عرب امارات میں شراب نوشی اور غیر ازدواجی تعلقات جرم نہیں

کورونا سے ڈرکر لیکن شرعی قوانین میں مداخلت ۔ عرب امارات میں شراب نوشی اور غیر ازدواجی تعلقات جرم نہیں

عالمِ عرب کی شناخت اسلامی تشخص و کردار میں مضمر ہے اور جب عالمِ عرب کے اہم ممالک ہی شرم و حیاسے بے گانہ اور شرعی قوانین کو توڑنے لگیں گے تو پھر دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو عالمِ عرب کی عزت و وقار کیلئے شرمندہ ہونا پڑے گا۔انہیں دشمنانِ اسلام ضرور طعنے دینگے ۔ کورونا وبا کے دوران ہی جس طرح شریعتِ مطہرہ سے دوری اختیار کرتے ہوئے اسلامی احکامات اور سنتِ رسول صلی اﷲ علیہ و سلم پر عمل آوری سے دوری اختیار کی گئی شاید اس کا خمیازہ صرف مسلمان ہی نہیں دیگر اقوام بھی بھگتیں گی۔ کورونا وبا سے ڈرو خوف بتاکر شرعی قوانین میں ردّوبدل کیا گیا اور سوشل ڈسٹنس کے تحت صف بندی میں سرکارِ دوعالم ﷺ کی حکم عدولی کی گئی، مصافحہ و معانقہ سے روکا گیا۔ شاید دنیا میں اس پر عمل اتنا جلد ممکن نہ ہوتا اگر سعودی عرب جیسے مرکزِ اسلامی کی جانب سے اس پر عمل کرنے کے لئے فتاوے جاری نہ کئے جاتے۰۰۰اﷲ رب العزت نے انسانیت کو پہلے ہی بتادیا ہیکہ ہر ایک کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور عمر کے کسی بھی حصہ میں یعنی ماں کی پیٹ سے لے کردنیا میں آنے کے بعدتک موت کا آنا برحق ہے۔وبائیں اس سے قبل بھی کئی آچکی ہیں لیکن شاید دنیا نے پہلی بار دیکھا ہے کہ مسلمانوں نے نماز کی صف بندی میں سنتِ رسول ﷺ کی خلاف ورزی کی ہے۔بے شک انسانی زندگی اہم ہے اور اسکی حفاظت کرنا ہر فردِ واحدکی ذمہ داری ہے ۔ لیکن یہ زندگی جس کی عطا کردہ ہے اسی کی جانب سے آزمائشیں بھی آتی رہی ہیں ، ہوسکتا ہے کہ ان ہی آزمائشوں میں سے ایک کورونا وبا بھی ہے اور جب آزمائش آتی ہیں تو احکامات الٰہی اور سنتِ رسول صلی اﷲ علیہ و سلم پر اور زیادہ مضبوطی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کئی مساجد اور مقامات پر دیکھا گیا ہیکہ مسلمان کورونا وائرس سے اتنا خوفزدہ ہیکہ منہ پر ماسک تو لگایا ہوا ہے ، لیکن سرپر ٹوپی نہیں۔ ہاتھوں کو سائنی ٹائز کررہا ہے لیکن باوضورہنے کی کوشش نہیں۔ کاش مسلمان ان حالات میں پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ دینی شرعی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارتے تو یہ انکے اپنے لئے کارآمد ہوتا۔ موت تو برحق ہے اور کسی کی موت کورونا وبا سے ہوتی ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں نماز میں صف بندی یا مصافحہ کرنے سے ہوئی ہے ۔ اگر ہمارا ایمان اتنا ہی کمزور ہوگیا ہے تو ہمیں اپنے ایمانِ کامل کیلئے اﷲ رب العزت سے رجوع ہوکر گناہوں کی معافی مانگنے اور گریہ وزاری کرنے کی ضرورت ہے اور شرعی قوانین چاہے کسی بھی فتاوے یا مقاصد کے ذریعہ بدلے جارہے ہیں اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے دل و دماغ کا بھی جائزہ لیں کہ کیا اس سے ہمارے ایمان متزلزل تو نہیں ہورہے ہیں ، کیا اس سے سنت رسول ﷺ میں مداخلت تو نہیں ہورہی ہے کیا اس سے رب کریم کی حکم عدولی تو نہیں ہورہی ہے۔کاش مسلم حکمراں دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے اپنے مذہب اسلام میں ردّوبدل کرنے سے گریز کرتے۔اب متحدہ عرب امارات میں سماجی و اقتصادی صورتحال کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک نئی اجازت دی جارہی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کھلے عام شراب کے استعمال اور غیر ازدواجی تعلقات کی اجازت دی جائے گی۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات اور بحرین نے فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا جس کے تحت اب اسرائیل کے ساتھ ان کے تجارتی و سیاحتی تعلقات قائم ہوچکے ہیں۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے دو ماہ بعد فلائی دبئی کی جانب سے پہلی کمرشل پرواز دبئی سے براہ راست تل ابیب کے بن جورین انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچ گئی اس پرواز کے پہنچنے پر اسرائیلی وزیر اعظم اور اعلیٰ عہدیداروں نے خیر مقدم کیا۔اسرائیلی وزیر بن یامین نتین یاہو نے اس موقع پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی واقعہ قرار دیا ہے۔ اور کہا کہ آئندہ دبئی، بحرین ، سوڈان اور مشرق وسطیٰ کی پروازیں یکے بعد دیگرے تل ابیب آنے جانے لگیں گی۔انہوں نے اسے مشرقِ وسطیٰ کے علاقے پر نئے مستقبل کا سورج طلوع ہونے سے تعبیر کیا ہے۔ نتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم معیشت ، تجارت ، زراعت اور سرمایہ کاری کے موقعوں پر عربوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں، اس امید کا اظہار بھی کیا کہ دیگر عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں میں شامل ہوجائیں گے۔اسرائیل کے ساتھ معاہدوں سے عرب ممالک کو کتنا فائدہ یا نقصان ہوگا اس کا نتیجہ تو آنے والا وقت بتائے لیکن اتنا ضرور ہے کہ عالم عرب کے بعض ممالک میں یوروپی اور مغربی تہذیب کو اپنا نے کی کوشش جاری ہیں تاکہ اس سے ان ممالک میں ترقیاتی منصوبے آگے بڑھیں۔ متحدہ عرب امارات نے نجی زندگی میں عدم مداخلت کے ایک اور قانون کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر شراب نوشی اور غیر ازدواجی تعلقات کو قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس عمل درآمد کا مقصد ملک کی سماجی و اقتصادی صورتحال کو مزید مستحکم بنانا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور امارات کے درمیان 15؍ ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امن معاہدہ طے ہوا تھا اور اس کے بعد امارات میں شرعی قوانین کے خلاف ملک کے استحکام کے لئے نئی راہیں فراہم کیں جارہی ہیں۰۰۰

جی۔20ممالک کی پالیسی، معاشی استحکام کی ضامن۔شاہ سلمان
عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا کے باجود سعودی عرب نے اپنی ذمہ داری کو بحسن خوبی انجام دیتے ہوئے دو روزہ جی۔20سربراہی کانفرنس کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا۔کانفرنس کی کامیابی پر رکن ممالک نے سعودی عر ب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعوداور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکباد دی۔ میزبان ملک کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جی ۔20کے 15ویں سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے صدارتی خطاب کے دوران کہاکہ یہ ہماری ذمہ داری تھی ،ہے اور رہے گی کہ دنیا بھر کے انسانوں کو صحت اور خوشحالی سے مالامال بہترین مستقبل فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ڈبلیو ٹی او کے مستقبل کے حوالے سے ریاض فارمولہ منظور کیا ، دنیا بھر کے انسانوں اور معیشت کے خلاف آنے والے طوفانی عالمی بحران سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں اپنے اختتامی اجلاس میں کہا کہ ہم اپنے عوام اور دنیا بھر کی اقوام کے دلوں میں اطمینان اور امید کے دیے روشن کرنے میں کامیاب ہوگئے۔شاہ سلمان نے دوروزہ کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ کیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی اہم پالیسیاں اختیار کیں جن کی بدولت بحرانی حالات سے دنیا بھر کے ممالک باہر آنے لگے۔ مضبوط ، پائیدار، جامع اور متوازن معیشت کا ہدف حاصل کرنے کے لئے ہماری پالیسیاں کارگر رہیں۔ ہماری کوشش رہی ہے کہ بین الاقوامی تجارتی نظام سب کیلئے موزوں ہوں اور سب کیلئے پائیدار ترقی کے حالات مہیا ہوں۔ ایک ایسے دور میں سعودی عرب کو جی۔20کی میزبانی کرنے کی ذمہ داری تھی جب دنیا بھر میں کورونا وبا پھیلی ہوئی ہے اس کے باوجود سعودی عرب نے اپنی ذمہ داری کو بہترین انداز میں پورا کیا ۔ اس سلسلہ میں شاہ سلمان کہتے ہیں ’’تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کو جی۔20کی قیادت کا اعزاز حاصل ہوا اور سعودی عرب بین الاقوامی تعاون کیلئے جی ۔20میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہو ں نے کہا کہ یہ سال بڑے بڑے چیلنج لے کر آیا، تاہم مملکت نے رکن ممالک کے تعاون سے چیلنجوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا۔ سربراہ کانفرنس کے اختتام پر سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیح محمد بن راشد آل مکتوم نے جی ۔20کو دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی پلیٹ فارم قرار دیا ۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ متحدہ عرب امارات جی۔20میں شامل نہیں ہے تاہم سعودی عرب نے اسے مہمان ملک کی حیثیت سے مدعو کیا تھا۔ شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے اپنے خطاب میں یہ پیغام دیاکہ امارات تمام مشترکہ عالمی کوششوں، پالیسیوں اور آنے والی نسلوں کیلئے پائیدار منصوبوں کی تائید و حمایت کرتا رہے گا۔
ترکی گذشتہ 6سال سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والا ملک
جی۔20سربراہی اجلاس کے آغاز سے قبل سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ترک صدر رجب طیب اردغان کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت ہوئی۔ اجلاس کے آغاز سے ہونے والی بات چیت میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات پر غور کیا گیا اور اجلاس کی تیاریوں کے مرحلے کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر ترک صدررجب طیب اردغان اور شاہ سلمان نے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور مسائل کو رفع دفع کرنے کیلئے بات چیت کی راہوں کو کھلا رکھنے کے معاملے میں مطابقت قائم کی۔دونوں حکمرانوں کی مثبت بات چیت مسلمانوں کے لئے خوش آئند اقدام سمجھا جارہا ہے۔ صدر ترکی رجب طیب اردغان سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ جی۔20سربراہی اجلاس جوکورونا وائرس کی وجہ سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ منعقدہوا اس میں استنبول وحدت الدین ریذیڈینسی سے براہ راست شرکت کی۔ترک صدر رجب اردغان نے کہا کہ جنگوں سے متاثرہ اور خطرات کے شکار علاقوں کے لئے انسانی امداد کیلئے مالیاتی وسائل کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی واحد نیٹو اتحادی ملک ہے جو شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف نبرد آزما ہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے ، اختلافات کے سدباب اوراستحکاکم کی تقویت کیلئے ہم نے ہر ممکنہ کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ تنہا چھوڑے جانے کے باوجود ترکی نے 9ہزار دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے ملکوں واپس بھیجا ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس کے ضمن میں کہا کہ غربت اور عدم مساوات کی طرح متعدد مسائل کو مزید گھمبیر کردیا ہے۔رجب طیب اردغان نے اس موقع پر بتایاکہ ترکی گذشتہ 6سال سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والا ملک ہے۔

بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کو ترکی کی امداد
ترکی جس طرح گذشتہ چھ سال سے دنیا بھر میں مہاجرین کی میزبانی کرنے والا ملک ہے اس نے اپنے روہینگیائی مسلمانوں کو خود بھی پناہ دی ہے اور بنگلہ دیش میں مقیم ہزاروں خاندانوں کو خوراک فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ترکی تعاون و ترقیاتی ایجنسی TIKAکی جانب سے بنگلہ دیش میں مقیم روہینگیائی مسلمانوں کو خواراک فراہم کی گئی ہے۔ تیکا کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق بنگلہ دیش کے ضلع کوکس بازار میں 16مہاجرین کیمپوں میں مقیم تقریباً 25ہزار روہینگیا مہاجرین کو خوراک کے پیکٹ تقسیم کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ تیکا نے اس سے قبل 2017میں ان کیمپوں میں مقیم مہاجرین کیلئے موبائل کچن لگاکر یومیہ 25ہزار افراد کو گرم کھانا تقسیم کیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلہ دیش کے ضلع کوکس بازار کے مہاجرین کیمپوں میں ایک لاکھ کے قریب روہینگیا مسلمان مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ان مہاجرین کو کوئی کام کاج نہ ہونے کی وجہ سے خوراک سمیت ہر طرح کی اشیاء ضروریات زندگی کی محتاجی کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔

پاکستانی کابینہ کی اہم منظوری
دنیا بھر میں زیادتی کے واقعات منظر پر بہت ہی کم آتے ہیں ۔ لیکن جب کوئی واقعہ منظر عام پر آتا ہے اور جس میں کمسن میں یا کسی بھی عمر کی لڑکی یا خاتون کی عصمت ریزی کی جاتی ہے اور پھر اسے قتل بھی کردیا جاتا ہے تو ایسے گھناؤنے واقعات کی انجام دہی کے مجرمین کو سخت سزا دینے کیلئے احتجاج بلند ہوتا ہے اور پھر چند روز بعد یہ واقعہ کچرے دان کی نظر ہوجاتا ہے۔ ویسے ہند وپاک میں عصمت ریزی کے واقعات کے بعد جس طرح کے قوانین بنائے گئے یا بنائے جانے کے لئے کابینہ نے منظوری دی ہے یہ انسانیت کے لئے خوش آئند ہیں۔ پاکستان کی کابینہ نے وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں زیادتی مجرمین کیلئے کیسٹریشن (خصی کرنے) کا قانون لانے کی منظوری دی ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس میں مجرموں کو سخت سزاؤں پر مشتمل سفارشات کی منظوری دی گئی ہے جبکہ زیادتی کے مجرموں کیلئے کیسٹریشن قانون کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ سنگین نوعیت کا معاملہ ہے ، قانون سازی میں کسی قسم کی تاخیر نہیں کریں گے، عوام کے تحفظ کیلئے واضح اور شفاف انداز میں قانون سازی ہوگی، یقینی بنایا جائے گا کہ سخت سے سخت قانون کا اطلاق ہو۔اجلاس کے دوران بعض وزراء نے زیادتی کے مجرموں کو پھانسی کی سزا قانون کا حصہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرعام مجرموں کو پھانسی دیئے جانے کا مطالبہ کیا ، جس پر عمران خان نے کہا کہ ابتدائی طور پر خصی کرنے کے قانون کی طرف جانا ہوگا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ خواتین پولیسنگ، فاسٹ ٹریک مقدمات، گواہوں کا تحفظ بنیادی حصہ ہوگا، متاثرہ خواتین یا بچے بلاخوف و خطر اپنی شکایات درج کراسکیں گے ، اور متاثرہ خواتین و بچوں کی شناخت کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا ، عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے۔

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210454 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.