وزیراعلی خیبر پختونخواہ /محمود خان کے نام کھلا خط
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
یہ آپ کی ہی وزارت ہے جس کے افسران یورپ اور دیگر ممالک کے ٹور لگا رہے ہیں اور اس پر اخراجات اس ڈیپارٹمنٹ کے چند اہلکار ہی لگا رہے ہیں لیکن بدلے میں انہیں ٹھیکے مل رہے ہیں کیا کوئی یہ سوال کرسکتا ہے کہ نویں گریڈ سے سولہ گریڈ تک پہنچنے والے ان افسران کی جائیدادیں اور گاڑیاں کیسے ان کے پاس آئیں - ملازمت کیساتھ ٹھیکیداری کا سلسلہ کیا آپ کی وزارت کا کوئی نیا فارمولہ ہے. یہ وہ سوال ہے جو بہت سارے لوگ کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ڈر کے مارے نہیں کرتے.. وزیراعلی صاحب ! کیا کسی بھی ٹھیکیدار کو صرف اس لئے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے کہ وہ ڈیپارٹمنٹ سے ٹیکس جو اس سے ٹھیکے میں کاٹا گیا ہو کی رپورٹ مانگ لے تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مخصوص افسر یہ کہہ کر متعلقہ ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کردے کہ اس نے ٹیکس کی رپورٹ کیوں مانگی.اور پھر اس کے بعد نو ٹھیکیداروں/ جن میں بیشتر سرکار کے ملازمین ہیں ٹھیکیدار بن کر سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ٹھیکے لیں. اور صاحب.. لوگ انہیں فون پر شاباشی دیں ..کہ سوا ل اٹھانے والے صحافی کو دھمکائیں اور ثبوت مانگیں..
|
|
بخدمت جناب وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان صاحب جناب عالی ! گزارش ہے کہ خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جاری چند حقائق سے آگاہ کرنا میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں بحیثیت ایک عام شہری اور صحافی کے ، جس کابنیادی مقصد ادارے کی بہتری اور کرپشن کا خاتمہ ہے اور یہ تحریری طور پر اس لئے بھیج رہا ہوں تاکہ آپ اسے زبانی جمع خرچ نہ سمجھیں اور کسی بھی وقت آپ کو انکوائری کی ضرورت ہو تو آپ ان چیزوں کو مدنظر رکھیں .جناب عالی ! خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ جہاں اس وقت ساڑھے چارسو سے زائد صرف کلاس فور ملازمین ہیں اور افسران کی تعداد کیساتھ تقریبا پانچ سو تک پہنچ جاتی ہیں-کرپشن کا خاتمہ ، انصاف اور مساوات کا قانون آپ کی پارٹی کا موٹو بھی ہے او ر اس مملکت خداداد جو اسلام کے نام پر بنا ہے کے صوبے کے ایک وزیراعلی اور کھیلوں ے ایک وزیر کی ذمہ دار کی حیثیت سے یہ خط آپ کو بھیجا جارہا ہے . محترمی ! آپ سے گزارش ہے کہ انڈر 21 کے کھیلوں کیلئے جاری ہونیوالی رقم کی انکوائری کریں 46 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی وزیراعظم عمران خان افتتاح کے موقع پر آئے پھر کرونا آیا اور خیر خیریت رہی. اب اس حوالے سے رپورٹ نہ تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ د ے رہی ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے آر ٹی آئی کو خاطر میں لایا جارہا ہے جو گذشتہ سات ماہ سے سپورٹس بورڈ اور رائٹ ٹو کمیشن کے دفتر میں پڑا ہوا ہے لیکن مالی معاملات کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی جارہی. جناب وزیراعلی صاحب! سپورٹس بورڈ کے ٹھیکوں کے حوالے سے انکوائری کروائیں تاکہ پتہ چلے کہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کا ٹھیکہ کس کو کس کے کہنے پر دیا گیا اور کس حالت میں/کس قیمت پر لی گئی اور ادائیگی کتنی کی کی گئی. اسی کیساتھ ساتھ آپ سے گزارش ہے کہ مختلف عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے رشتہ داروں/ سالے / سالی کے بیٹے کو ٹھیکے دینے کی بھی تحقیقات بلکہ فرانزک آڈٹ کریں کہ ملازمین کس حیثیت میں ٹھیکے لے رہے ہیں - ایک ہزار کھیلوں کے میدان کے ایک پراجیکٹ میں ٹھیکوں کیلئے کتنے پارٹنر ہیں یہ وہ سوال ہیں جو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کرتا دھرتائوں سے پوچھنے کی ضرورت ہے کیونکہ جو لوگ رقمیں جاری کرتے ہیں وہ دو دو جگہوں پر نوکری کررہے ہیں اور ان کے رشتہ دار بھی ٹھیکوں میں ان کے ساتھی بنے ہوئے ہیں کوئی بھانجے اور داماد کو ٹھیکیدار بنا کر لایا ہے اور گذشتہ کئی سالوں سے ٹھیکے مخصوص افراد او ر فرمز کو جانے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے. یہ آپ کی ہی وزارت ہے جس کے افسران یورپ اور دیگر ممالک کے ٹور لگا رہے ہیں اور اس پر اخراجات اس ڈیپارٹمنٹ کے چند اہلکار ہی لگا رہے ہیں لیکن بدلے میں انہیں ٹھیکے مل رہے ہیں کیا کوئی یہ سوال کرسکتا ہے کہ نویں گریڈ سے سولہ گریڈ تک پہنچنے والے ان افسران کی جائیدادیں اور گاڑیاں کیسے ان کے پاس آئیں - ملازمت کیساتھ ٹھیکیداری کا سلسلہ کیا آپ کی وزارت کا کوئی نیا فارمولہ ہے. یہ وہ سوال ہے جو بہت سارے لوگ کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ڈر کے مارے نہیں کرتے.. وزیراعلی صاحب ! کیا کسی بھی ٹھیکیدار کو صرف اس لئے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے کہ وہ ڈیپارٹمنٹ سے ٹیکس جو اس سے ٹھیکے میں کاٹا گیا ہو کی رپورٹ مانگ لے تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مخصوص افسر یہ کہہ کر متعلقہ ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کردے کہ اس نے ٹیکس کی رپورٹ کیوں مانگی.اور پھر اس کے بعد نو ٹھیکیداروں/ جن میں بیشتر سرکار کے ملازمین ہیں ٹھیکیدار بن کر سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ٹھیکے لیں. اور صاحب.. لوگ انہیں فون پر شاباشی دیں ..کہ سوا ل اٹھانے والے صحافی کو دھمکائیں اور ثبوت مانگیں.. جناب وزیراعلی محمود خان صاحب١! کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں رات کو پھلجڑیاں چھوڑنا اور گلوکار کو بلا کرگانے بجانے کا جونیا سلسلہ شروع ہوا ہے اس کی بھی تحقیقات کریں کہ آتش بازی کا ٹھیکہ کس کو ملا. کتنی آتش بازی ہوئی اور کتنی رقم وزارت نے ادا کردی.اس طرح گلوکار کو کتنی ادائیگی کی گئی .کیونکہ آتش بازی کی پھلجڑیاں تو موقع پر ہی ختم ہوتی ہیں اس لئے کوئی ثبوت نہیں ہوتا.لیکن پھر بھی اس کی انکوائری کروائی جائے کہ عوامی ٹیکسوںکو کس بے دردی سے اڑایا جارہا ہے. امید ہے آپ اس خط کے مندرجات پر غور کرتے ہوئے انٹی کرپشن / ایف آئی اے / نیب سمیت دیگر اداروں کو اس حوالے سے انکوائری کاحکم دینگے -
العارض
ایک غریب شہری
کاپی .. برائے وزیراعظم پاکستان عمران خان برائے چیئرمین نیب پاکستان برائے چیف جسٹس آف پاکستان برائے چیف جسٹس آف پشاور ہائیکورٹ نوٹ : وزیراعلی صاحب! اگر بیورو کریٹ کیساتھ صحافی / یا انکا کوئی مخصوص ٹولہ بھی اس میں ملوث ہے تو انکے خلاف بھی بلا لحاظ انکوائری کریں..
|