#العلمAlilm علمُ الکتاب ((( سُورَہِ یُونس ، اٰیت 57 تا
60 ))) مُنکرینِ قُرآن و مُشرکینِ قُرآن !! ازقلم.......اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھاالناس
قد جائتکم موعظة
من ربکم وشفاء لمافی
الصدور وھدی ورحمة
للمؤمنین 57 قل بفضل اللہ
وبرحمتہ فبذٰلک فلیفرحواھو خیر
مما یجمعون 58 قل ارءیتم ماانزل اللہ
لکم من رزق فجعلتم منہ حراما و حلٰلا قل اٰللہ
اذن لکم ام علی اللہ تفترون 59 وماظن الذین یفترون
علی اللہ علی اللہ الکذبیوم القیٰمة ان اللہ لذوفضل علی الناس
ولٰکناکثرالناس لا یؤمنون 60
اے انسانو ! تُمہارے پاس تُمہارے رَب کی وہ گیانی دھیانی کتاب آچکی ھے جو
تُم کو تُمہاری فطرت میں چُھپے ہوۓ خیر کے خزانے دکھاتی ھے اور خیر کے اِن
خزانوں کو تُمہاری فطرت کے نہاں خانوں سے نکال کر تُمہاری عملی حیات میں
لاتی ھے تاکہ جب تُم اپنے رَب کے پاس جاؤ تو صاحبِ خیر و خُوبی بن کر جاؤ ،
ھماری اِس کتاب میں تُمہارے دل کے روگ اور تُمہارے دل کی ہر بیماری کے لیۓ
ایک دوا ھے اور اِس دوا کا طریقِ استعمال بھی اِسی میں لکھا ہوا ھے ، جو
اہلِ زمین اِس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اُن کے لیۓ زمین میں رحمت ہی رحمت
ہوتی ھے ، اسی طرح آپ اپنے زمانے کے اہلِ زمین کو یہ بھی بتائیں کہ وہ اللہ
کی اِس کتابِ علم و ہُنر اور اِس رحمت و ھدایت کے نزول کا جشن منائیں
کیونکہ علم و عرفان کا یہ خزانہ انسان کے اُس سارے فکری توشے سے بہتر ھے جس
کو کُچھ لوگ جمع کر رھے ہیں اور آپ اپنے زمانے کے اِن اہلِ زمین سے یہ بھی
پُوچھیں کہ تُم نے اِس بات پر غور کیوں نہیں کیا کہ اللہ نے خلاء سے زمین
پر تُمہارے لیۓ جو مالِ حیات اُتارا تھا تو اُس مالِ حیات کا کُچھ حصہ تو
تُم نے انسانوں کے لیۓ حرام کر دیا تھا اور کُچھ حصہ حلال قرار دیا تھا ،
کیا اللہ نے تُم کو حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنانے کا کوئ حُکم دیا
تھا یا پھر تُم نے اللہ کی ذات پر خود ہی ایک بُہتان لگادیا تھا اور جو لوگ
اللہ پر بُہتان باندھتے ہیں اُن کو تو یہ گمان بھی نہیں ہوتا کہ یومِ حساب
کے کڑے احتساب سے کس نے کس طرح گزرنا ھے تاہَم زمان و مکان کی ہر ایک تحقیق
سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ اللہ تو انسان پر اپنی عنایات کرتا رہتا
ھے لیکن بہت کم لوگ ہیں جو اللہ کی اُن عنایات پر شُکر بجالاتے ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اللہ تعالٰی نے اپنی اِس عظیم کتاب میں انسان کو جن 22 مقامات پر براہ راست
اپنے خطاب سے مُخاطب کرنے کا شرف بخشا ھے اُن 22 مقامات میں سے سُورہِ
یُونس کا یہ مقام آٹھواں مقام ھے اور اِس مقام پر اللہ تعالٰی نے انسان کو
جن چار باتوں کی یاد دھانی کرائ ھے اُن میں پہلی بات موعظت ھے اور موعظت
اُس بات کو کہتے ہیں جس کی اَنجام دہی کا کسی پہلے زمان و مکان میں اقرار
ہو چکا ہوتا ھے اور اَب موجُودہ زمان و مکان میں انسان کو اِس غرض سے اِس
اقرار کی یاد دھانی کرائ جا رہی ہوتی ھے کہ ماضی میں تُم نے جس بات پر عمل
کرنے کا عھد و پیمان کیا تھا اُس عھد و پیمان کے مطابق اُس بات پر عمل کرنے
کا وقت آچکا ھے اور اَب تُم نے اپنے وعدے کے مطابق اُس بات پر عمل کرنا ھے
اور جس بات پر عمل کرنا ھے وہ انسانی فطرت کا وہ جوہر ھے جو انسان کی تخلیق
کے وقت انسان کی تخلیق میں ایک اَمرِ خیر کے طور پر ڈال دیا گیا تھا تا کہ
جب بھی اللہ کا کوئ رسول انسان کو اُس کا وہ عملِ خیر یاد کراۓ تو انسان کو
وہ عمل یاد آجاۓ اور انسان دل کی کامل آمادگی کے ساتھ اُس پر عمل کرے لیکن
یہ اَلگ بات ھے کہ بعض لوگوں کو فطرت کا یہ آموختہ یاد کرانے پرجلدی یاد
آجاتا ھے ، بعض لوگوں کو کُچھ دیر سے یاد آتا ھے اور بعض لوگوں کو بہت دیر
سے یاد آتا ھے ، دُوسری بات جو اللہ تعالٰی نے انسان کو اپنے اِس خطاب کے
ذریعے یاد کرائ ھے وہ یہ ھے کہ زمین کے عمومی معاشرتی ماحول اور اِس کی
کثیف آب و ہوا کے باعث انسانی دل میں بُغض و حسد اور نفرت و عناد کے جو
اَمراض پیدا ہوتے رہتے ہیں اِس کتاب کی اٰیات میں اللہ تعالٰی نے اُن
اَمراض کی دوا اور شفا بھی رکھی ہوئ ھے ، جو انسان اِس کتاب کے اَحکام سے
جس قدر زیادہ فائدہ اُٹھاتا ھے وہ اسی قدر جلدی اِس سے شفا پاتا ھے ، تیسری
بات جو اللہ تعالٰی نے اِس اٰیت میں بتائ ھے وہ یہ ھے کہ اِس کتاب کو جو
انسان جس قدر سمجھنے کی کوشش کرتا ھے اِس کتاب کی اٰیات اُس انسان کی عقل
کو اسی قدر صیقل کرتی ہیں اور وہ اسی قدر جلدی اِس کتاب کو سمجھتا چلا جاتا
ھے اور اللہ تعالٰی نے چوتھی بات جو اِس اٰیت میں بتائ ھے وہ یہ ھے کہ جو
لوگ اُن پہلے تین فطری و فکری مراحل سے گزرنے کے بعد اِس کتاب پر ایمان لے
آتے ہیں تو اُن لوگوں کے لیۓ دُنیا رحمت ہی رحمت ہوتی ھے اور پھر اِس سلسلہِ
کلام کے تحت پہلی اٰیت میں بیان کی گئ اِن چار باتوں کے بعد ایک اضافی بات
کے طور یہ بھی بتایا گیا ھے کہ اِس عظیم کتاب کا نازل ہونا ایک ایسی مُسرت
و خوشی کی بات ھے جس پر انسان کو ہمیشہ خوش ہونا اور خوش رہنا چاہیۓ اور
اِس کتاب کے یومِ نزول کو یومِ جشن و خوشی بنا دینا چاہیۓ اور اللہ کے اسی
حُکم میں اللہ کا یہ حُکم بھی موجُود ھے کہ رحمٰن کی اِس کتاب کے اَحکام کو
مُسترد کرنے اور شیطان کے اَحکام کو مُعتبر بنانے کے لیۓ کُچھ بَدبخت لوگوں
نے عھدِ نبوی اور عھدِ اَصحابِ نبوی کے بعد جو کتابیں لکھی ہیں اِن کتابوں
کے لکھنے والے یہ مُشرکینِ قُرآن بھی عھدِ نبوی کے اُن مُنکرینِ قُرآن کی
طرح دینِ حق کے مُجرم ہیں جنہوں نے قُرآن کا انکار کیا تھا ، دونوں میں فرق
ھے تو صرف یہ ھے کہ مُنکرینِ قُرآن نے قُرآن کا مُجرد انکار کیا تھا اور
مُشرکینِ قُرآن نے دینِ قُرآن کے مقابلے میں ایک نیا روایتی دین کھڑا کر کے
قُرآن کا انکار بالبدعت کیا ھے اور دینِ اسلام عھدِ نبوی کے مُنکرینِ قُرآن
کو بھی رَد کرتا ھے اور عھدِ نبوی و عھدِ اَصحابِ نبوی کے بعد پیدا ہونے
والے مُشرکینِ قُرآن کو بھی مُسترد کرتا ھے ، تیسری اٰیت میں انسان کو
انسان کے ماضی کے حوالے سے یہ یاد کرایا گیا ھے کہ اِس سے قبل انسان کی طرف
اللہ کے جو اَحکام آۓ تھے اُن اَحکام کے آنے کے بعد انسان نے حلال و حرام
کے پیمانے بدل دیۓ تھے لیکن اِس کتاب کے نزول کے بعد بارِ دِگر اس غلطی کا
اعادہ کبھی بھی نہیں ہونا چاہیۓ کیونکہ انسانی ھدایت کا یہ آخری موقع ھے
اور اِس انسانی ھدایت کے اِس آخری موقعے کے لیۓ اللہ کی یہ آخری کتاب ھے
اور اِس اٰیت کے اِسی حُکم میں یہ مقصدی حُکم بھی شامل ھے کہ دُنیا میں کفر
و جہالت کی آندھیوں سے وہی لوگ بچیں گے جو غیراللہ کی ہر کتاب کو چھوڑ کر
اللہ کی اس کتاب کو پکڑیں گے اور دُنیا میں کفر و جہالت کے طوفانوں سے وہی
لوگ برباد ہوں گے جو اللہ کی اس کتاب کو چھوڑ کر غیراللہ کی کسی کتاب کو
پکڑیں گے !!
|