نماز کا وقت نہیں ملتا ، نیکیوں
میں دل نہیں لگتا،صحیح کو غلط ،غلط کو صحیح سمجھتے ہیں ، علماء پر تنقید
کرتے ہیں ،اپنی پسند کے مطابق شریعت بنا لیتے ہیں ، جس نبی کا ہم جشن مناتے
ہیں ،جن سے ہم محبت کے دعوے کرتے ہیں، انہی پراللہ نے قرآن نازل کیا، محبت
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اس کتاب پر لازمی عمل کیا
جائے جو آپ پر نازل کی گئی ، قرآن ہدایت کے لئے نازل ہوا ہے۔
یا اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی
سیرت پر عمل کرنے والے بن جائیں ،ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے
راستے پر چلیں ،صرف اور صرف تیرے قرآن اور نبی کے فرمان کی پیروی کریں ۔ ہم
سچے با عمل با کردار مسلمان بن جائیں ۔ہم عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ
وسلم کو ہمیشہ مناتے رہیں اور ساتھ ساتھ سیرت ِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
کو بھی اپناتے رہیں۔ آمین
سراپا آپ کا لکھنے کو قرآں سامنے رکھا
قلم نے اتنا لکھا ہے محمد سا نہیں کوئی
|