سورۃ حاقہ کے بارے میں بنیادی معلومات

کلام مجید لاریب کتاب ہے ۔ہم بھی اس عظیم کتاب ذیشان سے علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔آئیے سورۃ حاقہ کے بارے میں جانتے ہیں ۔

سورئہ حاقہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الحاقۃ، ۴/۳۰۱)۔ اس سورت میں 2رکوع، 52آیتیں ہیں ۔

وجہ تسمیہ :
حاقہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے اوراس کا معنی ہے یقینی طور پر واقع ہونے والی، اور چونکہ اس سورت کو اسی نام کے سوال کے ساتھ شروع کیا گیا ہے اس لئے اسے ’’سورۂ حاقہ‘‘ کہتے ہیں ۔

اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی ہَولناکیاں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ قرآنِ مجید اللّٰہ تعالیٰ کا کلام ہے اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کفار کے تمام الزامات سے بَری ہیں ،نیز اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
()…اس سورت کی ابتداء میں بتایاگیا کہ قیامت کا واقع ہونا یقینی اور قطعی ہے اور اس کی دہشت،ہَولناکی اور شدّت کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔
()…کفارِ مکہ کو نصیحت کرنے کے لئے قومِ عاد اور قومِ ثمود کا دردناک انجام بیان کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ وہ دیگر جرائم کے علاوہ دلوں کو دہلا دینے والی قیامت کو بھی جھٹلاتے تھے،نیز فرعون اور اس سے پہلے الٹنے والی بستیوں کا ذکر کیاگیا
کہ اللّٰہ تعالیٰ کے رسولوں کو جھٹلانے کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں زیادہ سخت گرفت سے پکڑلیا ۔
()…یہ بتایا گیا کہ جو لوگ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے انہیں اللّٰہ تعالیٰ نے کشتی میں سوار کر کے طوفان کے عذاب سے بچا لیا اور نسلِ انسانی کوباقی رکھا۔
()…قیامت کی چند ہَولناکیاں بیان کی گئیں اور سعادت مندوں اور بدبختوں کا حال بیان کیا گیا۔
()…اللّٰہ تعالیٰ نے قسم کھا کر بتایا کہ قرآنِ مجید اللّٰہ تعالیٰ کی وحی ہے کسی شاعر کا کلام یا کاہِن کا قول نہیں ہے۔
()…اس سورت کے آخر میں دلیل کے ساتھ بیان کیاگیا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سچے رسول ہیں ۔

اے ہمارے پیارے اللہ!

ہمیں علم نافع عطافرما۔ہمیں اپنے انعام یافتہ بندوں میں شمار فرما۔آمین

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 543619 views i am scholar.serve the humainbeing... View More