#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ یُونس ، اٰیت 66 تا 70
حیات و جزاۓ حیات اور سزاۓ حیات !! ازقلم....... اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الا
ان للہ من فی
السمٰوٰت و من فی الارض
وما یتبع الذین یدعون من دون اللہ
شرکاء ان یتبعون الا الظن و ان ھم الا یخرصون
66 ھو الذی جعل الیل والنھار مبصرا ان فی ذٰلک لاٰیٰت لقوم
یسمعون 67 قالوا اتخذ اللہ ولدا سبحٰنہ ھوالغنی لہ ما فی السمٰوٰت و ما
فی الارض ان عندکم من سلطٰن بھٰذا اتقولون علی اللہ مالا تعلمون 68 قل ان
الذین
یفترون علی اللہ الکذب لا یفلحون 69 متاع فی الدنیا ثم الینا مرجعھم ثم
نذیقھم العذان الشدید
بما کانوا یکفرون 70
جو نہیں جانتا وہ جان لے کہ اللہ کے نزدیک نظامِ حیات کی ہر ایک تحقیق سے
اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ زمین و خلاء کے جس مقام پر جہاں جہاں پر
بھی جو انسان موجُود ہیں ، وہ سب کے سب اللہ کے غلام ہیں اور اللہ کے جو
غلام اپنے حقیقی مالک کو پُکارنے کے بجاۓ اپنے مَن کے مَندر میں ڈھالے ہوۓ
خود ساختہ مالکوں کو پُکارتے ہیں وہ اپنے وہم و گمان اور اپنے اَوھام کے
غلام ہوتے ہیں ، اگر یہ لوگ اپنے اَوھام کے غلام نہ ہوتے تو اِن کے لیۓ
اللہ کی اِس رحمت و مہربانی کو جان لینا اور اللہ کی اِس رحمت و مہربانی سے
اللہ کی ذات کو پہچان لینا بھی کوئ مُشکل کام نہ ہوتا کہ اللہ تو وہ رحیم و
کریم ھے جو اُن کو ہر روز دن کے ہنگامہِ شور سے نکال کر شَب کے سکوں آفریں
ماحول میں لے جاتا ھے اور پھر شَب کے سہمے ہوۓ سکُوت سے نکال کر دِن کے نیۓ
ہنگاموں میں لے آتا ھے اور ہر تحقیق سے اِس اَمر کی بھی تصدیق ہو چکی ھے کہ
اللہ کے جگانے سُلانے اور سُلانے جگانے کے اِس عمل میں گوش و ہوش رکھنے
والے انسانوں کے لیۓ بہت سی نشانیاں ہیں مگر وہم و گمان کے اِن غلاموں نے
تو اِن نشانیوں کو دیکھنے کے بجاۓ تو یہ کہہ دیا ھے کہ اللہ نے ایک انسان
کو اپنی مدد کے لیۓ اپنا بیٹا بنالیا ھے ، آپ ذرا اِن اِن بے عقل لوگوں سے
پُوچھیں کو اِن کو یہ بات کیوں نہیں سمجھ آتی کہ اللہ اپنی مخلوق کا
حاجتمند نہیں بلکہ اپنی مخلوق کا حاجت روا ھے اور آپ اِن لوگوں سے یہ بھی
پُوچھیں کہ آخر تُم بِلا سوچے سمجھے ایسی بات مُنہہ سے نکالتے ہی کیوں ہو
جس کا تمہیں علم نہیں ہوتا اور آپ اِن لوگوں کو یہ بات بھی سمھجا دیں کہ جو
لوگ اللہ پر بُہتان لگاتے ہیں وہ اپنے اِن مذموم مقاصد میں کبھی بھی کامیاب
نہیں ہوپاتے ، یہ لوگ اِس چند روزہ دُنیا میں چند روزہ زندگی کا فائدہ تو
ضرور اُٹھائیں گے لیکن اِس کے بعد جب بھی ھمارے پاس آئیں گے تو ھم اِن کو
اِن کی اِس بغاوت و سرکشی کی بَد ترین سزا دیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !!
قُرآنِ کریم نے فاتحتہ الکتاب کے آغاز میں اللہ تعالٰی کا " رب العٰلمین "
کے طور پر تعارف کراکر انسانی فکر کو اِس خیال کی طرف متوجہ کیا ھے کہ
انسان اپنے گردا گرد پھیلے ہوۓ اَرض و سما کی صورت میں جس عظیم الشان عالَم
کو دیکھ رہا ھے یہ یقینا اللہ کا بنایا ہوا ایک عالم ھے لیکن اللہ کا یہ
ایک عالَم ہی اُس کا بنایا ہوا پہلا اور آخری عالَم نہیں ھے بلکہ یہ ایک
عالَم ، رب العٰلمین کے اُن 69 عٰلمین میں سے ایک عالَم ھے جن کا قُرآن نے
مُجرد " عٰلمین " کے طور پر 27 مقامات پر ، "رب العٰلمین " کے طور پر 42
مقامات پر اور مجموعی طور 69 مقامات پر ذکر کیا ھے جو اِس بات کی ایک
ناقابلِ تردید دلیل ھے کہ انسان اللہ کے اسی ایک جہان میں موجُود نہیں ھے
جو جہان انسان کو نظر آرہا ھے بلکہ انسان اللہ کے اُن نادیدہ جہانوں میں
بھی موجُود ھے جو نادیدہ جہان تاحال انسانی نگاہ و خیال سے اَوجھل ہیں اور
اُن نادیدہ جہانوں کے اِس مُبہم خیال کی تفصیل اللہ تعالٰی نے سُورةُالطلاق
کی اٰیت 12 میں اِس طرح بیان کی ھے کہ اللہ وہ ھے جس نے اِس بیکراں خلاء
میں سات بلندیاں قائم کی ہیں اور ان سات بلندیوں کی تعداد کے برابر وہ سات
زمینی سیارے بھی بناۓ ہیں جن میں اللہ کے اَحکام بھی نازل ہوتے رہتے ہیں ،
پھر اِس بات کو سُورةُالشُورٰی کی اٰیت 29 میں اِس طرح واضح کیا ھے کہ اللہ
کی عظیم نشانیوں میں آسمانوں اور زمینوں کی پیدائش اور اِن میں جاندار
مخلوق کا پھیلایاجانا بھی اُس کی ایک عظیم نشانی ھے اور اللہ اِس بات پر
بھی قادر ھے کہ وہ جب چاھے اِن مُختلف جہانوں میں بکھرے ہوۓ جانداروں کو
ایک ہی مقام پر جمع کر دے ، ظاہر ھے کہ اللہ تعالٰی نے اپنے اِن 69 عالمین
کا محض تفننِ طبع کے طور پر ذکر نہیں کیا ھے بلکہ اِس غرض سے ذکر کیا ھے کہ
انسان اپنے ارتقاۓ حیات کے اِس سفر میں اپنی ایک ہی منزلِ حیات پر نظر نہ
رکھے بلکہ اِس سفرِ حیات کے اُن لاشمار مرحلوں کو بھی نظر میں رکھے جن
مرحلوں اور جن منزلوں سے اُس نے مُستقبل میں گزرنا ھے ، موجُودہ اٰیات کے
ساتھ عالمین و حیاتِ عالمین کا معنوی تعلق یہ ھے کہ زیرِ نظر سُورت کی اٰیت
61 میں اللہ تعالٰی نے اپنے نبی سے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ آپ اور آپ کے
تمام اَصحاب و اَحباب جب قُرآن پڑھ رھے ہوتے ہیں یا کوئ اور کام کررھے ہوتے
ہیں تو وہ جہاں بھی ہوتے ہیں اور جس حال میں بھی ہوتے ہیں ھماری حفاظت میں
ہوتے ہیں اور اَب موجُودہ اٰیات کی اٰیتِ اَوّل میں یہ ارشاد فرمایا جا رہا
ھے کہ زمین و خلاء کے جس مقام پر جو انسان موجُود ہیں وہ سب اللہ کے غلام
ہیں اور اللہ کے یہ غلام اگر اپنی حاجات کے لیۓ اپنی مناجات میں اپنے اُس
مالکِ حقیقی کو پُکارنے کے بجاۓ اپنے بزرگوں ، اپنے پیروں ، اپنے پنڈتوں ،
اپنے اماموں ، اپنے پیشواؤں اور اپنے مسلک و مشرب کے بزرگوں کو یا اُن کے
ناموں پر بناۓ ہوۓ بتوں کو پُکاریں گے تو اللہ کی ذات کے ساتھ شرک کرنے
والے یہ لوگ جب بھی اپنی حیاتِ مُستعار پُوری کرنے کے بعد ھمارے پاس آئیں
گے تو ھم اُن کو اِن کے اِس بدترین جُرم کی ایک بدترین سزا دیں گے ، اِس سے
قبل اسی سُورت کی اٰیت 28 اور 29 میں یہ بات گزر چکی ھے کہ جب یہ مُشرک لوگ
محشر میں جمع ہوں گے تو اُس روز جُرمِ شرک کے اِن مُجرموں کے ساتھ اُن
پُوجے جانے والے انسانوں اور بتوں کو بھی حاضر کیا جاۓ گا جن انسانوں اور
بتوں کی یہ مُشرک پُوجا کیا کرتے تھے اور اُس موقعے پر وہ سارے انسان اور
وہ سارے بُت کہیں گے کہ ھمارا گواہ تو بذاتِ خود اللہ تعالٰی ھے جو جانتا
ھے کہ ھم تو اِن مُشرکوں کو جانتے تک نہیں ہیں ، کُجا یہ کہ ھم اِن کو اپنی
پُوجا پاٹ کرنے کا حُکم دیتے ، اِن مُشرک لوگوں نے جب بھی ہمیں اللہ کا
شریک بنایا ھے ھماری مرضی کے بغیر بنایا ھے اور ھماری غیر موجُودگی میں
بنایا ھے اِس لیۓ ھم اِن مُشرکوں کے شرک سے بری الذمہ ہیں ، اِس طرح وہ
پُوجے جانے والے انسان تو بَچ جائیں گے لیکن پُوجنے والے وہ مُشرک لوگ ہر
گز نہیں بچیں گے جو دُنیا میں اپنے جیسے عاجز انسانوں اور سَنگ و خشت سے
بنے ہوۓ بے جان بتوں کو اپنا مُشکل کشا اور حاجت روابناۓ ہوۓ تھے ، اِن
اٰیات میں جو دو مضمون جمع ہوۓ ہیں اُن میں سے پہلا مضمون یہ ھے کہ اللہ کے
اِس دیدہ جہان کے علاوہ اُس کے بیشمار نادیدہ جہان بھی ہیں اور اُس کے اُن
نادیدہ جہانوں میں اس دیدہ جہان کی طرح وہ انسان بھی ہیں جن کو وقتا فوقتا
اسی طرح ھدایاتِ وحی ملتی رہتی ہیں جس طرح ھماری دیدہ دُنیا کو ھدایاتِ وحی
ملتی رہی ہیں اور اِن اٰیات میں دُوسرا مضمون یہ ھے کہ اللہ کے جس دیدہ و
نادیدہ جہان میں جو انسان اللہ کی ذات کے ساتھ کسی انسان یا بُت کو شریکِ
اقتدار و اختیار بناۓ گا وہ اللہ کی بدترین سزا سے ہر گز نہیں بَچ پاۓ گا
!!
|