چین میں کرونانے تباہی پھیلائی توہم دیکھتے رہے یہ
دنیامیں ہوکیارہاہے مگرہم نے اپنے لیے کوئی انتظام نہ کیاآخرکارمارچ
2020میں کرونانے وطن عزیزکارخ کیاپھرایسی تباہی پھیری کہ ماسک ہی کم پڑگئے
کم کیابلیک میں لوگوں نے 300تک کاماسک خریداہمارے حکمرانوں نے توہمیشہ کی
طرح کوئی حکمت عملی نہ بنائی اورعوام توحکمرانوں سے بھی دوقدم آگے بیٹھتی
ہے کروناکی وجہ سے اموات لاکھ کے قریب ہوگئی ہیں ابھی تک بھی لوگ
کروناکوحکومتی چال کہہ رہے ہیں ہم رائٹرباربارعوام کوکہتے ہیں کہ یہ عالمی
وباہے اس لیے حکومتی چال اپنی جگہ آپ ایس او اپیز پرعمل کرکے اپنے اوراپنے
پیاروں کی حفاظت توکریں بچے توبہت ہی نازک ہوتے ہیں اسی نزاکت کودیکھ
کرحکومت نے مارچ سے سکول بندکیے حکومت نے تدابیریں کی جس وجہ سے کروناکے
وارکم ہونے شروع ہوئے توحکومت نے لاک ڈاؤن ہٹاکے ستمبرمیں سکول کھولنے
کافیصلہ کیالاک ڈاؤن کھلنے سے عوام یکدم باہرنکلی میل جول بڑھابچے سکول
جانے لگے جس سے اس وباکی دوسری لہرنے کروٹ لی اورتیزی کے ساتھ ہمارے پیاروں
کواپناشکاربنارہی ہے اسی لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ سکولز کوبندکیاجائے
23تاریخ کی پریس کانفرنس میں شفقت محمود نے اعلان کیاکہ26نومبرسے سکولز
ڈیڑھ ماہ کیلئے بندکیے جائیں گے جس پرہرایک نے اعتراض کیااورراقم بھی اس
پالیسی کے خلاف ہے وباتوپوری دنیاکی ہے کیاپوری دنیاکے تعلیمی ادارے بندہے
نہیں وہ ساتھ ساتھ اپنی پڑھائی جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے ہمارے ملک میں
تعلیمی شرح کم ہونے کی طرف جارہی ہے بجائے کوئی حل نکالنے کے ہمارے وزراء
سکولز بندکردیتے ہیں جس کے بعدسوشل میڈیاپرشفقت محمود صاحب چھاگئے جیسے
بچوں کو کوئی عید کی خبر سنائی گئی ہوسوشل میڈیاپرمنچلے نوجوانوں نے چٹکلے
بھیجے اورمجھے کچھ دوستوں نے کہا کہ اس موقع پرایک آرٹیکل ہوجائے توبندہ
ناچیز نے دوستوں کی مدد سے چٹکلے جمع کیے سب سے پہلے ایک منچلے نے
لکھاچھٹیوں کاچاندنظرآگیا26نومبربروز جمعرات کوپہلی چھٹی علاقائی جوش وخروش
سے منائی جائے گی فیمیل ٹیچرزبدھ کی شام کوہی ماضی کی روایت برقراررکھتے
ہوئے میکے روانہ ہوجائیں گی ۔حکومت نے تعلیمی ادارے بندکرنے کاتین دن پہلے
اس لیے اعلان کیاتاکہ میل ملاقاتیں قسمیں وعدے کرنے والے گھرجانے سے پہلے
لین دین کرسکیں (لاجواب حکومت باکمال سروس) ایک اورمنچلے نے لکھاکہ سٹوڈنٹس
اورسرکاری ٹیچرز کا ہرسال 26نومبرکویوم شفقت منانے کااعلان ٹوئٹرپرایک صارف
نے شفقت محمود کے اعلان کردہ ٹویٹ پررپلائی کرتے ہوئے کہاسرآپ کے بچے جئیں
آپکوکبھی روزہ نہ لگے آپ بازارجائیں توسستافروٹ ملے آپ کابیٹانرسری میں
فرسٹ آئے آپکاخربوزہ میٹھانکلے آپکے بالوں کی خشکی ختم ہوآپکاجیتوپاکستان
کاپاس نکلے اورپچاس تولہ سوناجیت کے آئیں آپ کی بیویاں فرمانبردارہوں آپ جب
نہائیں تو غسل خان کے پانی کبھی ختم نہ ہوآپکوبنالاک کے کبھی واشروم نہ
جاناپڑے آپکاسردیوں میں کبھی وضونہ ٹوٹے آپ کے گھربجلی نہ جائے آپ کے
29پرائز بونڈ نکلیں جس میں پانچ کروڑ کاانعام ہوتوننگی تاروں کوہاتھ لگائے
توکرٹ نہ لگے فوڈ پانڈاوالاگھرمیں ڈیلیوری دے کے پیسے لینابھول جائے یہ
طالب علم تعلیم سے فارغ ہوکرجب چنگ چی چلائیں ،کنڈکٹری کریں سبزی پھل بیچیں
درزی کاکام کریں توتجھے پہچان لیں اورکبھی نہ پیسے لیں نوٹ دعائیں ابھی
جاری ہیں۔ایک اورجوشیلے جوان نے لکھاشفقت محمودصاحب حکمہ تعلیم کے احکامات
کے مطابق ایام تعطیلات میں اساتذہ کوحاضرکیاجائے بچوں کے بغیرمیل اساتذہ
سکول میں باہمی تعاون سے ’’اسوپنجو‘‘اورفیمیل سٹاف سٹاپوکھیلیں۔اس دوران
بھی لوگ سائیں کونہیں بھولے قائم علی شاہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کی تصویرکے
ساتھ کچھ یوں لکھا سکولزبندنہ کیے جائیں کیونکہ اس سے بچوں کی تعلیم
کانقصان ہوگااس لیے بہترہے ایس اوپیز پرعمل کرتے ہوئے ایک دن اساتذہ اورایک
دن سٹوڈنٹس سکول میں آئیں۔ایک اورنوجوان نے لکھاکاش ہمارے دورمیں اتاماجی
سٹک لی آجاتے توہم بھی پڑھائی کے دوران چھٹیوں کے مزے لے سکتے شکریہ
پاکستانی جئے کات شکرے۔شفقت محمودکانام 2020کی فہرست میں دنیاکے 100رحمدل
لوگوں میں آگیا(طالب علم ذرائع)۔بچوں کاایک ہی نعرہ شفقت محمودہمارا۔منچلے
یہاں تک نہیں رکے بلکہ ایک نے لکھاتمام بچوں کاشفقت محمودکووزیراعظم بنانے
کامطالبہ کیونکہ انہوں نے ایک ہی سال میں دوسری مرتبہ بچوں پرشفقت کردی
کروناکے بعدپاکستان کی مشہورترین شخصیت شفقت محمود(سٹوڈنٹس خوشی سے
نہال)ایک منچلے نے لکھاسرکاری ٹیچرزکاایک نعرہ شفقت تیرایک اشارہ حاضرہے
خون ہمارا تم جیوہزاروں سال کوئی غم نے تیرے پاس آئے مسکراہٹ سے تیری زندگی
بھری رہے کروناختم ہونہ ہوپڑھائی کاشوق ختم ہوہی گیاسکولز کی چھٹیوں کاسن
کر بچوں کاانوکھامطالبہ فوادچوہدری اورپرویزخٹک کو ملاکرموٹوپتلوکارٹوں
بنائے جائیں ۔DONگیارہ ملکوں کے والدین مجھے ڈھونڈرہے ہیں فل حال یہ
کاروائی میں نے پاکستان میں ڈالی ہے ۔
یہ چٹکلے اپنی جگہ مگرکچھ لوگوں نے سیریس پوسٹ بھی کی ہیں کیونکہ تعلیم
ہرریاست کیلئے ضروری ہے کیونکہ ایک تعلیم ہی ہے جس سے انسان کے اندرانسایت
پیداہوتی ہے ایک جناب نے لکھااگرتعلیمی ادارے بندہونے سے بچے خوش ہیں تواس
کامقصدہے ابھی تک بچوں کوکتابیں پڑھائی گئی ہیں تعلیم نہیں دی گئی ایک صارف
نے بچوں کی تصویرلگائی جس میں وہ سکول میں پڑھائی کررہے تھے اورایس اوپیز
کے تحت بچوں کے الگ الگ باکس بنے ہوئے تھے اورلکھا یہ تھائی لینڈہے اورزندہ
قومیں کبھی تعلیم پرکمپرومائز نہیں کرتی۔حکومت نے چھٹیاں کرکے بچوں کی
جانیں محفوظ نہیں بنائیں بلکہ زیادہ خطرے میں ڈال دی ہیں جس سے بچوں اورملک
کانقصان ہورہاہے حکومت کوچھٹیاں کرنے کے بجائے ایساسسٹم لاناچاہیے جس سے
بچوں کی پڑھائی کانقصان نہ ہو۔جناب شفقت محمودصاحب اوراہل ٹیم وحکومت اگرآپ
نے سوشل میڈیاپرپوسٹیں نہیں دیکھیں توبندہ ناچیز کاآرٹیکل ضرورپڑھیے گا
اورخدارابچے مستقبل ہیں ان کامستقبل مسمارنہ کرو۔
|