بس نام رہے گا اللہ کا!

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔ اس جہان فانی میں بہت سے طاقتور لوگ گزرے ہیں جن کو تکبر نے غرق کر دیا اور وہ نیست و نابود ہوگئے۔ تاریخ میں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں جن سے ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ انسانی فطرت میں ہے کہ جب انسان کے پاس دولت اور طاقت آ جائے تو وہ اپنی اوقات بھول جاتا ہے۔ مگر اس کا رب اسکو اسکی اوقات دیکھا دیتا ہے۔ وہ ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔ اس کی مرضی ہے کہ ایک پل میں چاہے تو بادشاہ کو فقیر بنا دے یا فقیر کو بادشاہ بنا دے۔ اس رب الکائنات نے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ کس کو وہ کتنا نوازے گا۔ ہمیں اس چیز کی طلب نہیں کرنی چاہیے جو اللہ پاک نے ہم میں سے کو زیادہ عطا فرمائی ہے۔
قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
° اور اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے °

اس آیت مبارکہ سے یم معلوم ہوا کہ عزت و ذلت اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے۔ جو یاد رکھنے کی بات ہے وہ یہ کہ اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ غریب غربا کی مدد کرنا چاہئے اور صدقہ اور زکوتہ کا اہتمام کرنا چائیے۔ اگر تاریخ کے پس منظر میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ فرعون نے سب سے پہلے فرعونیت کا دعویٰ کیا تھا اور اپنی دولت و طاقت کی وجہ کر کہ اپنے آپ کو خدا کہنے لگ گیا تھا مگر اللہ پاک جو کہ اس کائنات کا خالق س مالک ہے،نے فرعون کے اس دعویٰ کو نیست و نابود کر دیا۔ اس کے علاوہ اور بھی بےشمار مثالیں ملتی ہیں۔ دراصل دولت ہو یا صحت، دونوں اللہ پاک کی دی ہوئی ہیں۔ مگر جب یہ دونوں نعمتیں آدمی کو تکبر کی طرف لے جائیں تو ان کا زوال مقدر بن جاتا ہے۔ قرآن پاک میں بھی اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ یہ دولت و مال اللہ پاک کی طرف سے ایک آزمائش ہے۔

اللہ پاک جس انسان کو زیادہ عطا کرتا ہے تو اس پر ذمہ داری بھی زیادہ ہوتی ہے اور آخرت میں اس سے حساب بھی زیادہ ہی لیا جائے گا با نسبت ان لوگوں کے جن کے پاس کم مال و دولت ہے۔ ایک آدمی نے بحری جہاز بنایا جس کا نام Titanik رکھا گیا ۔ اس آدمی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس جہاز کو خدا بھی تباہ نہیں کرسکتا۔ مگر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ جہاز اپنے پہلے بحری سفر میں تباہ و برباد ہوگیا اور اس میں سوار سینکڑوں مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس میں سوار ایک عورت جو زندہ سلامت بچ گئی تھی، نے بعد میں ساری کہانی سنائی جس پر فلمیں بھی بن چکی ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ تکبر غرور کا سر ہمیشہ سے نیچے ہی ہوتا ہے اور جو لوگ خود کو سب سے بڑھ کر سمجھتے ہیں وہ نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ کیوں سب کا خالق و مالک اللہ پاک ہے اور بس نام ہی صرف رہے گا تو اسی ذات کا۔

ہمیں اللہ پاک کی عطا نعمتوں کا شکر بجا لانا چاہئے اور اس ذات باری تعالیٰ کے احکامات کو ماننا چائیے۔ اسی میں ہماری دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ سب سے محبت کیجئے اور خاص کر اپنی ذات سے۔

اللہ پاک ہم سب کا ہامی و ناصر ہو !

Danish Hameed
About the Author: Danish Hameed Read More Articles by Danish Hameed: 10 Articles with 10292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.