قانونِ اَثقال و وزنِ اَعمال !

نوٹ!

مولانا اختر کاشمیری صاحب کے قلم سے سورہ بقرہ سے سورہ توبہ تک تفسیر مکمل ہے اور سورہ یونس جاری ہے,

#العلمAlilm علمُ الکتاب ((( سُورَہِ یُونس ، اٰیات 61 تا 65 ))) قانونِ اَثقال و وزنِ اَعمال !! ازقلم...... اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
ما تکون
فی شان و
ما تتلو من قُرآن
ولا تعملون من عمل
الا کنا شھودا اذتفیضون
فیہ ومایعذب عن ربک من مثقال
ذرة فی الارض ولا فی السماء ولا اصغر
من ذٰلک ولا اکبر الا فی کتاب مبین 61 الا ان
اولیاء اللہ لاخوف علیھم ولاھم یحزنون 62 الذین
اٰمنو وکانوایتقون 63 لھم البشرٰی فی الحیٰة الدنیا و فی
الآخرة لا تبدیل لکلمٰت اللہ ذٰلک ھوالفوزالعظیم 64 ولا یحزنک
قولھم ان العزة للہ جمیعا ھوالسمیع العلیم 65
اے ھمارے رسول ! آپ کو اور آپ کے اَصحاب و اَحباب کو مُنکرینِ قُرآن کی قُرآن کے خلاف کی یا کہی جانی والی کوئ بات دل پر لینے کی ضرورت نہیں ھے لیکن آپ کو اور آپ کے تمام اَصحاب و اَحباب کو صرف ھماری یہ بات دل میں رکھنی چاہیۓ کہ آپ اور آپ کے تمام اَصحاب و اَحباب قُرآن پڑھتے ہوۓ یا کوئ اور کام کرتے ہوۓ جہاں ہوتے ہیں اور جس حال میں ہوتے ہیں بہرحال ، اللہ کی حفاظت میں ہوتے ہیں اور آپ کے تمام اَصحاب و اَحباب کا ہر ایک عمل اسی طرح ھمارے علم میں ہوتا ھے جس طرح عالَمِ ارض و سما کا ایک چھوٹا سا ذرہ یا اُس ذرے سے بھی زیادہ کوئ کم و بیش ذرہ ھماری اُس روشن کتاب میں ہوتا ھے جو ہمہ وقت ھمارے سامنے کُھلی ہوتی ھے اور جہان کے جس گوشے میں جو لوگ مُثبت اَعمال اَنجام دیتے ہیں وہ ھماری دوستانہ نگرانی میں رہتے ہیں اور جو لوگ ھماری نگرانی میں رہتے ہیں وہ ماضی سے کُچھ نہ پانے کے غم اور مُستقبل سے کُچھ نہ ملنے کے ہر خوف سے آزاد ہو جاتے ہیں کیونکہ جو لوگ ھمارے اِس فطری قانون کے مطابق قُرآن پر ایمان لے آتے ہیں اور سرکشی سے باز آجاتے ہیں وہ دُنیا و آخرت دونوں میں اُس خوشی کے حق دار ہو جاتے ہیں جس کا اللہ نے اُن سے وعدہ کیا ھے اور اللہ جو وعدہ کرلیتا ھے وہ ایک اَزلی و اَبدی اور دائمی وعدہ ھے اور اللہ کے اُس وعدے میں کبھی بھی کوئ تبدیلی نہیں آتی ، اِس لیۓ آپ مُنکرینِ قُرآن کی کسی بات پر بھی کبیدہ خاطر نہ ہوں ، اِن لوگوں نے جس عزت و شان کے پانے کے لیۓ قُرآنی اٰیات کے خلاف اپنی روایات کی پیش بندی کی ہوئ ھے وہ عزت و شان اُس اللہ کے پاس ھے جو اپنے سارے درد مند بندوں کی آواز سُنتا ھے ، اپنے اُن سارے دردمند بندوں کے اَحوال کو جانتا ھے اور اپنے اُن سارے فرمان بردار بندوں کو اُن کے رُتبہِ عمل کے مطابق عزت و شان سے بھی نوازتا ھے !

مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کی دیگر اٰیات کی طرح مُحولہ بالا اٰیات میں بھی علم و فکر کے مُتعدد پہلُو اور فہم و ادراک کے مُتعدد زاویۓ ہیں لیکن ھم ہمیشہ کی طرح اِن اٰیات کے فکر و فہم کے لیۓ بھی وہی آسان زاویہ اختیار کر رھے ہیں جس کا سمجھنا اور بیان کرنا نسبتا آسان ہوتا ھے اور فکر و فہم کے اِس آسان زاویۓ کے مطابق اٰیاتِ بالا میں بہت سی دیگر باتوں کے علاوہ جو ایک بات نسبتا سب سے زیادہ آسان ھے وہ اللہ کا یہ فرمان ھے کہ اِس خاص وقت میں جس خاص ہستی پر ھمارا یہ کلامِ خاص قُرآن نازل ہو رہا ھے وہ ہستی اور اُس ہستی کے وہ تمام اَصحاب و اَحباب جو اُس ہستی سے قُرآن سُنتے اور یاد کرتے ہیں وہ سب کے سب ہر وقت اللہ کی ایک ایسی ہمہ وقت حفاظت و نگرانی میں ہوتے ہیں کہ اُن کو مُنکرینِ قُرآن کوئ ایسا نقصان نہیں پُہنچا سکتے جس سے وہ سَنبھل نہ سکیں اور پلٹ کر جواب نہ دے سکیں اور قُرآن نے اِس بات کو بیان کرنے کے لیۓ براہِ راست اپنے رسول کو مخاطب کرتے ہوۓ یہ ارشاد فرمایا ھے کہ آپ کو اور آپ کے اَصحاب و اَحباب کو مُنکرینِ قُرآن کی کہی گئ کسی بات پر افسردہ و ملُول یا دل آزردہ ہونے کی ضرورت نہیں ھے کیونکہ آپ اور آپ کے وہ تمام اَصحاب و اَحباب جو آپ سے قُرآن پڑھ ر ھے ہیں اور دُوسرے انسانوں کو قُرآن پڑھا رھے ہیں وہ ہر وقت ھماری ذاتی حفاظت اور ھماری ذاتی نگرانی میں ہوتے ہیں اور یہ بات طے ھے کہ جو لوگ اللہ وحدہ لا شریک کی حفاظت میں ہوتے ہیں اُن کو ساری دُنیا مل کر بھی کوئ نقصان پُہنچانے پر قادر نہیں ہوتی ، سلسلہِ کلام کی پہلی اٰیت میں آنے والا پہلا وضاحت طلب لفظ مثقال بر وزنِ مفتاح ھے ، مفتاح وہ نظر آنے والا ایک آلہِ کلید ھے جس سے قُفل کھولا جاتا ھے اور مثقال وہ نظر نہ والا وزن ھے جس کو کسی نظر آنے والی چیز سے مُتعین کیا جاتا ھے ، عربوں میں جو مثقال خرید و فروخت کے ایک سکہِ رائج الوقت وقت کے طور پر رائج تھا وہ ساڑھے چار ماشے کا ایک طلائ سکہ تھا جو بذاتِ خود کوئ قیمت نہیں رکھتا تھا لیکن وہ ساڑھے چار ماشے سونے کا وزن مُتعین کر کے اُس کی قیمت مُتعین کر دیتا تھا اور اُس کی یہی کار کردگی اُس کی وہ قیمت تھی جو ایک دُوسری چیز کی قیمت مُتعین کر کے اپنی کار کردگی کی بھی ایک قیمت مُقرر کر دیتی تھی ، اٰیت ھٰذا میں مثقال کے بعد اُس ذَرہِ عام کا ذکر ہوا ھے جو زمین و خلاء کے کسی گوشے کا ایک عام سا ایٹم ھے ، پھر اُس ذرہِ اصغر کا ذکر ہوا ھے جو اُس پہلے ایٹم کے وجُود میں چُھپا ہوا ایک نادیدہ الیکٹرون یاپروٹون ھے اور پھر اُس سے بھی چھوٹے اُس ایٹم اور اُس سے بھی بڑے اُس ایٹم کا ذکر ہوا ھے جو اُن دونوں سے کم و بیش جسامت رکھنے والا زمین و خلاء کا کوئ دیدہ یا ایک نادیدہ ذرہ ھے جو عُلماۓ سائنس کا موضوع ھے لیکن جہاں تک اِس سلسلہِ کلام کے ظاہری اَلفاظ اور اُن ظاہری اَلفاظ کے ظاہری مفہوم کا تعلق ھے تو اُس کا ماحصل ، اللہ کا اپنے رسول کو اِس اَمر کا یقین دلانا ھے کہ جس طرح اَرض و سماء کا کوئ چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا ذَرہ ھمارے علم سے اَوجھل نہیں ھے اسی طرح قُرآن کے ماننے والوں کا اور قُرآن کے مُنکروں کا کوئ چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا عملِ خیر و شر بھی ھمارے علم سے اَوجھل نہیں ھے اور جس طرح خلاء و زمین کے ایک ذرے کا ایک وزن ھے اور اُس کے اُس وزن کی ایک مقررہ قیمت ھے اسی طرح قُرآن کے ہر ماننے والے اور قُرآن کے ہر مُنکر کے ہر عمل کا بھی ایک وزن ھے اور اُس کے اُس وزن کے مطابق اُس کی ایک مقررہ قیمت ھے اور ہر مومن و مُنکر نے اپنے عمل کے اُس وزن اور اُس وزن کی اُس مقررہ قیمتِ کے مطابق ایک مقررہ مُثبت یا مَنفی بدلہ پانا ہی پانا ھے ، اِس لیۓ کوئ انسان اِس گمان میں نہ رھے کہ اُس کے اعمال اُس کے مرنے کے بعد مٹنے والے جسم کے ساتھ مٹ جائیں گے ، کیونکہ جسمِ انسانی کے مٹ جانے کے بعد اُس کے ذراتِ اَصغر و اَکبر سے اُس کی جان کشید کر کے سامنے لائ جاۓ گی اور پھر اُس کی وہ جان اُس کے اعمالِ نیک و بَد کے مطابق ایک بہترین یا ایک بَدترین اَنجام تک پُہنچائ جاۓ گی !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458479 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More