حالیہ عرصے میں اگر چین کی کرشماتی ترقی کی بات کی جائے
تو کہا جا سکتا ہے کہ اس ملک نے انتہائی قلیل مدت میں اقتصادی سماجی شعبہ
جات میں بے مثال کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے دنیا کی دوسری بڑی معیشت کا درجہ
حاصل کیا ہے۔چین کے ترقی کے سفر میں جدت کا پہلو انتہائی نمایاں نظر آتا
ہے اور یہی اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتا ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ٹیلی
مواصلات ، آرٹیفشل انٹیلی جنس ،اسپیس ٹیکنالوجی،روبوٹکس و ڈرون ٹیکنالوجی
کا جس موئثر اور وسیع پیمانے پر چین میں استعمال جاری ہے ، باقی دنیا میں
ایسی مثال کم نظر آتی ہے۔
چین کا ترقیاتی سفر شنگھائی شہر کے زکر کےبغیر ادھورا ہے۔ شنگھائی کا شمار
نہ صرف چین بلکہ دیگر دنیا کے انتہائی مصروف اقتصادی مراکز میں کیا جاتا ہے
۔چین میں بھی شنگھائی ترقی اور جدت کا ایک استعارہ ہے۔بہترین فن تعمیر سے
مزین بلند و بالا عمارتیں ،دلفریب سیاحتی مقامات ،متنوع دلکش ثقافتی رنگ ،
پررونق بازار اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ،شنگھائی کی وجہ شہرت
ہیں۔دریائے ہانگ پو شنگھائی شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے ،مغربی جانب
"پوشی علاقہ" تاریخ کی بہترین عکاسی ہے جبکہ دوسری جانب "پو تھونگ علاقہ"
جدیدشنگھائی کی تعمیر و ترقی کی بہترین ترجمانی کرتا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے
کہ "پو تھونگ " ہمیشہ سے ہی ایسا ترقی یافتہ نہیں رہا ہے بلکہ آج سے تیس
برس قبل اسے شنگھائی میں جہازوں کی مرمت گاہ یا شپ یارڈ کہا جاتا تھا ۔سن
انیس سو نوے میں چینی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ یہاں ایک نیا ترقیاتی زون
تعمیر کیا جائے اور اس تاریخی فیصلے نے دنیا کو شنگھائی جیسے جدید مرکز سے
متعارف کروایا۔آج "پو تھونگ " کے پاس دنیا کی ایک انتہائی اہم بندرگاہ
موجود ہے،یہ مقام دنیا میں کھیلوں کے عالمی مقابلوں کے انعقاد کے لیے شہرت
رکھتا ہے ، یہ علاقہ مصروف ترین مالیاتی سرگرمیوں کے مرکز میں ڈھل چکا ہے
،یہاں ہائی ٹیک انڈسٹری کا راج ہے اور بے شمار ایسی ان گنت کامیابیاں ہیں
جو ان تیس برسوں میں حاصل کی گئی ہیں۔
ماہرین کے نزدیک گزشتہ تیس برسوں کے دوران"پو تھونگ " کی تیز رفتار ترقی
حقیقی معنوں میں چین میں اصلاحات اور کھلے پن پر مبنی پالیسیوں کی عکاسی
ہے۔ایک انتہائی متحرک اور متنوع مارکیٹ اکانومی کی یہ عمدہ مثال ہے۔یہاں
سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں میں دنیا کی صف اول کی فارچون 500کمپنیاں
بھی شامل ہیں جو چین کی ایک بڑی منڈی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کاروبار
کومزید وسعت دے رہی ہیں۔ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے غیر ملکی افراد بھی
اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں نکھار اور روزگار کے لیے اس علاقے کو ترجیح
دیتے ہیں ،اسی باعث یہاں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے"ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ" سے
وابستہ اداروں کی تعداد چار سو بھی زائد ہے جو کاروباری مسائل کے حل سمیت
ٹیکنالوجی اور کاروباری سرگرمیوں میں ہم آہنگی کے لیے دن رات مصروف عمل
ہیں۔ہائی ٹیک کے علاوہ یہ علاقہ اسٹاک مارکیٹ کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں
معروف ہے ،اسے چین کی اولین اسٹاک ایکسچینج سمیت پہلی غیر ملکی انشورنس فرم
اور پہلی غیر ملکی بنک شاخ کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔آج یہاں کی بلند و بالا
عمارتوں میں تین لاکھ سے زائد مالیاتی ماہر کام کرتے ہیں جس کے باعث اسے
چین کی مالیاتی صنعت کا دل قرار دیا جاتا ہے۔
تیس برس قبل جب اس علاقے کے تعمیری منصوبے کا اعلان کیا گیا تو مغربی میڈیا
نے کہا کہ چین شائد اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے اور اسے ایک
سیاسی بیان قرار دیا گیا لیکن بعد کے حالات نے ثابت کر دیا کہ چین کی دور
اندیش قیادت کا فیصلہ حقائق پر مبنی تھا۔اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک
پہنچانے کے لیے ملکی ماہرین کے ساتھ ساتھ برطانیہ ،اٹلی ،جاپان اور فرانس
سے بہترین ماہرین کو مدعو کیا گیا اور شہری ترقی کا ایک عمدہ نمونہ قائم
کیا گیا۔آج شنگھائی اسی باعث تعمیر و ترقی کے حوالے سے دنیا کے انتہائی
جدید شہروں پیرس ،نیو یارک ،لندن ،ٹوکیو جیسے مراکز میں شمار کیا جاتا ہے
اور ترقی کا یہ سفر مزید عروج پا رہا ہے۔ |