ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں

لاہور میں کم سن بچی کے ساتھ زیادتی اور لاش کی بے حرمتی کی خبر جب سے سنی ہے دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور سر شرم سے جھک گیا ہے کہ آخر ہم کس درندہ صفت معاشرے میں رہتے ہیں اور آخر کب تک ہماری بیٹیاں اور بہنیں اس درندگی کا نشانہ بنتی رہیں گی...

یہاں المیہ یہ ہے کہ ہر آنے والا دن اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ لے کر آتا ہے مگر اس کی روک تھام کےلیے کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا.. ہمارے ہاں ایسی کئی مثالیں ہیں جن میں رسوائی کے خوف سے ایسے معاملات کو ویسے ہی دبا دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس بارے میں عوام کو آگہی دی جاتی ہے.. اگر کوئی کیس سامنے آتا بھی ہے تو کسی واضح لائحہ عمل کی غیر موجودگی کے باعث چند دن بعد لوگ سے بھول جاتے ہیں...

ہمیں یہ آگاہی پھیلانی چاہیے کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو عزت اس کی نہیں بلکہ ملزم کی جانی چاہیے کیونکہ مکروہ کام.اس نے کیا ہے.. ہمارے زوال کی سب سے بڑی وجہ شاید یہی ہے کہ اسلام کے نام پر.قائم ملک میں نہ تو بہن کی عزت محفوظ ہے نہ ہی بیٹی کی... حتی کہ دو بچوں کی ماں کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے..

آئے دن ایسے کیسز کا آنا یقیناً لمحہ فکریہ ہے اور ہمارے لیے ذلت کا باعث ہے.. ضرورت اس امر کی ہے کہ ان واقعات کے روک تھام کےلیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں.. جنسی تعلیم کو عام کیا جائے, بچوں کو شرم سے بالاتر ہوکر ان معاملات کی تربیت دی جائے کیونکہ.ہمیں اپنے بچوں کو ان معاملات سے محفوظ کرنا ہے, ان درندوں سے بچانا ہے.. میری گورنمنٹ سے بھی اپیل ہے کہ اپنے سیاسی مفادات کی جنگ سے فرصت ملے تو ان نونہالوں سے ہونے والے اندوہناک واقعات کے روک تھام کےلیے واضح پالیسی بنائیں تاکہ ان کا سدباب ہو سکے..

اگر ایسا نہ کیا گیا اور یہ سلسلہ یونہی طول پکڑتا گیا تو وہ دن دور نہیں جب گھر بیٹھی بیٹیاں بھی محفوظ نہ رہ سکیں گی..

ہم جو انسانوں کی تہذیب لئے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں کوئی

 

Maira Ali
About the Author: Maira Ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.