لازمی بات ہے کہ مسلمان اپنے رسول معظم ، ہادیٔ
برحق،محبوبِ رب العالمین، سرور کونین ، رحمۃ للعالمین صلی اﷲ علیہ و سلم کی
شانِ اقدس میں کسی بھی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے اور جو کوئی اس
قسم کی جرأت کا مظاہرہ ایک سچے عاشقِ رسول ﷺ کے سامنے کرنے کی کوشش کرتا ہے
اسکا نتیجہ پھر فرانس کے اُس ٹیچر کی طرح ہونا لازمی بات ہے۔ دنیا کے بیشتر
ممالک میں فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور کئی ممالک میں
فرانس کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے ۔ صدر فرانس ایمینوئل میخواں نے جس
طرح پھر ایک مرتبہ اسلام دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رسول معظم ﷺ کی شان
اقدس میں متنازعہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر اپنے زیریلے ہونے کا احساس
دلایا ہے اس کا خمیازہ سارے فرانس کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ فرانسیسی صدر کے
اسلام دشمن بیان کے بعد پاکستانی ویر اعظم عمران خان نے 25؍ اکٹوبر اتوار
کو فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ سے ایک خط کے ذریعہ گزارش کی کہ وہ اپنے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے اسلام مخالف مواد ہٹائیں اور ایسا اسلاموفوبک مواد
شائع کرنے پر پابندی عائد کریں۔ انہو ں نے زکربرگ سے کہاکہ وہ ان کی توجہ
فیس بک پر ایسے اسلام مخالف مواد کی طرف دلانا چاہتے ہیں جو عالمی سطح پر
نفرت، شدت پسندی اور پُر تشدد واقعات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ عمران
خان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’میں ہولوکاسٹ (یورپ بھر میں یہودیوں کے
قتلِ عام) پر تنقید یا اس پر سوال اٹھانے کے خلاف آپ کے اقدامات کی قدر
کرتا ہوں۰۰۰ اسی طرح آج ہم دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کا قتل عام
دیکھ رہے ہیں، کچھ ممالک میں تو مسلمانوں کو شہری حقوق دینے سے انکار کیا
جاتا ہے۔ انڈیا میں سی اے اے اور این سی آر نامی مسلم مخالف قوانین اور
اقدامات لئے گئے ہیں۔ فرانس میں مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑا جاتا ہے اور
پیغمبر اسلام ﷺکے خلاف متنازعہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی اجازت ہے۔تاحال
فیس بک کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔پاکستان نے گستاخانہ
خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کے بیان پر فرانسیسی سفیر
کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیاہے۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے
فرانسیسی صدر کو ’’اسلام پر بغیر سمجھ بوجھ کے حملے کرنے کا الزام عائد کیا‘‘۔
عمران خان نے لکھا کہ صدر میخواں نے یورپ اور پوری دنیا میں رہنے والے
مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور ان پر حملہ کیا ہے۔ یہاں یہ بات
واضح رہے کہ رواں ماہ17؍ اکٹوبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سیموئل
پیٹی نامی ایک اسکول ٹیچر نے ’ آزادی اظہار ‘ کے نام پر مذہبی منافرت
پھیلانے کی کوشش کی تھی اور اس نے اپنے طلبہ کو توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔
جس پر 18سالہ نوجوان نے اس ٹیچر کا سرقلم کردیا ،جس کے بعد پولیس نے اس
حملہ آورنوجوان کو گولی ماردی تھی۔ اس واقعہ پر فرانسیسی صدر نے کہا تھاکہ
دنیا بھر میں اسلام بطور مذہب بحران کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ اسکولوں
کی مزید سخت نگرانی کی جائے گی اور مساجد کو آنے والی بیرونی فنڈنگ پر
کنٹرول مزید بہتر بنایا جائے گااور مزید کہا تھا کہ تقریباً 60لاکھ افراد
ایک مخالف معاشرہ بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں مگر انہیں ایسا نہیں کرنے
دیا جائے گا۔عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر فرانس
میخواں نے دانستہ طور پر مسلمانوں بشمول اپنے شہریوں کو اشتعال دلایا ہے،
انکا مزید کہنا ہیکہ ایک اچھے رہنما کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو
تقسیم کرنے کے بجائے متحد کرتا ہے ۔ واضح رہے کہ صدر میخواں نے گستاخی رسول
ﷺ پر مبنی کارٹونوں کی اشاعت نہ روکنے کا اعلان کیاتھاجس پرترک صدر رجب طیب
اردغان نے فرانس میں کروڑوں کی تعداد میں بسے مختلف ادیان سے وابستہ افراد
کے عقائد کی بے حرمتی کرنے والے فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کے تعلق سے
کہا کہ وہ سٹپٹایا ہوا ہے، اس کا صرف ایک کام ہے اور وہ دن رات اردوغان کے
ساتھ الجھنا، صدر ترک کا فرانسیسی صدر کے تعلق سے مزید کہنا تھا کہ ’’یہ
حقیقی معنوں میں ایک مریض ہے ، اور انہیں اپنے دماغ کا علاج کروانے کی
ضرورت ہے ‘‘۔ پاکستان ،ترکی کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کویت ، قطر،
فلسطین ، لبنان ، اردن اور لیبیا سمیت کئی مسلم ممالک نے فرانس کے خلاف
آواز اٹھائی ہے لیبیا ، شام اور غزہ کی پٹی پر احتجاج بھی کیا گیا۔ سعودی
عرب میں گذشتہ دنوں فرانسیسی سوپر مارکیٹ چین کیریفور کے بائیکاٹ سے متعلق
ہیش ٹیگ دوسرے نمبر پر ٹرینڈ کرتا رہا ۔فرانسیسی صدر کے فورا ً بعد کویت
میں ایک بڑی تجارتی یونین کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے
کااعلان کیا گیا۔لیکن یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سعودی عرب نے فرانسیسی صدر
کے خلاف کہنے کے بجائے اس کی تائید میں بیان جاری کیا۔
امتِ مسلمہ کو جن پر ناز تھا کہ اسلامی مرکز کے حکمراں، ساری دنیا کے
مسلمانوں کے رہنماہیں، انہوں نے ہی عاشقانِ رسول ﷺ کو دہشت گردبتلادیا۔
ایسا محسوس ہوتا ہیکہ اسلام کے نام پر سعودی عرب جہاں مسلمانوں کے دو بڑے
عظیم الشان مقدس مقامات مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ ہیں ان عظمت والے شہروں
کی وجہ سے سعودی عرب کے حکمرانوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے
اور انہیں عالمِ اسلام کے مسلمان اپنا رہنما اورمسیحا سمجھتے ہیں ۔ لیکن
موجودہ اور مستقبل کے تناظر میں دیکھا جائے تو مسلمانوں کو یہاں کے موجودہ
حکمرانوں سے شدید تکلیف پہنچی ہے۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیغمبر
اسلام ﷺ کے متنازع خاکے دکھانے والے ٹیچر سیموئیل پیٹی کو اسی کے ایک طالب
علم نے قتل کردیا جسے آج دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے جبکہ اس واصلِ دوزخ
ہونے والے ٹیچرکے قتل پر سعودی دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اس واقعہ
کو دہشت گردانہ قرار دیا اور فرانس سے اظہار یکجہتی کے ساتھ متاثرہ خاندان
، فرانس اور اس کے دوست ،عوام سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ دفتر
خارجہ نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب ہر طرح کی دہشت گردی، انتہاء پسندی
اور تشدد کا مخالف ہے۔ کسی بھی نام، عنوان اور سبب کو بنیاد بناکر دہشت
گردی، انتہاء پسندی اور تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جبکہ اسی طرح مسلم
ورلڈ لیگ کے رہنما شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے بھی استاد کا سر قلم
کرنے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔انہوں نے اس
واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہیکہ شدت پسنداور دہشت گرد کارروائیاں تمام
مذاہب میں جرم سمجھی جاتی ہیں اور انہیں اعلیٰ درجے کی مجرمانہ جارحیت
سمجھا جاتا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق عبدالکریم العیسیٰ نے فرانس سے
کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے اور اسے جڑسے اکھاڑنے کی ہر ممکنہ کوشش
کریں۔ مسلم ورلڈ لیگ کے رہنما شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے ہلاک ہونے
والے استاد کے لواحقین اور طالب علموں سے بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔ ان مسلم
رہنماؤں اور ممالک کی جانب سے سرکارِ دوعالم ﷺ کی شان مبارکہ میں گستاخی
کرنے والوں سے اظہارہمدردی کی جارہی ہے جبکہ دشمن ِرسول ﷺ کوموت کے گھاٹ
اتارنے والے طالب علم کو دہشت گرد کہا جارہا ہے۔ ایک سچے مسلمان کی یہ
پہچان ہوتی ہے کہ اﷲ کے محبوب ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنے والے کی سزا
صرف اور صرف واصلِ دوزخ ہے ۔جبکہ یہ قائدین اس دوزخی کے افرادِ خاندان سے
اظہار تعزیت و اظہار ہمدردی کررہے ہیں اور اس شہید عاشقِ رسول ﷺ کو دہشت
گرد قرار دے رہے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پیغمبر اسلام ﷺ کے شانِ اقدس
میں جو گستاخی کیا ہے اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا۰۰۰
فرانس کی مصنوعات اور کمپنیوں کے خلاف کئی ممالک میں بائیکاٹ کیا جارہاہے
اور شدید احتجاج ہورہا ہے جس کے بعد فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے
پاکستان اور ترکی سے کہا ہے کہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمارے لئے حیران کن ہے کہ غیر ملکی
طاقتیں فرانس میں ہونے والے واقعات میں مداخلت کررہی ہیں‘‘۔ ذرائع ابلاغ کے
مطابق انہوں نے انٹرریڈیو سے بات کرتے ہوئے ترکی اور پاکستان کا حوالہ دیا
جہاں کی پارلیمنٹس نے قرار دادیں پاس کرکے اپنی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ
فرانس سے اپنے سفیر کو واپس بلائیں۔ پاکستان کے ایوانِ زیریں قومی اسمبلی
نے پیر کو ایک متفقہ قرار داد منظور کی تھی جس میں فرانس میں پیغمبر اسلام
کے خاکوں کی مذمت کی گئی تھی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پیرس سے
اپنے سفیر کو واپس بلائے۔اب دیکھنا ہے کہ فرانس اپنی تباہ ہوتی معیشت کو
دیکھتے ہوئے معافی چاہتا ہے یا نہیں۰۰۰
پاکستانی حکومت کا ہفتہ عشقِ رسول ﷺ منانے کا فیصلہ
حکومت پاکستان نے حضور اکرم ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی اور خاکوں کے معاملے
پر 12؍ ربیع الاول سے 18؍ ربیع الاول تک ملک بھر میں ہفتہ عشقِ رسول ﷺ
منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈیلی پاکستان کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور نے
کابینہ اجلاس میں ہفتہ عشق رسول ﷺ منانے کی تجویز پیش کی جس پر وزیر اعظم
عمران خان نے پیر نور الحق قادری کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ
ہفتہ عشقِ رسول ﷺ کا حتمی پلان تیار کیا جائے۔وفاقی حکومت کی ہدایات پر
صوبے بھی ہفتہ عشقِ رسول منائیں گے۔
یورپی ممالک کی اسلام دشمنی پر رجب اردغان کا بیان
ترکی صدر رجب طیب اردغان نے حالیہ دنوں یورپی ممالک میں بڑھتی ہوئی اسلام
دشمنی کے بارے میں ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’’یورپی ممالک سیاسی اور
اقتصادی حوالے سے نئے سرے سے طے پانے والے گلوبل سسٹم میں اپنی حیثیت کا
دفاع کرنا چاہتے ہیں تو ان کا فوری طور پر اپنے وجود میں موجود اسلام دشمنی
کی بیماری سے نجات پانا ضروری ہے ، بصورت دیگر یہ بیماری فرانس سے جرمنی تک
پورے یورپ کو اندر سے کھوکھلا کردے گی‘‘۔
سعودائزیشن کی خلاف ورزی پر کارروائیاں
سعودی عرب میں سعودائزیشن کی وجہ سے لاکھوں غیر ملکی جو سعودی عرب کی تعمیر
و ترقی اور خوشحالی میں اہم رول ادا کیاتھا انہیں روزگار سے محروم واپس
بھیج دیا گیا اور یہ سلسلہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے ۔ گذشتہ دنوں سعودی
وزارت افرادی قوت نے ریاض میں 36دکانیں سیل کردیں اور سعودئزیشن کی خلاف
ورزی پر 44تارکین کو گرفتار کیا ہے۔ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے
انسپکٹرز نے دارالحکومت ریاض کے پرانے طرز کے ایک بازار میں چھاپہ مار
کارروائی کی ۔ بغیر لائسنس دکانیں کھلی ہوئی تھیں ، سعودائزیشن کی خلاف
ورزی پر گرفتاریاں کی گئیں۔ انسپکٹرز نے ریاض کے معروف عوامی بازار میں
180دکانوں ککا تفتیشی کارروائی کی اور اس بات کا جائزہ لیا کہ دکاندار
سعودائزیشن کی پابندی کررہے ہیں یا نہیں۔اس بات کا بھی پتہ لگایا گیا کہ
خواتین کے لئے مختص اسامیوں پر مرد تو کام نہیں کررہے ہیں۔ دکانداروں کی
طرف سے قوانین محنت کی پابندی کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا۔اس طرح سعودی عرب
میں وہاں کے مقامی شہریوں کو روزگار سے مربوط کرنے کی کوششیں وسیع پیمانے
پر جاری ہیں اور اس کے لئے سخت قوانین بھی لاگو ہیں جس پر سختی سے عمل کیا
جارہا ہے۰۰۰
***
|