اصل حقدار

 سردیوں کا دن تھا اور مجھے جمیعت کے ایک پروگرام میں جانا تھا۔ میں نے اپنے آپ کو چادر سویٹر اور اونی سکارف سے ڈھانپ رکھا تھا۔ میں کمرے میں بیٹھی چچا جان (جماعت کے ڈرائیور) کا انتظار کر رہی تھی کیونکہ تاخیر پہلے ہی ہو چکی تھی میں کبھی گھڑی کی طرف دیکھتی اور کبھی گھنٹی بجنے کا انتظار کرتی اتنے میں گھنٹی بجی میں نے والدہ سے اجازت لی اور باہر کی طرف قدم بڑھایامجھے چچا جان پہ بہت غصہ آرہا تھامیں دل ہی دل میں اپنے آپ سے کہہ رہی تھی کہ آج چچا جان سے پوچھوں گی کہ وہ اتنا تاخیر سے کیوں آئے؟ پروگرام میں بھی تاخیر ہوچکی تھی جب میں گھر سے باہر آئی تو میں نے دیکھا کہ گاڑی میں چچا جان کی جگہ کوئی اور ڈرائیور بیٹھے تھے جو مجھے پک کرنے پہلی دفعہ آئے تھے اسی وقت وہاں ایک فقیر آیا جس نے صدا لگائی’’اﷲ کے نام پہ دے دو بابا،دو دن سے کچھ نہیں کھایاگھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں بچے گھر میں بھوکے ہیں‘‘میں نے بیگ میں سے چند سکے نکال کر فقیر کی ہتھیلی پہ رکھے اور گاڑی میں جا بیٹھی۔مجھے غصہ آیا ہوا تھا کہ اتنی تاخیر کر دی۔لیکن چچا جان الٹا مجھ پہ غصہ کرنے لگے۔پورے ایک گھنٹے سے آپ کا گھر ڈھونڈ رہا ہوں اتنی دیر کھپنے کے بعد آپ کا گھر ڈھونڈ پایا ہوں نہ ہی آپ کال اٹھا رہی تھیں‘میں خاموشی سے بیٹھی سن رہی تھی اور دل ہی دل میں سوچ رہی تھی ’’کتنے غصے والے ہیں یہ پٹھان انکل‘‘راستے میں ٹریفک کی وجہ سے ہمیں کچھ دیر شوکت خانم چوک پہ رکنا پڑا وہاں پہ ایک فقیرنی آئی جس کی عمر 40 -45 سال معلوم ہوتی تھی اس کی صحت بھی اچھی خاصی تھی اور اعضاء بھی بالکل ٹھیک تھی کالی قمیض کے اوپر پھٹا ہوا سویٹر زیب تن کر رکھا تھا

اس فقیرنی نے صدا لگائی’’کوئی خیرات کوئی صدقہ دے دومیرے پاس نہ کچھ کھانے کو نہ کچھ پہنے کو شدید سردی ہے اور اوڑھنے کے لیے لحاف نہیں۔میرا کوئی نہیں اﷲ کے نام پہ کوئی صدقہ خیرات۔‘‘میں نے ایک بار پھر بیگ کھولا اور جتنے بھی سکے تھے اٹھا کر اس عورت کو دے دیے۔مجھے چچا جان پہ حیرانگی ہو رہی تھیکہ وہ کسی سائل کی طرف دیکھ بھی نہیں رہے نہ ہی کسی فقیر کی مدد کر رہے ہیں میں نے دل میں سوچا کہ ''یہ انکل غصے کے تو تیز ہیں ہی اور اوپر سے خیرات بھی نہیں کرتے کسی بھی فقیر کو کچھ نہیں دیا‘‘وہ عورت مجھ سے سکے لے کر دوسری طرف جاکر میری ساتھی کے آگے بھی وہی فریاد کرنے لگی اسی لمحے میرے آگے ایک بزرگ بابا جی آکر رکے سفید داڑھی، کانپتے ہاتھ، منہ پہ بے شمار جھریاں، آنکھیں سفید اور بے رونق، کمزور پتلا جسم، گال اندر کو گھسے ہوئے، دانت ٹوٹ جانے کی وجہ سے مکمل بولنے سے قاصر، بڑھاپے کی وجہ سے سیدھا چلنے سے قاصر، ہاتھ میں کچھ کھلونے اور بچوں کی کھانے کی چیزیں اٹھائی ہوئیں۔وہ بزرگ اپنے کانپتے لبوں سے چیزیں دیکھاتے ہوئے کہنے لگے ،بچوں کے کھلونے لے لو بہت سستے ہیں۔تازہ خستہ پاپر لے لو‘میرے سامنے اس ہٹی کٹی عورت جو کہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلا رہی تھی اور وہ بزرگ جو عمر کی اس حد کو پہنچ کر بھی محنت کر کے کما رہے تھے۔ان دونوں کے الفاظ اور حلیے میری آنکھوں کے گرد گردش کرنے لگے۔چچا جان نے ان سے کچھ سامان خریدا اور انہیں رقم دی بزرگ نے کانپتے ہاتھوں سے رقم وصول کی۔میں نے خود سے کہا مجھے بھی ان سے کچھ خریدنا چاہیے میرے پاس سکے ختم ہوچکے تھے میں نے ان بزرگ سے پوچھا آپ کے پاس 500 کا چینج ہے انہوں نے کہا نہیں ساتھ والی ساتھی اور چچا جان کا بھی یہی جواب تھاایک لمحے میں نے سوچا کہ مجھے ان سے500کا سامان خرید لینا چاہیے دوسرے ہی لمحے میں نے سوچا گھر جانے پہ امی خفا ہوں گی اور مجھے کہیں گی کہ یہ کیا فضول سامان اٹھا کر لے آئی ہو۔اسی کشمکش میں تھی کہ چچا جان نے گاڑی سٹارٹ کر لی اور میں ہاتھ ملتی رہ گئی مجھے چچا جان کی ساتھ والی سیٹھ پہ رکھا وہ سامان دکھائی دیا جو انہوں نے اس بزرگ سے خریدا تھا پھر مجھے اندازہ ہوا کہ چچا جان کتنے نیک تھے اور میں انہیں غلط سمجھ رہی تھیانہوں نے ایک سفید پوش کی مدد کی کیونکہ جو سامان انہوں نے خریدا تھا وہ ان کے کام کا نہیں تھا ان کے بچے گاوں میں مقیم تھے اور وہ خود یہاں انہوں نے ایسے انسان کی مدد کی جو کسی کہ آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے تھے بلکہ محنت کر کہ حق حلال کی روزی کماتے تھیاور اصلیت میں وہ بزرگ ان مانگنے والوں سے کہیں زیادہ مجبور اور بے بس تھے اور مدد کیے جانے کے اصل حقدار تھے ۔کیونکہ وہ بھیک مانگ کر نہیں بلکہ اس عمر میں بھی محنت مزدوری کر کے کما رہے،اور ہم ایسے لوگوں سے کچھ چیزیں خرید کر ان کی مدد کر سکتے ہیں ،دراصل حقیقی مدد کے حقدار یہی لوگ ہیں، میں آج تک پچھتاتی ہوں کہ میں نے ان سے وہ چیزیں کیوں نہیں خریدیں کاش میں خرید لیتی زیادہ سے زیادہ امی سے ڈانٹ پڑ جاتی تو کونسا قیامت آجاتی۔اور میری پوری بات سننے کے بعد یقینا امی بھی خوش ہوتیں
 

Muneeba Mukhtar
About the Author: Muneeba Mukhtar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.