امت مسلمہ کا زوال اور ہماری ذمہ داریاں

نحمدہ و نصلی علی ٰ رسولہ الکریم فا اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
میں آپ حضرات کے سامنے اپنا درد دل لے کر آیا ہوں کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کو اپنا کر امت رسول ہاشمی ﷺٗ دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے
اسی پر شاعر نے کیا خوب کہا ہے
یہ غازی یہ تیرے پرسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی

اور دوسری جگہ شاعر نے فرمایا
ٹل نہ سکتے اگر جنگ میں تو اَڑ جاتے تھے
پاؤں شیروں کے بھی میداں سے اُکھڑ جاتے تھے
تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے
تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے بھی لڑ جاتے تھے

ہم جتنا بھی اپنی زبوں حالی پر غور کرتے ہیں جتنا بھی مسائل کو جانچنے کی کوشش کرتے ہیں نتیجہ ایک ہی نکلتا ہے اتحا د اتحاد اور صرف اتحاد کا فقدان، میدان کارزار سے فرار ، دنیا کی رنگینوں میں مگن رہنا ، لہو ولعب کو اپنا شعار بنالینا ۔کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ آیا ہم اس لئے پیدا کئے گئے تھے ۔یا ہم ماضی میں بھی اسی زبوں حالی کا شکار تھے؟؟؟

نہیں بلکہ ایسا نہیں ہے ہمارا ماضی روشن ہے ہم نے دنیا کو علم دیا ،دنیا کو اصول زندگی بتائے ، دنیا کو اصول جنگ بتائے ، دنیا کو اصول معاشیات بتائے ، دنیا کو عزت سے جینا سکھایا ہمیں اپنے اسلاف پر فخر تو بڑا ہے لیکن افسوس کہ ہم اپنے آپ کو ان جیسا بنانے پر تیار نہیں بقول شاعر
تھے تو وہ آباء تمھارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

عالی جنابان قارئین ! ہمیں دوبارہ اٹھنا پڑے گا ہمیں دوبارہ اپنا بھولا ہوا سبق یاد کرنا ہی پڑیگا دوبارہ علوم و فنون کو اپنے سینوں سے لگانا ہی پڑیگا شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال ؒ نے ہمارے ہی لئے کہا ہے کہ
سبق پڑھ پھر سے شجاعت کا دیانت کا امانت کا
لیا جائیگا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

ہمارے زوال کی دوسری نشانیوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ اپنی زبانوں کو جھوٹ سے پاک اور سچ پر آنا پڑے گا چاہے حکمران ہوں گھر کے سربراہ ہوں یا عام شہری ، ہمیں اپنے معاملات علمائے امت سے پوچھ کر انجام دنے ہونگے ، سچی معاشرتی اقدار کو اپنانا ہوگا۔محنت اور لگن سے کام کرنا ہوگا ۔دنیا کے فنون پر مہارت از بس ضروری ہے اور اسے حاصل کرنا ہوگا ۔اور علم دین کی طرف آنا ہوگا ورنہ اس علم دین کے بغیر جہالت کے سائے چھٹ نہیں سکتے۔اپنے اختلافات کسی بھی نوعیت کے ہوں ان میں نزاع سے بچنا ہوگا ۔اگر ہمارا ایک دوسرے سے مسلکی بنیاد پر اختلاف ہے تو اسکو اسکے محل یعنی علماء کی مجلس میں ہو اور وہیں آپس میں پیار محبت سے دلیل و براہین سے ایک دوسرے کو قائل کریں نہیں تو دونوں گروہ مفتی اعظم پاکستان سے رجوع کریں لیکن اس تمام پروسس(معاملہ )کو عوام میں ہرگز نہ اچھالیں ۔کیونکہ علماء تو پھر بھی اپنے اپنے مسلک پر نزاع نہیں کریں گے بلکہ عوام تو اسے انا کا مسئلہ بنا کر ایک نیا محاذ کھول لیں گے ۔جس سے امت تفریق پڑے گی۔ہمیں اپنے ملک کے قانون کی پاسداری کرنا پڑی گی ۔چاہے وہ سگنل توڑنا ہی کیوں نہ ہو ۔رشوت خود بھی نہ لیں اور لینے اور دینے والے کو بھی ملامت کریں تاکہ برائی کا سد باب ہوسکے ۔امر بالمعرف اور نہی عن المنکر کا فریضہ حکام اور عوام دونوں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں کرنا پڑے گا۔
Muhammad Ali Checha
About the Author: Muhammad Ali Checha Read More Articles by Muhammad Ali Checha: 25 Articles with 104125 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.